0
Friday 16 Aug 2013 07:14

نواز شریف نے جو وعدے کئے تھے وہ دھیمے پڑتے نظر آ رہے ہیں، جلال محمود شاہ

نواز شریف نے جو وعدے کئے تھے وہ دھیمے پڑتے نظر آ رہے ہیں، جلال محمود شاہ
اسلام ٹائمز۔ سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے سرابرہ سید جلال محمود شاہ نے کہا ہے کہ ہم بلدیاتی نظام کے خلاف نہیں ہیں۔ نیا بلدیاتی مسودہ 70 فیصد درست ہے لیکن 30 فیصد پر تجاویز دیں گے۔ کسی ایماندار شخص کو فوری طور پر نیب کا سربراہ مقرر کیا جائے۔ ایماندار افسروں کے ذریعے بلدیاتی اداروں میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات کرائی جائیں۔ اگر صوبے میں امن قائم نہیں ہوتا تو ہم سمجھیں گے کہ نواز لیگ کی حکومت میں بھی سابقہ حکومت کی پالیسیوں کا تسلسل جاری ہے۔ وہ اپنی رہائش گاہ حیدر منزل پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ سید جلال محمود شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے 1979ء کے بلدیاتی نظام پر ہم سے تجاویز مانگی تھی۔ ہم نے نظام کا مکمل جائزہ لینے کے بعد ایمانداری کے ساتھ اپنی تجاویز دے دی ہیں لیکن اب جو مسودہ تیار کیا گیا ہے اس پر ہمارے تحفظات ہیں یہ 70 فیصد بہتر نظام ہے لیکن 30 فیصد پر اپنی تجاویز دیں گے۔

جلال محمود شاہ نے کہا کہ ہم صوبے میں امن چاہتے ہیں۔ سابقہ حکومت نے کہا تھا کہ اس نے امن کے لئے مفاہمتی پالیسی کو پنایا ہے لیکن پھر بھی امن قائم نہیں ہو سکا تھا۔ آج بھی لاشیں گر رہی ہیں۔ سید جلال محمود شاہ نے کہا کہ ملک میں سیکورٹی، معاشی اور توانائی کی صورتحال خراب ہے۔ ریاستی معاملات کو مذہبی معاملات سے الگ رکھنا ہوگا۔ جب ہمارے بڑے یہ بات کرتے تھے تو ان کو غدار کہا جاتا تھا۔ لیکن آج کل ہر کوئی یہ بات کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ نواز لیگ کی حکومت مفاہمتی پالیسی کو ترک کرکے ملکی معاملات کو بہتر طریقے سے چلائے گی لیکن ابھی تک سابقہ حکومت کی پالیسیاں ہی چل رہی ہیں۔ ملک میں کرپشن اور بدامنی کی صورتحال پہلے کی طرح خراب ہے کوئی فرق نظر نہیں آ رہا ہے۔ حکومت سب سے پہلے اپنے اداروں میں کرپشن ختم کرے اور فوری طور پر کسی ایماندر شخص کو نیب کا سربراہ تعینات کیا جائے جو گذشتہ حکومت میں ہونے والی کرپشن کا حساب لے اور لوٹی ہوئی رقم واپس وصول کرے۔ گذشتہ حکومت میں 50، 50 ہزار روپے لے کر ملازمتیں دی گئیں اور جنہوں نے ایمانداری سے ٹیسٹ پاس کئے وہ سٹرکوں پر احتجااج کرتے نظر آ رہے ہیں۔
 
پریس کانفرنس میں جلال محمود شاہ کا کہنا تھا کہ وفافی حکومت میں ابھی تک وفاقیت نظر نہیں آرہی ہے۔ انہوں نے کہ یہ کہنا غلط ہے کہ ہم نے نواز لیگ کی غیر مشروط حمایت کی تھی بلکہ ہم نے تو 7 نکاتی ایجنڈے پر نواز لیگ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تھا اس 7 نکاتی مسودے پر میاں محمد نواز شریف کے بھی دستخط موجود ہیں۔ میاں نواز شریف صاحب نے جو وعدے کئے تھے وہ دھیمے پڑتے نظر آ رہے ہیں۔ اگر سات نکاتی ایجنڈے پر عمل نہیں ہوتا ہے تو ہم نواز لیگ کی حکومت کی بھی مخالفت کریں گے۔ ہم سیاسی جماعت ہیں غیر مشروط طور پر کسی کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے 18ویں ترمیم پر بہت داد وصول کی اور اس کو بڑا کارنامہ قرار دیا تھا لیکن اس میں ایڈمنسٹریٹو اور فنانشنل اختیار تو صوبے کے پاس نہیں ہیں۔ صوبہ اپنی مرضی سے کوئی بھی آئی جی، ڈی جی تعینات نہیں کر سکتا ہے تو یہ کیسی صوبائی خود مختیاری ہے۔
خبر کا کوڈ : 292950
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش