0
Saturday 5 Oct 2013 11:26
حکومت مداخلت فی الدین سے باز آجائے

سزائے موت پر پابندی برقرار رکھنے کا حکومتی فیصلہ غیر اسلامی، غیر آئینی اور کفریہ فعل ہے، علماءکرام

سزائے موت پر پابندی برقرار رکھنے کا حکومتی فیصلہ غیر اسلامی، غیر آئینی اور کفریہ فعل ہے، علماءکرام
اسلام ٹائمز۔ وزارت خارجہ کے ترجمان کی طرف سے سزائے موت پر پابندی برقرار رکھنے کے اعلان پر مختلف مذہبی راہنماﺅں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے راہنماﺅں صاحبزادہ حامد رضا، طارق محبوب، پیر محمد اطہر القادری، مفتی محمد سعید رضوی، صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی، مفتی محمد حسیب قادری اور محمد نواز کھرل نے کہا ہے کہ سزائے موت پر پابندی برقرار رکھنے کا حکومتی فیصلہ غیر اسلامی، غیر آئینی اور کفریہ فعل ہے۔ حکومت مداخلت فی الدین سے باز آ جائے۔ سزائے موت پر پابندی لگانا قاتلوں اور مجرموں کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے۔ سزائے موت کے قانون کا خاتمہ دراصل قانونِ ناموسِ رسالت کو غیرموثر بنانے کی عالمی سازش ہے۔ سیّد مظہر سعید کاظمی نے کہا ہے کہ حکومت سزائے موت پر پابندی برقرار رکھ کر مغربی قوتوں کو خوش کرنا چاہتی ہے۔ سزائے موت پر پابندی سے قتل و غارت اور جرائم میں اضافہ ہوگا۔ حکومت کو اسلامی سزائیں ختم کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ علامہ محمد شریف رضوی نے کہا ہے کہ سزائے موت پر پابندی اللہ اور پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہے۔ اسد خان جدون نے کہا ہے کہ سزائے موت پر پابندی کو کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔ مفتی محمد اقبال چشتی نے کہا ہے کہ سزائے موت پر پابندی شریعت کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔
خبر کا کوڈ : 308286
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش