0
Friday 25 Oct 2013 19:01

بھکاری اور مقروض قوموں کی کوئی عزت و وقار نہیں ہوتا،منور حسن

بھکاری اور مقروض قوموں کی کوئی عزت و وقار نہیں ہوتا،منور حسن
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سیدمنورحسن نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ وزیراعظم میاں نوازشریف اور امریکی صدر باراک اوباما کے درمیان ملاقات جس کاکافی عرصے سے غلغلہ تھا ، بالآخر ہو تو گئی لیکن امریکی صدر نے سخت سردمہری کا مظاہرہ کیا اور میاں نوازشریف صاحب خالی ہاتھ لوٹ آئے ، ڈرونز حملے روکنے ، عافیہ صدیقی کی رہائی اور مسئلہ کشمیر کے حل کرانے کے بارے میں میاں نوازشریف کے کسی مطالبے کو درخور اعتنا نہیں سمجھا گیا بلکہ ان پر واضح کرگیاہے کہ ڈرون پالیسی تبدیل نہیں ہوگی۔ مشترکہ اعلامیہ میں ان باتوں کا کہیں ذکر تک نہیں جو پاکستانی عوام کے لیے باعث حیرت و استعجات ہے کیونکہ پاکستان گزشتہ بارہ سال سے امریکہ کا دہشت گردی کی جنگ میں نہ صرف اتحادی ہے بلکہ اس جنگ میں بیش بہاقربانیاں دی ہیں ،پاکستان نے اپنی مفلسی کے باوجود ایک سو ارب ڈالر سے زائد اس جنگ میں جھونک دیے ، پاکستان نے اپنی فضا ، ہوائی اڈے اورخدمات امریکہ کو پیش کیں ، نیٹو کنٹینرز نے کراچی سے طور خم تک ہماری سڑکیں ادھیڑ کر رکھی دی ہیں جبکہ امریکہ نے پاکستان کو جو مالی امداد دی ہے وہ نقصان کے مقابلے میں عشر عشیر بھی نہیں ۔

سیدمنورحسن نے کہاکہ میاں نوازشریف نے لندن پہنچ کر میڈیا کے سامنے یہ بیان دیا ہے کہ’’ ڈرون حملے وار کرائم کے زمرے میں نہیں آتے اور وہ ایمنسٹی انٹر نیشنل کی رپورٹ کے ساتھ اتفاق نہیں کرتے ‘‘ان کا یہ بیان شرمناک ہے ۔ سیدمنورحسن نے کہاکہ پاکستانی حکمرانوں کے ساتھ امریکی حکمرانوں کا رویہ آقااور غلام جیسا ہے۔ بھکاری اور مقروض قوموں کی کوئی عزت و وقار نہیں ہوتا ۔ ہماری حالت یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے قرضہ کا سود ادا کرنے کے لیے آئی ایم ایف سے ہی قرضہ لیا گیا اور ہم اس شیطانی چکر میں اتنے پھنس چکے ہیں کہ اس سے نکلنا محال ہے الا یہ کہ حکمران اپنے طور طریقے اور رویے تبدیل کریں۔ کرپشن کو روکیں اور قوم کا لوٹا ہوا پیسہ بیرون ملک سے واپس لائیں اور ملک کے اندر جن لوگوں نے کرپشن کی ہے ، اس پیسے کو ان کے پیٹوں سے نکالا جائے، کرپشن کو روکا جائے اور ٹیکس کا نیٹ ورک بڑھایا جائے۔ جب تک ہم خود انحصاری کی پالیسی نہیں اپناتے ،حکمران اللے تللوں، فضول خرچی اور اپنے خاندانوں کے ساتھ بیرون ملک دورے کم نہیں کرتے، ہم اسی طرح دنیا کی قوموں میں رسوا ہوتے رہیں گے اور ہماری بات کا کوئی وزن نہیں ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 314176
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش