0
Thursday 21 Nov 2013 10:30

ہنگو، مدرسہ پر ڈرون حملہ میں پانچ طالبان ہلاک

ہنگو، مدرسہ پر ڈرون حملہ میں پانچ طالبان ہلاک
اسلام ٹائمز۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس حملے میں حقانی نیٹ ورک کے ایک مدرسے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ حملہ شمالی وزیرستان کے قبائلی علاقے سے ملحق صوبائی انتظامیہ کی زیرنگرانی  ضلع ہنگو کی تحصیل ٹل میں کیا گیا۔ تحصیل ٹل میں ڈرون طیارے نے مدرسہ دارالعلوم قرآن کو نشانہ بنایا۔ ڈرون طیارے نے مدرسے پر تین میزائل فائر کیے جس سے مدرسے میں موجود مولوی احمد جان، مولوی حامد اللہ افغانی اور 3 دیگر طالبان موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ حملے میں 5 طالبان کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ ہنگو میں ڈرون طیاروں کی پروازیں جاری ہیں جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ خیبرپختونخوا میں ہونے والا یہ پہلا امریکی ڈرون حملہ ہے۔ مقامی پولیس نے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تصدیق کر دی ہے۔ 

واضع رہے کہ گذشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کے اجلاس میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکا نے یقین دہانی کروائی ہے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کی کوششوں کے دوران مشتبہ شدت پسندوں کیخلاف کوئی ڈرون حملہ نہیں کیا جائے گا۔ سرتاج عزیز نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ امریکہ کو مطلع کیا جا چکا ہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں ہوئے ڈرون حملے میں تحریک طالبان پاکستان کے اُس وقت کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت سے مجوزہ مذاکراتی عمل میں خلل پڑا۔ 

قائمہ کمیٹی کے سربراہ سینیٹر حاجی محمد عدیل نے سرتاج عزیز کے بیان کو مبہم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ سرتاج عزیز نے امریکی یقین دہانی سے متعلق بیان تو دیا لیکن ساتھ یہ بھی کہا کہ امریکہ کا موقف ہے کہ وہ مطلوب شدت پسندوں کو نشانہ بنانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے گا۔ پاکستان ڈرون حملوں کو علاقائی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف وزری گردانتا ہے جبکہ امریکی حکام کا ماننا ہے کہ میزائلوں سے لیس بغیر ہوا باز کے طیارے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں اہم ہتھیار ثابت ہو رہے ہیں۔ 

واضع رہے کہ طالبان نے حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد سوات سے تعلق رکھنے والے شدت پسند کمانڈر ملا فضل اللہ کو اپنی تحریک کا نیا سربراہ منتخب کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق فضل اللہ نے ماضی میں بھی امن مذاکرات کی مخالفت کی تھی جبکہ طالبان کی قیادت سنبھالنے کے بعد شدت پسندوں کی جانب سے یہ اعلان بھی کیا گیا کہ اُن کا بات چیت کے عمل میں شمولیت کا کوئی ارادہ نہیں۔
خبر کا کوڈ : 323081
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش