0
Monday 26 Aug 2013 05:17

طالبان سے مذاکرات، منور حسن اور مولانا فضل الرحمن کی گارنٹی کی کوئی اہمیت نہیں اصل گارنٹی حکومت کی ہے، لیاقت بلوچ

طالبان سے مذاکرات، منور حسن اور مولانا فضل الرحمن کی گارنٹی کی کوئی اہمیت نہیں اصل گارنٹی حکومت کی ہے، لیاقت بلوچ
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ امت مسلمہ آج بھی اگر متحد ہو جائے تو مسائل ختم ہو سکتے ہیں عالمی استعمار قوتیں امریکہ و یورپ مسلمانوں کے بارے میں دہرے معیار رکھتے ہیں جو مسلمانوں کے جمہوری حق کو تسلیم نہیں رکھتے یہی وجہ ہے کہ آج الجزائر، مصر، شام، برما سمیت دیگر مسلم ممالک میں حالات تبدیل ہو رہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ قرآن و سنت کی بالادستی کو قبول کیا جائے اور استعماری قوتوں کے نظام کے خلاف متحد ہو جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دفتر جماعت اسلامی ''دارالسلام '' میں جماعت اسلامی ضلع ملتان کے زیر اہتمام جماعت اسلامی کے 72ویں یوم تاسیس کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے ضلعی امیر آصف محمود اخوانی کے علاوہ رائو محمد ظفر اقبال، عبد الجبار مفتی، مولانا عبدا لرحیم خان، خواجہ عبید الرحمن، ڈاکٹر حفیظ انور، ڈاکٹر اشرف علی عتیق اور کنور صدیق موجود تھے۔ 

لیاقت بلوچ نے مزید کہا کہ حامد کرزئی کی کٹھ پتلی سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں۔ ہاکستان کی حکمت عملی اور پالیسی مفروضوں کی بجائے حقائق پر مبنی ہونی چاہئے ماضی کی غلطیوں کا ازالہ ہونا چاہئے۔ جس میں47ہزار فوجی وسول شہید ہوئے اور 95 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔ پورا انفرا سٹرکچر تباہ ہو گیا ہے پالیسی بناتے وقت ان چیزوں کو بھی سامنے رکھنا ہوگا۔ انہوں نے طالبان سے مذاکرات کیلئے سید منور حسن، مولانا فضل الرحمن کی گارنٹی کی کوئی اہمیت نہیں اصل گارنٹی حکومت کی ہے۔ ملک کو دہشت گردی کے عذاب سے نکالنے کے لیے طالبان سے مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا پورا اقتصادی ڈھانچہ ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے لوگ سمجھتے تھے زرداری سے جان چھوٹے گی اور نواز شریف آئے گا تو ملک سے لوڈ شیڈنگ، بیروزگاری، مہنگائی وبدامنی کا خاتمہ ہوگا عوام کو ریلیف ملے گا بلکہ مہنگائی پہلے سے بھی بڑھ گئی ہے۔ موجودہ حکومت نے عوام کا کچومر نکال دیا ہے۔ ڈرون حملے پاکستانی آزادی وخود مختاری کے خلاف ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے دعویدار مسلمان ملکوں میں جمہوریت کے ذریعے بر سر اقتدار آنے والے حکمرانوں کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں۔ اخوان المسلمون کے رہنما ڈاکٹر مرسی 64 فیصد عوامی رائے سے صدر منتخب ہوئے۔ اخوان نے پارلیمنٹ کے انتخابات، آئین کیلئے ریفرنڈم واضح اکثریت سے جیتا مگر امریکہ واسرائیل اور بادشاہت کے دلدادہ حکمران پہلے ہی دن سے ڈاکٹر مرسی کی حکومت کے خلاف سازشوں میں مصروف عمل رہے۔ لوگوں کا جمہوریت سے اعتماد اُٹھتا جا رہا ہے۔ مصری فوج نے اسرائیل اور امریکی گٹھ جوڑ نے مصری حکومت پر شب خون مارا۔
خبر کا کوڈ : 295687
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش