0
Monday 5 Jul 2010 10:25

مسلمانوں کے خلاف خودکش حملے قطعی حرام ہیں،رانا ثناءاللہ اور سلمان تاثیر کالعدم تنظیموں کے رہنمائوں کو گلے لگاتے ہیں،مفتی منیب

مسلمانوں کے خلاف خودکش حملے قطعی حرام ہیں،رانا ثناءاللہ اور سلمان تاثیر کالعدم تنظیموں کے رہنمائوں کو گلے لگاتے ہیں،مفتی منیب
کراچی:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان کے صدر مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے مربی حکمرانوں کی آغوش میں پناہ لئے ہوئے ہیں اور گیلانی،قریشی،مخدوم اور شاہ کے دور میں سانحہ داتا دربار ایک المیہ ہے،اپنی جان کو اپنے ہاتھوں سے تلف کرنا اور مسلمانوں کو شہید کرنا حرام قطعی ہے۔وہ سانحہ داتا دربار لاہور کے تناظر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر مولانا جمیل احمد نعیمی،مولانا ریحان امجد نعمانی،مولانا غلام دستگیر افغانی،مفتی محمد الیاس رضوی،علامہ رضوان احمد نقشبندی،علامہ غلام جیلانی،مولانا صابر نورانی،مفتی محمد وسیم ضیائی،مفتی عابد مبارک،مفتی سید صابر حسین، پروفیسر مرزا عامر بیگ،مفتی سید زاہد سراج قادری،مولانا محمد شعیب،مولانا سید نذیر احمد شاہ، مولانا احمد علی سعیدی،مفتی عبدالرزاق نقشبندی،مولانا رفیع الرحمن نورانی،مولانا اشرف گورمانی، مولانا غلام مرتضیٰ مہروی،طارق محبوب اور شمیم احمد خان بھی موجود تھے۔
 مفتی منیب الرحمن نے مزید کہا کہ گذشتہ ضمنی انتخابات میں ایک کالعدم جماعت کے صدر وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اﷲ کی آغوش میں بیٹھے تھے اور اسی جماعت کے جنرل سیکریٹری گورنر پنجاب کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں سیر کر رہے تھے،رانا ثناء اﷲ اور سلمان تاثیر کالعدم تنظیموں کے رہنمائوں کو گلے لگاتے ہیں،یہ سانحہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جبکہ مزارات سے تعلق رکھنے والے گیلانی،قریشی،مخدوم،کاظمی اور شاہ ان مزارات کی نسبت کی برکت سے اقتدار کے اعلیٰ مناصب پر فائز ہیں،ان سب کے عہد اقتدار میں پاکستان کے سب سے بڑے مزار کی حرمت کی پامالی لمحہ فکریہ ہے اور یہ ان سب کیلئے باعث شرم ہے،اب ان کے پاس دو راستے ہیں،ایک یہ کہ تمام اصولوں کو قربان کر کے اپنے اقتدار کو قائم رکھیں،اور دوسرا یہ کہ مزارات مقدسہ کی ہر قیمت پر حفاظت کریں خواہ اس کیلئے انہیں اقتدار کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے۔ 
انہوں نے کہا کہ داتا دربار میں دہشت گردی،مسجد کی حرمت کو پامال کرنا بھی حرام ہے،ایسے لوگ انسانیت کے دشمن اور اسلام کے باغی ہیں،جو لوگ قتل ناحق کو حلال یا نیکی سمجھ کر کریں تو یہ لوگ اسلام سے خارج ہیں،وزیراعظم کی جانب سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے طلب کی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ کانفرنسوں سے نہیں بلکہ حکومت کی ول،ایکشن اور اقدام سے ہوتا ہے،عوام حکومت کے دعویٰ پر یقین کرنے کو تیار نہیں، تاہم میں وزیراعظم کی طلب کردہ کانفرنس میں اپنا نقطہ نظر پیش کروں گا اور احتجاج ریکارڈ کرائوں گا،میں اندازہ لگائوں گا کہ یہ کانفرنس دہشت گردی کے خاتمے میں کس حد تک معاون ہے۔انہوں نے کہا کہ گیلانی،قریشی،مخدوم اور شاہ کہتے ہیں کہ ہماری نسبت اہلسنت سے ہے،مگر ان کے ڈانڈے دہشت گردوں کی لابیوں سے ملے ہوئے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی میں تمام مزارات کے اطراف منشیات اور دیگر لغو کام بند کرائے جائیں،محکمہ اوقاف اگر یہ نہیں کرسکتا تو پھر مزارات سے محکمہ اوقاف دستبردار ہو جائے اور اس کا انتظام اہلسنت کے حوالے کیا جائے اور محکمہ اوقاف کے پیسے کہاں جاتے ہیں اس کا بھی پتہ چلنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی حدود میں امریکی ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہیں،تمام مکاتب فکر کے علماء کی ذمے داری ہے کہ وہ اگر مگر اور چوں کہ چنانچہ کے سابقوں اور لاحقوں کے بغیر واضح، قطعی اور دو ٹوک شرعی مسئلہ بیان کریں،وفاقی حکومت اور حکومت پنجاب صوبائی دارالحکومت لاہور کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں،بعض معروف کالعدم تنظیموں کے اعلیٰ عہدیداران اور ان کے مربی وفاقی اور صوبائی حکومت کے بہت قریب ہیں،اسی لئے سیکورٹی کے ادارے دلجمعی اور پورے اعتماد سے کارروائی کرنے میں ناکام ہیں،وفاقی وزیر داخلہ عبدالرحمن کے پاس اپنے فرائض منصبی ادا کرنے کیلئے وقت نہیں ہے،کیونکہ وہ اپنی حکومت کے روٹھے ہوئے حلیفوں کو منانے اور ان کی منت سماجت کرنے میں مصروف رہتے ہیں،انہیں وزیر مفاہمت و معذرت Minister of Compromises & Apologizes کہنا زیادہ درست ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور،کراچی،راولپنڈی اور دیگر بڑے شہروں میں پرامن ہڑتالوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ عوام موجودہ حکومت سے تنگ آچکے ہیں،ہم عوام اہلسنت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنا احتجاج پرامن رکھیں،ہڑتال یا ریلیوں کے دوران قومی اور نجی املاک سمیت کسی کو جانی نقصان نہ پہنچائیں۔انہوں نے کہا کہ انشاء اﷲ شوال المکرم میں ہم اہلسنت کی تمام دینی،سیاسی و سماجی تنظیمات کو اعتماد میں لیکر مستقبل کے لائحہ عمل کا تعین کریں گے اور اس سے پہلے سب سے مشاورت کا عمل جاری رکھا جائے گا۔

خبر کا کوڈ : 30125
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش