0
Saturday 31 Jul 2010 12:17

خیبر پختونخواہ سیلاب،چار سو سے زائد افراد جاں بحق

خیبر پختونخواہ سیلاب،چار سو سے زائد افراد جاں بحق
پشاور:اسلام ٹائمز-اے آر وائی نیوز کے مطابق خیبر پختونخواہ میں بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی ہے،جس کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد چار سو سے زائد ہو گئی ہے،جبکہ لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ہزاروں افراد حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔پنجاب اور آزاد کشمیر میں دریائے سندھ، چناب اور جہلم میں مختلف مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ملحقہ علاقوں میں سیکڑوں بستیاں زیر آب آنے سے ہزاروں افراد پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔سندھ میں چار اگست کو بڑا سیلابی ریلہ سکھر بیراج سے گزرنے کا امکان ہے،جبکہ ٹھٹھہ اور ساحلی علاقوں میں کئی دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔دریائے سندھ میں سکھر کے مقام بڑا سیلابی ریلہ گذرے گا۔سندھ حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ہدایت کر دی ہے۔
راولپنڈی میں سروپا کے علاقے میں تین افراد دریائے سواں میں ڈوب گئے۔مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت لاشوں کی تلاش کر رہے ہیں۔خوشاب میں دریائے جہلم میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ مختلف واقعات میں چار افراد جاں بحق ہو گئے۔مظفر آباد اور میرپور میں سیلاب سے متعدد مقامات پر لینڈ سلائڈنگ اور مکانات منہدم ہونے سے تینتالیس افراد جاں بحق اور پچاس سے زائد زخمی ہو گئے۔ متعدد رابطہ سڑکیں بند اور پلوں کو نقصان پہنچا ہے۔شاہراہ نیلم تین روز سے بند ہے اور وادی نیلم میں تین سو سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا۔
ملک بھر سے متاثرین سیلاب نے اے آر وائی نیوزکے فلڈ انفارمیشن ڈیسک پر فون کر کے اپنی مشکلات سے آگاہ کیا ہے۔اسکردو سے صابر کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے صرف یقین دہانیاں کروائی جا رہی ہیں،عملی اقدامت نہ ہونے کے باعث متعدد افراد کی زندگیاں خطرے میں ہیں،جبکہ متاثرین اسکولوں کی چھتوں پر رہائش اختیار کرئے ہوئے ہیں۔فرحان نے بتایا کہ پٹن میں سیلاب کے باعث اسی افراد لاپتہ ہو چکے ہیں،پل ٹوٹنے کے باعث اسکردو اور راولپنڈی کے درمیان درجنوں مسافر اور گاڑیاں دو روز سے پھنسی ہوئی ہیں۔پنجاب کے ضلع لیہ سے شمشیر سیہڑ کا کہنا ہے سیلاب نے ضلع بھر میں تباہی مچا دی ہے۔اور انتظامیہ کی جانب سے انہیں تاحال کوئی مدد فراہم نہیں کی گئی۔
دھر نوشہرہ سے فون کے ذریعے شہریوں نے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوشہرہ شہر میں سیلاب میں ہزاروں لوگ پھنسے ہوئے ہیں،صرف 2 کشتیاں لوگوں کو نکالنے میں مصروف ہیں،جبکہ تین ہیلی کاپٹر صرف فضا میں پرواز کر رہے ہیں،لیکن کوئی مدد نہیں کر رہے۔نوشہرہ سے ہی موصول ایک کال سے معلوم ہوا ہے کہ علاقہ نظام پور گاؤں توہا میں 30 ہزار لوگ سیلاب میں پھنسے ہیں اور لوگ چھتوں پر بیٹھے امداد کے منتظر ہیں۔نوشہرہ سے ایک اور شہری خرم نے فون پر بتایا کہ ان کے پاس بھی کھانے پینے کی اشیا ختم ہو چکی ہیں
ادھر میانوالی کے علاقوں تھانہ موج،ڈاکخانہ اتراں کلاں،گاؤں شمی والا میں بھی لوگ امداد کے منتظر ہیں۔دوسری جانب ناران کے گیٹ وے ہوٹل میں پھنسے چوہدری نوازش نے اے آر وائی نیوز سے فون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا ختم ہو چکی ہیں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث راستے بند ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ناران میں 3 سے 4ہزار افراد پھنسے ہوئے ہیں۔

خبر کا کوڈ : 32733
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش