0
Saturday 10 Jul 2010 13:20

چین نے سول ایٹمی معاہدے پر عالمی اعتراضات مسترد کر کے حقیقی دوستی کا ثبوت دیا،زرداری

چین نے سول ایٹمی معاہدے پر عالمی اعتراضات مسترد کر کے حقیقی دوستی کا ثبوت دیا،زرداری
بیجنگ:اسلام ٹائمز-وقت نیوز کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے پاکستان اور چین کے درمیان سول جوہری توانائی کے شعبے میں تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین نے دونوں ممالک کے مابین سول جوہری توانائی کے شعبے میں تعاون پر عالمی اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے ثابت کر دیا ہے کہ وہ پاکستان کا حقیقی دوست ملک ہے،جو کئی دہائیوں سے پاکستان کو ہر طرح کی مدد اور تعاون فراہم کر رہا ہے،پاکستان اور چین مشترکہ تعاون اور کوششوں سے جنوبی ایشیا کے حالات کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،موجودہ مواقع سے فائدہ نہ اٹھایا تو تاریخ اور آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ 
ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں دوسرے پاک چین اقتصادی تعاون فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔صدر نے کہا کہ پاکستان توانائی کے بحران کے حل کے لئے تمام وسائل کو بروئے کار لا رہا ہے۔انہوں نے پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی شعبوں میں تعلقات اور تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے چینی تاجروں اور سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے پر کشش ترغیبات سے بھرپور استفادہ کریں۔پاکستان اور چین کے درمیان قریبی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے چین کے عظیم رہنما ماﺅ زے تنگ کے ساتھ مل کر پاک چین دوستی کا آغاز کیا،آج دنیا دیکھ رہی ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان مثالی تعلقات قائم ہیں اور دونوں ممالک مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون کر رہے ہیں۔
 صدر نے کہا کہ پاکستان اور چین کو اقتصادی تعاون کے ذریعے دوستی کے رشتوں کو مزید فروغ دینا ہو گا،تاکہ اس خواب کو پورا کیا جا سکے،جسے پاک چین دوستی کے عظیم معماروں شہید ذوالفقار علی بھٹو اور ماﺅزے تنگ نے دیکھا تھا۔صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان دوستی خطہ میں امن و استحکام کے حوالے سے اہمیت کی حامل ہے،خطہ میں نئے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے دونوں ممالک کو مل کر کام کرنا ہو گا۔صدر نے کہا کہ دونوں ممالک کے سامنے وسطی ایشیا اور یورپ کی وسیع مارکیٹ موجود ہے،ہمارا تصور صرف چین سے افغانستان تک رسائی نہیں،بلکہ یورپ اور دیگر ممالک کی منڈیوں سے استفادہ پر ہے،دونوں ممالک کو تجارت کی موجودہ شرح میں اضافہ کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے،میری خواہش ہے کہ پاکستان کے ذریعے دونوں ممالک عالمی منڈیوں تک رسائی کے لئے مشترکہ کوششیں کریں۔ 
دونوں ملکوں کے درمیان قریبی دوستی کی ایک واضح مثال یہ ہے کہ چین نے عالمی اعتراضات کے باوجود توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ سول جوہری تعاون کا معاہدہ کیا،دونوں ممالک نے دنیا کو یہ باور کرا دیا ہے کہ پاکستان اور چین جوہری عدم پھیلاﺅ کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے پر امن مقاصد کے لئے جوہری توانائی کے شعبہ میں تعاون کر رہے ہیں۔ صدر نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان سول جوہری توانائی کے شعبے میں تعاون کے سمجھوتے پر اعتراض کرنے والوں نے خود دیگر ممالک سے اس طرح کے سمجھوتے کئے ہیں۔
صدر نے کہا کہ آج موقع ہے کہ دونوں ممالک آگے بڑھتے ہوئے کامیابیاں حاصل کریں،یہ ناممکن نہیں،میں دیکھ رہا ہوں کہ مستقبل میں پاکستان اور چین کے عوام ریل رابطوں اور زمینی راستوں کے ذریعے مشرق اور مغرب کی طرف جائیں گے اور جدید دنیا میں اپنا مقام بنائیں گے۔اس موقع پر صدر مملکت نے چین زندہ باد اور پاک چین دوستی زندہ باد کے نعرے لگائے اور کہا کہ ہم دوست ہیں اور رہیں گے۔
 قبل ازیں چین کی سرکردہ کمپنیوں اور اداروں کے چیف ایگزیکٹو افسران نے پاکستان میں مختلف شعبوں میں جاری منصوبوں کے بارے میں صدر مملکت کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا اور پاکستان میں بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔بی بی سی ڈاٹ کام کے مطابق صدر زرداری نے کہا ہے کہ چین نے پاکستان کے ساتھ سول جوہری معاہدہ پر عالمی اعتراضات کو مسترد کر کے ثابت کر دیا ہے کہ وہ پاکستان کا حقیقی دوست ہے۔
جی این آئی کے مطابق پاکستان اور چین نے صحت اور مواصلات کے شعبوں میں مفاہمت کی چار یادداشتوں پر دستخط کر دئیے ہیں۔یادداشتوں پر دستخط بیجنگ میں پاک چائنا اقتصادی تعاون فورم سے صدر زرداری کے خطاب کے بعد کئے گئے۔مفاہمت کی یادداشتوں کے تحت گلگت بلتستان میں دو بڑی شاہراہیں تعمیر کی جائیں گی، جن پر لاگت کا تخمینہ 45 ارب روپے ہے،جس میں سے 15 فیصد رقم پاکستان دے گا اور 85 فیصد سرمایہ کاری چین کرے گا۔سمجھوتوں کے تحت جگلوٹ سے سکردو تک 165 کلومیٹر اور تھاکوٹ سے سازین تک 135 کلومیٹر طویل سڑکیں تعمیر کی جائیں گی۔
چین کے سرکاری خبررساں ادارے کو انٹرویو میں صدر زرداری نے کہا ہے کہ سڑک کے ذریعے رابطوں سے پاک چین دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ حاصل ہو گا۔اگر چینی سمندر کے راستے پاکستان یا جنوبی ایشیا آنا چاہیں تو انہیں مہینے لگیں گے،لیکن اگر وہ ہماری بندرگاہ تک مواصلات کو دیکھیں تو یہ چینی سرحد سے 1100 میل دور ہے۔ادھر چین کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا نقصان 42 اتحادی ملکوں کے مجموعی نقصان سے زیادہ ہے،پاکستان توانائی کے بحران سے گزر رہا ہے لہٰذا توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی ہر صورت فراہم کی جائے گی۔ 
خبر کا کوڈ : 30607
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش