0
Friday 3 Jan 2014 10:41

اقوام متحدہ 5 جنوری 1949ء، قراردادیں کشمیر کی مضبوط بنیاد ہے، سید علی گیلانی

اقوام متحدہ 5 جنوری 1949ء، قراردادیں کشمیر کی مضبوط بنیاد ہے، سید علی گیلانی
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی نے اقوامِ متحدہ قراردادوں کو کشمیر کیس کا ایک مضبوط گراونڈ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قراردادیں وقت گزرنے کے ساتھ اگر ناقابل عمل بن گئی ہیں تو پھر اقوامِ متحدہ کے وجود پر بھی ایک بڑا سوالیہ لگ گیا ہے کہ یہ ادارہ اہم مسائل حل کرنے میں ناکام ہونے کی وجہ سے کالعدم ہوگیا ہے اور اس کے باقی رہنے کا کوئی جواز اب موجود نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ کشمیر تنازعہ اقوامِ متحدہ میں بھارت لیکر گیا ہے اور 5 جنوری 1949ء کو اس عالمی ادارے نے ایک قرارداد پاس کرائی ہے، جس میں غیر مبہم طور کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کی حمایت کی گئی ہے اور اس پر بھارت اور پاکستان نے بھی دستخط کئے ہیں، ادھر حریت کانفرنس (گ) نے اس قرارداد کی یاد دہانی کے لئے 5 جنوری کو حیدرپورہ سرینگر میں ایک سیمینار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس میں مقررین “مسئلہ کشمیر اپنے تاریخی پسِ منظر میں“ عنوان کے تحت اظہار خیال کریں گے، اپنے ایک بیان میں علی گیلانی نے کہا کہ بھارت کی بہت ساری ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں اور وہاں کے لوگ قومیت، نسل یا زبان کے نام پر اپنی الگ شناخت قائم کرانا چاہتے ہیں، البتہ جموں کشمیر میں اس طرح کا کوئی معاملہ درپیش نہیں ہے، کشمیر کی اپنی ایک تاریخ اور شناخت ہے اور یہ ریاست کسی بھی طور بھارت کا ایک حصہ نہیں ہے، بھارت نے 1947ء میں تقسیم ہند کے تمام اصولوں کے برخلاف یہاں اپنی فوجیں اتار دیں اور جموں کشمیر پر اُسی طرح کا جبری قبضہ جمایا، جس طرح انگریزوں نے بھارت پر جمایا تھا۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ جموں کشمیر پر بھارت کا فوجی قبضہ اب 67ویں سال میں داخل ہوگیا ہے، اس عرصے کے دوران میں اس مسئلے کو لیکر جنگیں بھی لڑی گئی ہیں اور ٹیبل پر بات چیت کے سینکڑوں ادوار بھی ہوئے ہیں، البتہ اس تنازعے کو حل کرنے میں ایک انچ بھی پیش رفت ہوئی ہے اور نہ برصغیر میں پائیدار امن اور استحکام کا ماحول پیدا کیا جاسکا ہے، ایسا اس لئے ہوا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے نفاذ کے بجائے پیچ ورک (پیوند کاری) کے ذریعے سے اُس گھتی کو سلجھانے کی لاحاصل کوشش کی گئی ہے اور اس تنازعے کے بنیادی فریق کشمیری عوام کو نظرانداز کیا جاتا رہا ہے، علی گیلانی نے کہا کہ مستقبل میں بھی چاہے بھارت اور پاکستان مذاکرات کریں یا بھارت اور کشمیری قیادت کے مابین کُھلے عام یا درپردہ سلسلہ جُنبانی چلتا رہے، کشمیر مسئلے کو حل کرنے میں کوئی مدد نہیں ملے گی اور تاشقند معاہدہ، شملہ سمجھوتہ یا اندرا عبداﷲ ایکارڈ ٹائپ کا کوئی ایگریمنٹ ہوا بھی تو وہ حتمی اور پائیدار ثابت نہیں ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 336984
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش