0
Friday 27 Dec 2013 21:19

افغان مہاجرین کو مردم شماری میں شامل کرانیکی حکومتی پالیسیاں بدیانتی پر مبنی ہیں، بی این پی مینگل

افغان مہاجرین کو مردم شماری میں شامل کرانیکی حکومتی پالیسیاں بدیانتی پر مبنی ہیں، بی این پی مینگل

اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کو شناختی کارڈ، لوکل سرٹیفکیٹ، پاسپورٹ کا اجراء، انتخابی فہرستوں میں اندراج اور دیگر سرکاری دستاویزات کی فراہمی کے بعد انہیں آنے والی مردم شماری اور خانہ شماری میں شامل کرانے کی حکومتی پالیسیاں بدیانتی پر مبنی ہیں۔ یہ ناروا عمل یہاں کے ملکی قوانین کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے عالمی پناہ گزین چارٹر اور قانون کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ لہذٰا اقوام متحدہ یہاں کے حکمرانوں کے اس طرح غیر قانونی طور پر مہاجرین کی آباد کاری، ان تمام تر سرکاری دستاویزات کی فراہمی یہاں کے مقامی افراد کو اقلیت میں بدلنے کی توسیع پسندانہ عزائم کا نوٹس لے کر حکمرانوں کو غیر قانونی اقدامات اٹھانے اور یہاں کے مقامی افراد کے بنیادی حقوق سلب کرنے سے روکیں۔ مردم شماری اور خانہ شماری کسی بھی ملک اور قوم کے آنے والے مستقبل، تعمیر و ترقی اور خوشحالی کیلئے اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ لہذٰا خانہ شماری اور مردم شماری کو شفاف اور منصفانہ بنانے کی خاطر یہاں غیر قانونی طور پر آباد مہاجرین کو کیمپوں تک محدود کرنے کیلئے عملی اقدام اٹھائے جائیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان مہاجرین کی موجودگی سے یہاں مقامی افراد کے مسائل و مشکلات میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی قومی نمائندہ جماعت کی حیثیت سے ان تمام عزائم کی مخالفت اور ہر پلیٹ فارم پر آواز بلند کرے گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مہاجرین کو ہمسایہ ممالک سمیت دیگر ممالک میں کیمپوں تک محدود کیا جاتا ہے۔ تاکہ ان کی موجودگی سے مقامی افراد کے حقوق، وجود، شناخت، زبان، ثقافت متاثر نہ ہوں۔

بیان میں سوئی سدرن گیس انتظامیہ کا کوئٹہ کے شہریوں کے ساتھ جاری ناروا سلوک کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شدید سردی میں کوئٹہ شہر میں شریف آباد قمبرانی، کلی شموزئی، کلی گوہر آباد سریاب سمیت دیگر علاقوں میں گیس پریشر نہ ہونے کے برابر ہے۔ جس کی وجہ سے عوام شدید مشکلات اور تکالیف کا سامنا کر رہے ہیں۔ علاقے کے مکین گذشتہ کئی عرصے سے انتظامیہ کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انتظامیہ کو عوامی مسائل اور مشکلات کو حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ بلوچستان سے نکلنے والی معدنیات سے یہاں کے عوام محروم ہیں۔ یہاں کے وسائل سے دیگر صوبے مستفید ہو رہے ہیں۔ جو کہ ناانصافیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ گیس پریشر دو دن میں بحال نہ کیا گیا تو یہاں کے مکین سوئی سدرن گیس دفتر کے سامنے دھرنا اور سخت احتجاج کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔

خبر کا کوڈ : 334872
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش