0
Saturday 28 Dec 2013 21:29

اہل سنت کی جماعتوں کا نیا اتحاد ’’مرکزی سنی اتحاد‘‘ وجود میں آگیا

اہل سنت کی جماعتوں کا نیا اتحاد ’’مرکزی سنی اتحاد‘‘ وجود میں آگیا
اسلام ٹائمز۔ عوام اہل سنت کی دو درجن تنظیموں اور جماعتوں کا نیا اتحاد وجود میں آگیا ہے، اکابرین اہل سنت کے مشترکہ اجلاس میں اہل سنت کے حقوق و نظریات کے تحفظ کیلئے اجتماعی کوششیں کرنے کا عزم کیا گیا۔ 2 درجن سنی تنظیموں اور جماعتوں کے سربراہان کے اجلاس میں جمعیت علماء پاکستان (نیازی) کے چیئرمین پیر معصوم حسین نقوی کی سربراہی میں اعلٰی سطح کی رابطہ کمیٹی قائم کی گئی تھی، جس نے ملک بھر میں اہل سنت کی معزز شخصیات سے رابطے کرکے سب کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا۔ بعدازاں مشترکہ اجلاس میں اس اتحاد کا نام ’’مرکزی سنی اتحاد‘‘ تجویز کیا گیا جبکہ اسکا منشور اور دستور بنانے کیلئے علامہ احمد علی قصوری، پیر مصطفٰی اشرف رضوی، جسٹس (ر) نذیر احمد غازی، محمد خان لغاری اور پیر غلام رسول اویسی پر مشتمل پانچ رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔

زعماء اہل سنت نے متفقہ طور پر جمعیت علماء پاکستان (نیازی) کے سربراہ پیر معصوم حسین نقوی کو ’’مرکزی سنی اتحاد‘‘ کا چیئرمین مقرر کیا ہے۔ اس اعلٰی سطحی اجلاس میں شریک میاں عبدالخالق پیر آف بھرچونڈی شریف، پیر محفوظ حسین مشہدی (ایم پی اے)، سید محمد شعیب شاہ (ایم پی اے)، علامہ احمد علی قصوری، پیر مصطفٰی اشرف رضوی، پیر غلام رسول اویسی، ڈاکٹر امجد حسین چشتی، سردار محمد خان لغاری، پیر نقیب الرحمن آف عیدگاہ شریف، اصغر خان جدون، سعید احمد شاہ گجراتی، محمد میاں سیفی، مسعود احمد صدیقی لاثانی و دیگر نے اہل سنت کے حقوق و نظریات کے تحفظ کیلئے اجتماعی طور پر عملی جدوجہد کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور چیئرمین پیر سید محمد معصوم حسین نقوی پر اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انکی قیادت میں اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان کے مشن کو آگے بڑھانے کا فریضہ سرانجام دیں گے۔

دوسری جانب مبصرین نے اس نئے اتحاد کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ اتحاد حکومتی اداروں کی جانب سے بنوایا گیا ہے جس کا مقصد اہل سنت عوام کو دھڑے بندیوں کا شکار کرنا ہے اور سنی اتحاد کونسل کی عوام میں پذیرائی اور دہشت گردی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ اتحاد نے اس اتحاد کے رہنمائوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں، اس کے بعد ایسے رہنما جو حکومتی حلقوں میں زیادہ پائے جاتے ہیں اور جن کی ہمدردیاں اہل سنت سے زیادہ حکمرانوں کے ساتھ ہوتی ہیں وہی اس اتحاد میں روح رواں ہیں۔ مبصرین کے مطابق اس اتحاد کو اہل سنت عوام کی تائید حاصل نہیں ہوگی اور یہ محض چند سرکاری علماء کا ہی اتحاد ہوگا جو صرف حکمرانوں کی خوشنودی کے لئے مل بیٹھیں گے۔
خبر کا کوڈ : 335182
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش