2
0
Thursday 26 Dec 2013 11:52
مناظرے کا چیلنج قبول

احمد لدھیانوی اپنے قبیلے سمیت مناظرے کیلئے آجائیں، آغا راحت حسینی

احمد لدھیانوی اپنے قبیلے سمیت مناظرے کیلئے آجائیں، آغا راحت حسینی
اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے ہر دل عزیز رہنما اور نامور عالم دین علامہ راحت حسین الحسینی نے کالعدم اہل سنت والجماعت کے سربراہ احمد لودھیانوی کے مناظرے کا چیلنج قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ لودھیانوی اپنے قبیلے کے ساتھ آجائیں وہ مناظرہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ چہلم امام حسین (ع) کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ﻋﻼﻣﮧ ﺭﺍﺣﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﺍﻟﺤﺴﯿﻨﯽ کا کہنا تھا کہ ﺍﺣﻤﺪ ﻟﺪﮬﯿﺎﻧﻮﯼ، مولانا ﺳﻤﯿﻊ ﺍﻟﺤﻖ ﺍﻭﺭ ﻗﺎﺿﯽ ﻧﺜﺎﺭ کو بھی ساتھ لائیں وہ مناظرہ کریں گے، پھر پتہ چلے گا کہ کون حق ہے پر کون نہیں۔ یاد رہے کہ گذﺷﺘﮧ ﺩﻧﻮﮞ کالعدم ﺳﭙﺎﮦ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﮐﮯ ﺳﺮبراہ ﺍﺣﻤﺪ ﻟﺪﮬﯿﺎﻧﻮﯼ ﻧﮯ ﮔﻠگت ﻣﯿﮟ ایک ﮐﺎﻧﻔﺮﻧﺲ سے خطاب ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺷﯿﻌﮧ علماء کونسل کے سربراہ ﻋﻼﻣﮧ ﺳﺎﺟﺪ ﻧﻘﻮﯼ ﮐﻮ ایک مرتبہ پھر ﻣﻨﺎﻇﺮﮮ کا چیلنج کیا تھا۔ علامہ راحت ﻧﮯ ﻣﺰﯾﺪ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﮐﺮﺑﻼ ﻣﯿﮟ ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﯾﺰﯾﺪ ﺟﯿﺴﯽ ﺑﺎﻃﻞ ﻗﻮﺕ کی ﺑﯿﻌﺖ ﻧﮧ ﮐﺮﮐﮯ ﻭﺍﺿﺢ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ حسین جیسا کبھی یزید جیسے کی بیعت نہیں کرسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ﺍﮔﺮﭼﮧ ﺷﯿﻌﮧ ﺗﻌﺪﺍﺩ ﻣﯿﮟ ﮐﻢ ﮨﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﺣﻖ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﭘﯿﺮﺍ ہوتے ہوئے کبھی بھی یزیدیوں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے۔


خبر کا کوڈ : 334409
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

سپاہ صحابہ پاکستانی قانون کی رو سے ایک کالعدم اور دہشت گرد جماعت ہے۔ یہ کسی مسلک کی نمائندہ جماعت نہیں ہے اور حتٰی اکابر دیوبند علماء بھی اس کی تائید نہیں کرتے جیسا کہ راولپنڈی میں ثابت ہوا۔ اب یہ نام بدل کر کام کر رہی اور اہل سنت مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لئے اپنا نام "اہل سنت والجماعت" رکھ لیا ہے جب کہ ان کااہل سنت مسلک سے کوئی تعلق نہیں اور اہل سنت علماء خود اس کا اظہار کرچکے ہیں۔ اس کالعدم دہشت گرد ٹولے کو شیعہ قوم کے برابر لا کر کھڑا کرنا شیعہ قوم کی توہین ہے جیسا کہ ابھی ہونے جا رہا ہے کہ اس ٹولے کے سرغنہ نے مناظرے کا چیلنج دیا کہ میں شیعہ کو کافر ثابت کروں گا اور ادھر سے ہمارے ایک معزز شیعہ عالمِ دین نے یہ چیلنج قبول کر لیا۔ کیا کالعدم جماعت کے ساتھ بیٹھنا مکتبِ تشیع کی توہین نہیں اور کیا اس سے قاتلوں کے اس ٹولے کو قانونی حیثیت نہیں ملتی جنہیں خود ان کا مکتب گھاس نہیں ڈالتا؟ ہمیں کیا ضرورت ہے دہشت گردوں پر اپنی حقانیت ثابت کریں؟ علمی مناظرے اور مذاکرے علماء کے ساتھ ہوتے ہیں، دہشت گردوں اور قاتلوں کے ساتھ نہیں۔
سلام برادران عزیز
تکفیری گروہ ختم ہوچکا تها اور وه کسی قومی دهارے میں موجود نہ تها، اسے مناظرے کی دعوت دینا اسکے وجود کو اہمیت دینے اور اسکی قانونی حیثیت ماننے کے مترادف ہے۔
ہماری پیشکش