Wednesday 28 Aug 2013 22:56
اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب کے ایک درباری تکفیری شیخ ناصر العمر نے شامی دہشتگردوں کے لئے اپنی بہنوں کے ساتھ "جهاد نکاح" کی اجازت کا فتویٰ جاری کر دیا ہے۔ اس وہابی شیخ کا کہنا ہے کہ "جهاد نکاح" کے فتاویٰ کو بہت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، لیکن شام میں جو بیگناہ عورتیں اور بچے ہلاک ہو رہے ہیں، ان کے بارے میں کوئی بات کرنے کو بھی تیار نہیں۔
بعض معتبر ذرائع کے مطابق شیخ ناصر العمر نے سٹیلائیٹ ٹی وی چینل "وصال" پر تقریر کرتے ہوئے "جهاد نکاح" کے فتوے پر تنقید کرنے والوں سے شدید گلہ کیا۔ یاد رہے کہ سٹیلائیٹ ٹی وی چینل "وصال" شام کے تکفیری اور شدت پسند دہشتگرد گروہوں کا ہم خیال تصور کیا جاتا ہے۔ وہابی شیخ کا مزید کہنا تھا کہ بعض افراد ان فتاویٰ پر شدید تنقید کر رہے ہیں جو بقول ناصر العمر کے مجاہدین بھائیوں کو جہاد نکاح کی اجازت دیتے ہیں، لیکن یہی افراد شامی فوجوں کی طرف سے شام میں قتل عام کخلاف بات نہیں کرتے اور نہ ہی اس کی مذمت کرتے ہیں۔
اس وہابی شیخ نے اپنی تقریر میں شام میں حالیہ ہلاکتوں کا الزام شامی حکومت اور ایران پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ دو ممالک ہلال شیعی تشکیل دینے اور اسے پررنگ کرنے میں مصروف ہیں اور یہ نہیں چاہتے کہ سنی اس خطے کی سرنوشت کے لئے کوئی کردار ادا کریں۔
مسلمانان جہان سایٹ نے لکھا ہے کہ ناصر العمر نے اپنی تقریر میں مزید کہا ہے کہ شام میں مجاہدین نامحرم مجاہد خواتین کی عدم موجودگی کی صورت میں اپنی محرم خواتین کے ساتھ جہاد نکاح کرسکتے ہیں۔ اس وہابی شیخ نے اپنے اس عجیب و غریب فتویٰ میں واضح اعلان کیا ہے کہ
نامحرم خواتین تک دسترسی نہ ہونے کی صورت میں شامی مجاہدین اپنی محرم خواتین اور بہنوں سے "عقد نکاح" کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اس وہابی شیخ نہ یہ عجیب و غریب اور جنجالی فتویٰ صادر کیا ہے بلکہ اس سے پہلے یہ شیخ شیعہ خواتین کو گرفتار کرنے اور انہیں نام نہاد مجاہدین میں تقسیم کرنے کا فتویٰ بھی دے چکا ہے۔
دیگر ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے درباری تکفیری شیوخ نے ایک نیا فتویٰ دیا ہے،جس کی رو سے شام میں سرگرم عمل دہشتگرد اپنے محرم افراد سے جنسی تعلقات قائم کرسکتے ہیں۔ لبنان کی پریس نیوز ایجنسی کے مطابق سعودی عرب کے ایک تکفیری درباری ملا شیخ ناصر العمر نے فتویٰ دیا ہے کہ شام میں جہاد النکاح میں محرم افراد بھی شامل ہوتے ہیں اور شام میں لڑنے والے افراد، اپنے محرموں سے جنسی تعلقات قائم کرسکتے ہیں۔ اس سعودی درباری تکفیری شیخ نے شام میں دہشتگردوں کےجرائم کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں یہ جرائم جاری رہنے چاہیئں۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کے تکفیری وہابی شیوخ نے شام میں کفر و شرک کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کی حمایت میں ایسے عجیب وغریب فتوے جاری کئے ہیں، جو نہ صرف غیر اسلامی بلکہ غیر انسانی بھی ہیں۔
بعض معتبر ذرائع کے مطابق شیخ ناصر العمر نے سٹیلائیٹ ٹی وی چینل "وصال" پر تقریر کرتے ہوئے "جهاد نکاح" کے فتوے پر تنقید کرنے والوں سے شدید گلہ کیا۔ یاد رہے کہ سٹیلائیٹ ٹی وی چینل "وصال" شام کے تکفیری اور شدت پسند دہشتگرد گروہوں کا ہم خیال تصور کیا جاتا ہے۔ وہابی شیخ کا مزید کہنا تھا کہ بعض افراد ان فتاویٰ پر شدید تنقید کر رہے ہیں جو بقول ناصر العمر کے مجاہدین بھائیوں کو جہاد نکاح کی اجازت دیتے ہیں، لیکن یہی افراد شامی فوجوں کی طرف سے شام میں قتل عام کخلاف بات نہیں کرتے اور نہ ہی اس کی مذمت کرتے ہیں۔
اس وہابی شیخ نے اپنی تقریر میں شام میں حالیہ ہلاکتوں کا الزام شامی حکومت اور ایران پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ دو ممالک ہلال شیعی تشکیل دینے اور اسے پررنگ کرنے میں مصروف ہیں اور یہ نہیں چاہتے کہ سنی اس خطے کی سرنوشت کے لئے کوئی کردار ادا کریں۔
مسلمانان جہان سایٹ نے لکھا ہے کہ ناصر العمر نے اپنی تقریر میں مزید کہا ہے کہ شام میں مجاہدین نامحرم مجاہد خواتین کی عدم موجودگی کی صورت میں اپنی محرم خواتین کے ساتھ جہاد نکاح کرسکتے ہیں۔ اس وہابی شیخ نے اپنے اس عجیب و غریب فتویٰ میں واضح اعلان کیا ہے کہ
نامحرم خواتین تک دسترسی نہ ہونے کی صورت میں شامی مجاہدین اپنی محرم خواتین اور بہنوں سے "عقد نکاح" کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اس وہابی شیخ نہ یہ عجیب و غریب اور جنجالی فتویٰ صادر کیا ہے بلکہ اس سے پہلے یہ شیخ شیعہ خواتین کو گرفتار کرنے اور انہیں نام نہاد مجاہدین میں تقسیم کرنے کا فتویٰ بھی دے چکا ہے۔
دیگر ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے درباری تکفیری شیوخ نے ایک نیا فتویٰ دیا ہے،جس کی رو سے شام میں سرگرم عمل دہشتگرد اپنے محرم افراد سے جنسی تعلقات قائم کرسکتے ہیں۔ لبنان کی پریس نیوز ایجنسی کے مطابق سعودی عرب کے ایک تکفیری درباری ملا شیخ ناصر العمر نے فتویٰ دیا ہے کہ شام میں جہاد النکاح میں محرم افراد بھی شامل ہوتے ہیں اور شام میں لڑنے والے افراد، اپنے محرموں سے جنسی تعلقات قائم کرسکتے ہیں۔ اس سعودی درباری تکفیری شیخ نے شام میں دہشتگردوں کےجرائم کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں یہ جرائم جاری رہنے چاہیئں۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کے تکفیری وہابی شیوخ نے شام میں کفر و شرک کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کی حمایت میں ایسے عجیب وغریب فتوے جاری کئے ہیں، جو نہ صرف غیر اسلامی بلکہ غیر انسانی بھی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 296510
I have always maiuntained that the Saudi family and their immidiate circle of these so called Islamic scholars are Hidden Jews who were expelled _from Khybar
00
اسی کا نام یزید کی شریعت ہے۔ آج کے دور میں امریکی اسلام یہی ہے۔ کبھی یورپ میں اسلام کو بدنام کرنے کے لیے عورت کی امامت میں نماز جماعت پڑھتے ہیں۔ یہی وہابیت ہے جسے ابوسفیان، اسکے بیٹے اور پوتے معاویہ اور یزید نے شریعت بناکر پیش کیا۔ یہ بھی اس کی شریعت کے پیروکار ہیں۔ اسی لیے یہ کہلاتے ہیں۔
وہابی، یہودی، سعودی آپس میں بھائی ہیں، ان کی شریعت شیطان نے بنائی۔
وہابی، یہودی، سعودی آپس میں بھائی ہیں، ان کی شریعت شیطان نے بنائی۔
اس بات پر ہمارا سو فیصد یقین ہے کہ سعودی عرب کے اس تکفیری درباری ملا شیخ ناصر العمر کی ماں کے ساتھ ضرور شیطان نے وطی کی ہے اور اس طرح کے فتوے اسی نطفہ حرام کا اثر اور نتیجہ ہے، چونکہ تاریخ کی کتابوں میں ایسے واقعات درج ہیں کہ بعض حکمران جنہوں نے ظاہری طور پر اپنے کو مسلمان شو کیا تھا درحقیقت وہ مسلمان نہیں تھے۔ ان کی ماں کے پاس جب باپ خلوت صحیحہ کی غرض سے گیا تو بیوی نے کہا ابھی تو تم فارغ ہوئے تھے، پھر سے آگئے، شوہر کو بڑی حیرت ہوئی کہنے لگا میں تو آیا ہی نہیں تھا، وہ اس یقین کے ساتھ سمجھ گئی کہ شیطان نے اس کے ساتھ وطی کی ہے۔
اے مسلمانو تمہاری غیرت کہاں چلی گئی، اس خبیث نے تو قرآن کی حرمت علیکم امہاتکم وبناتکم واخواتکم۔۔۔۔ النساء۲۳والی آیت کی صریح مخالفت کی ہے، اسکے باوجود بھی بعنوان ایک مسلمان مفتی سعودی عرب کے چینل میں اس کی تقریر ریلے کی جاتی ہے۔
اے مسلمانو تمہاری غیرت کہاں چلی گئی، اس خبیث نے تو قرآن کی حرمت علیکم امہاتکم وبناتکم واخواتکم۔۔۔۔ النساء۲۳والی آیت کی صریح مخالفت کی ہے، اسکے باوجود بھی بعنوان ایک مسلمان مفتی سعودی عرب کے چینل میں اس کی تقریر ریلے کی جاتی ہے۔
منتخب
5 May 2024
4 May 2024