0
Monday 28 Oct 2013 00:37

تاجروں کو اغواء کاروں اور بھتہ خوروں کے چنگل سے نجات دلائی جائے، عتیق میر

تاجروں کو اغواء کاروں اور بھتہ خوروں کے چنگل سے نجات دلائی جائے، عتیق میر
اسلام ٹائمز۔ آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے وفاقی وزیرِ داخلہ اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی شہر کے اہم ترین اور تجارتی و کاروباری حیثیت کے حامل تجارتی علاقے ٹمبر مارکیٹ، شیر شاہ کباڑی مارکیٹ، ماربل مارکیٹ اور اولڈ سٹی ایریا کے تاجروں کو اغواء کاروں اور بھتہ خوروں کے چنگل سے نجات دلائی جائے۔ شہر میں رونما ہونے والے بھتہ اور اغواء برائے تاوان کے 80 فیصد واقعات مذکورہ مارکیٹوں میں رونما ہو رہے ہیں۔ تاجروں کو تحفظ فراہم نہ کیا گیا تو ملزمان کے حوصلے بلند اور آپریشن بے مقصد ہو جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جرائم سے متاثرہ مارکیٹوں کے نمائندگان سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر بھتہ اور اغواء برائے تاوان سے متاثرہ مارکیٹوں کے عہدیداران زاہد ملک، بدر اقبال، عبدالحمید بگلہ، شیخ محمد عالم، احمد شمسی، بلال شیخ اور دیگر نے عتیق میر کو بتایا کہ گذشتہ چند ماہ سے مذکورہ تجارتی علاقوں سے سیکوریٹی واپس لے لی گئی ہے جس کے نتیجے میں جرائم پیشہ عناصر کے حوصلے بلند ہو گئے ہیں اور وہ بے خوف و خطر ہو کر مارکیٹوں میں دندناتے پھر رہے ہیں اور بے دھڑک ہو کر تاجروں سے بھتہ وصول کر رہے ہیں جبکہ ان علاقوں میں اغواء برائے تاوان کا سلسلہ بھی کم نہیں ہو سکا ہے۔ تاجر رہنماﺅں نے مزید بتایا کہ مجرموں کے حوصلے اس قدر بلند ہیں کہ وہ بم اور کریکر حملوں سے بھی گریز نہیں کرتے۔
 
عتیق میر نے کہا کہ کراچی میں کامیابی سے جاری آپریشن کے باوجود مخصوص علاقوں میں اغواء برائے تاوان کا نیٹ ورک تا حال قائم ہے جبکہ بھتہ خوروں کے زیرِ استعمال لاتعداد غیر رجسٹر فون سمیں بھی تاجروں کیلئے وبالِ جان بنی ہوئی ہیں۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ متاثرہ مارکیٹوں کے تاجروں کو ترجیحی بنیادوں پر تحفظ فراہم نہ کیا گیا تو ملزمان کے حوصلے بلند اور آپریشن بے مقصد اور بے نتیجہ ہو جائے گا۔ عتیق میر نے مزید کہا کہ شہر کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ تاجر نمائندگان انتظامیہ کے کاندھے سے کاندھا ملا کر چل رہے ہیں اور ان کی بھرپور رہنمائی اور حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ انھوں نے کراچی آپریشن کے مثبت نتائج کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن کے اہم مرحلے پر تاجر احتجاج یا ہڑتال پر مجبور ہوئے تو سیکوریٹی اداروں کی بھی حوصلہ شکنی ہوگی اور تاجروں پر ان کا اعتماد اور قائم ہونے والے روابط متاثر ہونگے۔ انھوں نے سیکوریٹی اداروں کے ذمے داران سے پرزور مطالبہ کیا کہ اغواء برائے تاوان اور بھتے سے متاثرہ مارکیٹوں میں خصوصی سیکوریٹی کا انتظام کیا جائے اور امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے تک جرائم سے متاثرہ مارکیٹوں میں پولیس اور رینجرز کی چوکیاں قائم کی جائیں۔
خبر کا کوڈ : 314843
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش