0
Monday 9 Sep 2013 18:20
مذاکرات کی ناکامی کیصورت میں آخری آپشن آپریشن ہوگا

کُل جماعتی کانفرنس کا طالبان سے مذاکرات کا فیصلہ، مشترکہ اعلامیہ اور قراردادیں منظور

کُل جماعتی کانفرنس کا طالبان سے مذاکرات کا فیصلہ، مشترکہ اعلامیہ اور قراردادیں منظور
اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد میں ہونیوالی کل جماعتی کانفرنس مشترکہ اعلامیہ اور مشترکہ قرارداد کی منظوری کے بعد اختتام پذیر ہوگئی، مشترکہ اعلامیہ 6 نکات پر مشتمل ہے۔ ذرائع کے مطابق آل پارٹیز کانفرنس میں ڈرون حملوں کا معاملہ سلامتی کونسل میں لے جانے فیصلہ کیا گیا ہے، کانفرنس میں طالبان سے مذاکرات کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ فاٹا کے معاملات خیبر پختونخوا حکومت وفاق کے ساتھ مل کر طے کرے گی۔ کراچی کا معاملہ وزیراعلٰی سندھ کے سپرد کر دیا گیا، جبکہ بلوچستان کے تمام معاملات وزیراعلٰی بلوچستان کے سپرد کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ واضح رہے کہ ملک میں جاری دہشتگردی پر قابو پانے کیلئے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس میں ملک کی تمام اہم سیاسی جماعتوں نے شرکت کی۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق کُل جماعتی کانفرنس مشترکہ اعلامیے اور قرارداد کے ساتھ ختم ہوگئی۔ اے پی سی کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملکی سلامتی کو سب پر مقدم رکھا جائے گا۔ سیاسی جماعتوں نے دہشتگردی کیخلاف مل کر کوشش کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اے پی سی کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کراچی کا معاملہ وزیراعلٰی سندھ کے سپرد کیا جائے گا جبکہ بلوچستان کے معاملات وزیراعلٰی بلوچستان کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فاٹا کے معاملات خیبر پختونخوا حکومت وفاق کے ساتھ مل کر دیکھے گی۔ اے پی سی قرارداد میں ڈرون حملوں کا معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آل پارٹیز کانفرنس میں انتہا پسندوں سے مذاکرات کیلئے مذہبی جماعتوں کے اثر و رسوخ کو استعمال میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 

آل پارٹیز کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس آئی نے شرکاء کو ملک کی سکیورٹی صورتحال بارے میں اہم بریفنگ دی۔ آرمی چیف نے سیاسی رہنمائوں کے سوالات کے جواب دیئے۔ آرمی چیف نے مختلف امور پر اے پی سی کو اعتماد میں لیا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملکی سلامتی کیلئے سول اور ملٹری لیڈرشپ ایک پیج پر ہیں۔ عسکری قیادت نے آل پارٹیز کانفرنس میں موقف اختیار کیا کہ انتہا پسندوں کو مذاکرات کا صرف ایک موقع دیا جائے۔ کانفرنس میں انتہا پسندوں سے مذاکرات سے پہلے سیز فائر کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق کانفرنس میں مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے تمام ممکنہ کوششیں کئے جانے پر اتفاق کیا گیا۔ اے پی سی میں اتفاق کیا گیا کہ مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں دہشتگردی کی جنگ کو اپنی جنگ سمجھا جائے گا۔ مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں آخری آپشن آپریشن ہوگا۔ 

وزیراعظم محمد نواز شریف نے کُل جماعتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شرکاء کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ پاکستان کو اس وقت پچیدہ مسائل کا سامنا ہے۔ ایک میز پر بیٹھنے کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی۔ آج کے موضوع کا تعلق ملک کے حال اور مستقبل سے ہے۔ پاکستان اس وقت دہشتگردی کی گرفت میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ذاتی رنجشوں کی وجہ سے پاکستان کو نقصان نہیں ہونا چاہیئے۔ ملک کے 18 کروڑ عوام کو مسائل سے نکالنا ہے۔ دہشتگردی، توانائی بحران اور معیشت کے مسائل پر سیاست نہیں ہونی چاہیئے۔ اے پی سی میں‌ ملک میں‌ سکیورٹی مسائل، طالبان سے مذاکرات یا فوجی کارروائی اور بلوچستان میں بیرونی مداخلت پر غور کیا گیا۔ شرکاء نے اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا۔ 
دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق کُل جماعتی کانفرنس میں جے یو آئی (ف) نے طالبان سے مذاکرات کیلئے حکومت کو معاونت کی پیشکش کر دی ہے۔ کُل جماعتی کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک میں جاری دہشتگردی کو روکنے کیلئے طالبان سے مصالحت اور مذاکرات کرانے کیلئے تیار ہیں۔ سیاسی اور عسکری قیادت کو مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ جہاد اور دہشتگردی کے فرق کو واضح کرنے کیلئے کردار ادا کرینگے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا سیاسی کہ جماعتوں میں مکمل اتفاق ہے کہ ملک میں امن ہونا چاہیے۔ اے پی سی میں عمران خان اور مخدوم امین فہیم سمیت تمام رہنمائوں نے شرکت کی۔
خبر کا کوڈ : 300177
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش