5
0
Monday 25 Nov 2013 19:49
ملک میں فرقہ واریت نہیں بلکہ دہشتگردی ہے

عزاداری سیدالشہداء (ع) پر کوئی قدغن قابل قبول نہیں، علامہ ساجد نقوی

عزاداری سیدالشہداء (ع) پر کوئی قدغن قابل قبول نہیں، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کی جانب سے سانحہ راولپنڈی کے حوالہ سے اسلام آباد ہوٹل میں اہم پریس کانفرنس کی گئی۔ پریس کانفرنس سے اپنے خطاب میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ عزاداری سیدالشہداء (ع) ہمارا آئینی حق ہے، ہماری شہری آزادیوں اور بنیادی انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے صحافیوں سے خطاب میں کہا کہ ہم سانحہ عاشور راولپنڈی مساجد، مدارس، امام بارگاہوں، املاک کے نقصان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اصل مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، لیکن ہم یہ بھی واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ یوم عاشور پر ہونیوالا واقعہ صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ سانحہ تھا، جس میں کئی انسانی جانوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ کاروبار اور املاک کا بڑا نقصان ہوا۔

سربراہ اسلامی تحریک نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی اپنے پیچھے بہت سے سوالات چھوڑ گیا ہے، جس سے ایک روز قبل جلوس کو روکنے کے لئے سوشل میڈیا (ٹیوٹر) پر کون سے میسج کس کی طرف سے چلائے گئے؟ کیا یہ سانحہ کسی منظم سازش اور منصوبہ بندی کے تحت تو رونما نہیں کرایا گیا؟ اس کے پیچھے کون سے عوامل ہیں اور ان کے مقاصد کیا تھے؟ سانحہ کو مذہبی رنگ دیکر قوم سے حقائق چھپانے کی کوشش تو نہیں کی جا رہی؟ کس کے ایماء پر اشتعال انگیزی ہوئی؟ پتھراو اور فائرنگ کس نے کی؟ آناً فاناً مارکیٹ میں آگ کیسے لگی؟ آگ لگانے کے وسائل کہاں سے آئے؟ انسانی جانوں کا ضیاع کیسے ہوا؟ واقعہ کے بعد مسلح دستوں کو کیوں کنٹرول نہ کیا گیا؟

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ان تمام حالات میں انتظامیہ، پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کا کردار کیا رہا؟ اطلاعات کے باوجود ان متاثرہ مساجد و امام بارگاہوں کے سکیورٹی کے انتظامات کیوں نہ کئے گئے؟ یوم عاشور صرف امسال ہی جمعہ کے روز نہیں آیا بلکہ اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ یوم عاشور جمعہ کے روز آیا اور اسی روٹ سے جلوس عاشور ہمیشہ پرامن طور پر گزرتا رہا، لیکن اس سال انتہائی سنگین سانحہ کیوں پیش آیا؟ اس کے علاوہ بہت سے سوالات ہیں جن کے صحیح جوابات عوام جاننا چاہتے ہیں ہے جو کہ نہ صرف قابل تشویش ہے بلکہ اگر حقائق قوم کو نہ بتائے گئے تو اس کے مستقبل قریب میں معاشرے پر مضر اثرات بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔

سربراہ ایس یو سی نے کہا کہ اس سانحہ کے بعد ہمارے مطالبے پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا قیام احسن اقدام ہے، جوڈیشل کمیشن سے ہمیں توقع ہے کہ وہ غیر جانبداری سے حقائق کو عوام کے سامنے منظر عام پر لائیں اور مساجد و امام بارگاہ اور ملحقہ املاک کا بھی دورہ کرکے نقصانات، حقائق اور واقعات کا جائزہ لے کر انصاف کے تقاضوں کو پورا کریں۔ ہمارا اول دن سے اتحاد و یگانگت کا درس رہا ہے اور اس ملک میں ہم اتحاد امت کے بانیان اور داعی ہیں۔ اتحاد و وحدت کے ہر قومی پلیٹ فارم پر ہم نے بھرپور کردار ادا کیا ہے جبکہ محرم الحرام میں بھی انتظامیہ کے ساتھ ہمیشہ بھرپور معاونت کی۔ اس سے قبل بھی اس طرح کے واقعات رونما ہوئے، جن پر نہ تو کوئی کمیشن بنایا گیا اور نہ ہی آج تک کوئی اقدامات کئے گئے۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ کوئٹہ میں ہزارہ برادری کو ٹارگٹ کیا گیا، ایک روز میں 100 سے زائد افراد کو شہید کر دیا گیا، کراچی میں عباس ٹاؤن کا سانحہ سب کے سامنے ہے، پشاو ر میں قصہ خوانی بازار سانحہ، سانحہ چلاس، سانحہ ہزار گنجی سمیت متعدد ایسے سانحات ہیں، جن میں ملت تشیع کو خاص طور پر ٹارگٹ کا نشانہ بنایا گیا مگر اس کے ردعمل میں ہم نے انتہائی صبر کا مظاہرہ کیا، بسوں سے اتار کر لوگوں کو شناخت کرکے ٹارگٹ کیا گیا، زیارات پر جانیوالے بے یارومددگار لوگوں کو ٹارگٹ کرکے بموں سے اڑا دیا گیا، مگر ہم صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور قانون کی عملداری یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ مگر ان معاملات پر کوئی کمیشن قائم کیا گیا نہ انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ یوم عاشور پر ہونیوالے سانحہ کے بعد راولپنڈی میں 7 امام بارگاہوں کو نشانہ بنایا گیا، امام بارگاہوں کے متولیوں کے گھروں کو نشانہ بنا کر سامان تک لوٹ لیا گیا، قرآن پاک کو شہید کر دیا گیا ہے، اس جانب کیوں توجہ نہیں دی جا رہی ہے اور کیوں مجرمانہ غفلت و خاموشی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ امن و امان کے حوالے سے پاکستان کے حالات ناگفتہ بہ ہیں، دہشت گردی عروج پر ہے، اتنے عرصہ سے دہشت گردوں پر کوئی آہنی ہاتھ نہیں ڈالا گیا۔ یہ لوگ اصل میں پاکستان کے دشمن ہیں، اس ملک میں فرقہ واریت نہیں بلکہ دہشت گردی ہے اور یہ دہشت گرد ہر مسلک کے دشمن ہیں اور پھر جس ملک میں جرم کے بعد سزا کا عمل نہ ہو، جس ملک کی جیلیں محفوظ نہ ہوں، جس ملک میں قرآنی قانون قصاص کو معطل کرکے رکھا جائے تو اس ملک میں امن قائم کیسے ہوگا۔؟ 

ایس یو سی کے سربراہ نے کہا کہ قرآنی قانون کو پس پشت ڈال کر اس ملک میں دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے، لیکن ہم نے آج تک ملک میں ہونے والی دہشت گردی کے حوالے سے کسی مسلک کے اوپر الزام نہیں لگایا۔ یہ دہشت گرد امت مسلمہ کے دشمن ہیں۔ ہمارے نزدیک تمام مذاہب، مسالک اور مکاتب کے مقدسات، مساجد، مدارس، امام بارگاہیں، جلوس ہائے عزائے امام حسین علیہ السلام، عوام کی جان و مال و املاک محترم ہیں۔ اُن کا احترام اور حفاظت ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ عوام سے بھرپور مطالبہ کرتے ہیں کہ باہمی اتحاد و اتفاق، رواداری، صبر، حوصلہ، تحمل و برداشت اور بھائی چارے کی فضا کو برقرار رکھیں، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سانحہ ملکی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی گھناؤنی سازش ہے، تاکہ اس ملک میں فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکا کر ملک دشمن عناصر اپنی مذموم کارروائیوں میں کامیاب ہوں مگر ہم اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ تمام مسالک کے جید علماء کرام فرقہ واریت کی سازش کو ناکام بنانے کے لئے کردار ادا کریں۔ عزاداری سیدالشہداء ہمارا آئینی حق ہے ہماری شہری آزادیوں اور بنیادی انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ ملکی آئین کے مطابق ہمیں عزاداری سیدالشہداء پر کوئی قدغن قابل قبول نہیں، عوام عزاداری سیدالشہداء بھرپور طریقہ سے جاری رکھیں، کیونکہ عزاداری ظلم کے خلاف احتجاج اور مظلوم کی حمایت کی تحریک ہے۔
خبر کا کوڈ : 324553
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

اج تے ساجد نقوی نے وی کُج کم دیاں گلاں کیتیاں نے۔
کمپیٹیشن کا ایک تو فائدہ ہوا
Iran, Islamic Republic of
ساجد نقوی بھی بالاخر جاگ پڑے
Pakistan
sajid naqvi zinda bad
Pakistan
قائد ملت اسلامیہ علامہ ساجد علی نقوی پاکستان میں اتحاد کی علامت اور فرقہ واریت سے بالاتر ہیں۔
متعلقہ خبر
ہماری پیشکش