0
Tuesday 10 Sep 2013 09:44

طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لئے ٹیم کی تشکیل کا کام شروع

طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لئے ٹیم کی تشکیل کا کام شروع
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم نوازشریف کی سربراہی میں ہونے والی کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) کے فیصلے کے تحت حکومت پاکستانی طالبان کے مختلف گروپوں کے ساتھ مذاکرات کیلیے عسکری قیادت اور طالبان میں اثر ورسوخ رکھنے والے سیاسی رہنماؤں مولانا فضل الرحمن، مولانا سمیع الحق، منور حسن اور خیبرپختونخوا حکومت سے مزید مشاورت کر کے لائحہ عمل طے کرے گی۔ باخبر ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف فیصلہ کریں گے کہ طالبان کے ساتھ حکومتی مذاکراتی ٹیم میں وزیر داخلہ چوہدری نثار کے علاوہ اور کون کون شامل ہو گا جبکہ عسکری قیادت کا ایک نمائندہ بھی ٹیم میں ہو گا۔

ذرا ئع کا کہنا ہے کہ حکومت کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلیے حکمت عملی مرتب کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ مختلف ناموں اور متعدد کمانڈروں کی کمان میں طالبان کے شمالی وجنوبی وزیرستان، صوبہ خیبرپختونخوا، پنجاب، کراچی اور بلوچستان میں 32 کے قریب گروپ سرگرم عمل ہیں جن میں سے سب سے خطرناک حکیم اللہ محسود گروپ کو سمجھا جاتا ہے جو اس وقت تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ہیں اور طالبان کے 16 گروپ ان کی چھتری تلے سرگرم عمل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 10 گروپوں کے بارے میں حکومت کے پاس رپورٹیں ہیں کہ وہ فاٹا، مہمند اور خیبرایجنسی سمیت دیگر ایجنسیوں میں متحرک ہیں۔ فاٹا میں کارروائیاں کرنے والے گروپوں میں مہمند ایجنسی میں سرگرم عمل کمانڈر خان سید عرف سجنا گروپ جمعیت علما اسلام ف گروپ کے مولانا فضل الرحمن کے ساتھ بات چیت پر آمادہ ہو سکتا ہے جبکہ دیگر گروپوں کے ساتھ مولانا سمیع الحق کے ذریعے رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے۔ ٹی ٹی پی میں کالعدم لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کے لوگ شامل ہیں جس کے ترجمان اورکزئی ایجنسی کے شاہداللہ شاہد ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان جے یو آئی کے سربراہ فضل الرحمن اور جے یو آئی ف کے سمیع الحق دونوں رہنماؤں کے ذریعے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی راہ نکالنا چاہتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پنجابی طالبان کا سربراہ عصمت اللہ معاویہ ہے جبکہ کراچی سمیت تمام متعلقہ علاقوں میں طالبان گروپوں کی تعداد سمیت دیگر اہم معلومات پر مبنی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رپورٹس کی روشنی میں اعلیٰ سطح پر وزیراعظم چند یوم میں مذاکراتی ٹیم کی تشکیل اور لائحہ عمل طے کرنے کیلیے مشاورت شروع کرینگے۔
خبر کا کوڈ : 300299
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش