0
Sunday 24 Nov 2013 10:01

پہلے خار بندی، اب دیوار بندی 198 کلو میٹر بین الاقوامی سرحد پر 10 میٹر اونچا باندھ تعمیر ہوگا

پہلے خار بندی، اب دیوار بندی 198 کلو میٹر بین الاقوامی سرحد پر 10 میٹر اونچا باندھ تعمیر ہوگا
اسلام ٹائمز۔ بھارتی حکومت نے سرحد پار سے دراندازی اور گولی باری کے واقعات پر مستقل روک لگانے کے لئے اسرائیل اور جرمنی کی طرز پر جموں میں پاکستان کے ساتھ لگنے والی 198 کلو میٹر بین الاقوامی سرحد پر 10 میٹر اونچا حفاظتی باندھ تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت ایک دیوار کے ساتھ مزید 41 میٹر چوڑھی اراضی پر پشت بندی کی جائے گی، یہ باندھ برلن اور تل ابیب کی دیواروں سے اونچا اور چوڑھا ہوگا اور اس پر کام شروع کرنے کیلئے اراضی کی نشاندہی کا آغاز کردیا گیا ہے جبکہ ضوابط کے مطابق متعلقہ ممبران اسمبلی کی اجازت حاصل کی جارہی ہے، بھارتی وزارت داخلہ جموں کے مختلف اضلاع میں ہند و پاک بین الاقوامی سرحد کو مکمل طور پر سیل کرنے کیلئے ایک ایسے منصوبے پر غور کررہی ہے جس کے تحت اس سرحدی پٹی پر حفاظتی باندھ تعمیر کرکے ایک اور دیوار کھڑی کی جائے گی اور اس کے ساتھ خندقیں کھودی جائیں گی، سیکورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دیوار اور مزید رکاوٹوں کی مدد سے سرحد کے آرپار انسانی نقل و حرکت کو مکمل طور پر ناممکن بنایا جاسکتا ہے اور جموں کے لئے اسی مقصد سے یہ منصوبہ مرتب کیا گیا ہے تاکہ سرحد پار سے جنگجوئوں کی دراندازی اور گولی باری کے واقعات کا مستقل حل تلاش کیا جاسکے۔

سرحدی حفاظتی فورس کے سربراہ سبھاش جوشی نے نئی دہلی میں نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ بھارت ہند پاک بین الاقوامی سرحد کے جموں سیکٹر میں دراندازی کی کوششوں اور شلنگ کے واقعات پر قابو پانے کیلئے ایک باندھ تعمیر کرنے پر غور کررہا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ باندھ 135 فٹ (41) میٹر چوڑھا اور دس میٹر اونچا ہوگا جس میں فورسز بنکر اور سرحدی چوکیاں قائم کی جاسکتی ہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بی ایس ایف ریاستی حکومت کی طرف سے اراضی کو اپنی تحویل میں لینے کا انتظار کررہی ہے اور منصوبے کے مطابق اس باندھ کے ساتھ دیوار باندھی بھی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں کی سرحدوں پر کچھ دشوار گزار علاقے بھی ہیں جن کے لئے تکنیکی حل تلاش کئے جارہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں سرحدوں پر زیر زمین بارودی سرنگیں بچھی ہوئی ہیں، لہٰذا کوئی بھی سرکاری افسر یا ملازم سروے کرنے کیلئے وہاں نہیں جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ سرحدی حفاظتی فورس ان علاقوں سے بارودی سرنگیں ہٹانے میں انتظامیہ کی مدد کرے گی، دہلی سے شائع ہونے والی میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ منصوبے کے تحت جرمنی کی دیوار برلن اور اسرائیل میں مغربی کنارے پر فلسطین کے ساتھ لگنے والی سرحد پر کھڑی کی گئی رکاوٹوں کی طرز پر جموں کی سرحدوں پر حفاظتی باندھ باندھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور یہ باندھ جرمنی اور اسرائیل کی دیواروں سے اونچا اور چوڑھا ہوگا، اس باندھ میں ایک دیوار کے متوازی اراضی کی کھدائی عمل میں لائی جائے گی جس سے کہ انسانی نقل و حرکت تقریباً ناممکن بن جائے گی۔ رپورٹوں کے مطابق اس منصوبے کے تحت 198 کلومیٹر بین الاقوامی سرحد پر نہ صرف ایک دیوار تعمیر کی جائے گی بلکہ 41 میٹر چوڑھی اراضی پر جگہ جگہ پشت بندی کرکے خندقیں کھودی جائیں گی تاکہ کسی کے لئے سرحدعبور کرنا ممکن نہ ہوسکے۔
خبر کا کوڈ : 324038
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش