0
Friday 10 Jan 2014 00:59
جنیوا مذاکرات میں امریکہ نے ایرانی ملت کیساتھ اپنی دشمنی ثابت کردی

دنیا میں انسانی حقوق کی سب سے زیادہ پامالی کرنیوالا ملک امریکہ ہے، سید علی خامنہ ای

دنیا میں انسانی حقوق کی سب سے زیادہ پامالی کرنیوالا ملک امریکہ ہے، سید علی خامنہ ای
اسلام ٹائمز۔ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ نے امریکہ کو سب سے زیادہ انسانی حقوق پامال کرنے والا ملک قرار دیا ہے۔ انقلاب اسلامی کے سربراہ نے آج تہران میں اہل قم کے قیام کی چھتیسیویں سالگرہ کے موقع پر قم کے ہزاروں شہریوں سے خطاب میں فرمایا کہ امریکی حکام اور امریکہ کے صحافتی و سیاسی حلقے بدستور ملت ایران اور اسلامی نظام کے خلاف دشمنانہ بیانات دے رہے ہیں اور اس میں انسانی حقوق کے بارے میں بھی بیانات شامل ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ ہر کسی کو  انسانی حقوق کے بارے میں بات کرنے کا حق ہے لیکن امریکہ کو یہ حق حاصل نہیں ہے، کیونکہ امریکی حکومت دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق پامال کرنے والی حکومت ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی حکومت مسلسل فلسطینیوں منجملہ غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت اور اسکی مجرمانہ کارروائيوں کی حمایت کرتی آرہی ہے۔ 

آپ نے فرمایا کہ صیہونی حکومت نے غزہ کے لئے کم سے کم غذائی اور طبی وسائل کی ترسیل پر پابندی لگا رکھی ہے اور یہ ساری چیزیں صیہونیوں کے ہاتھوں جرائم اور انسانی حقوق کی پامالی شمار ہوتی ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے پانچ برس قبل گوانتانامو جیل بند کرنے کے امریکی صدر کے وعدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے عوام کے خلاف امریکہ کے ڈرون حملے اور اس کے دیگر ہزاروں جرائم اور ساری دنیا میں تشدد کے نئے نئے طریقوں سے امریکہ کی حقیقی انسانیت سوز ماہیت سامنے آجاتی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران یہ دعویٰ کرتا ہے کہ امریکہ اور بہت سی مغربی حکومتیں انسانی حقوق کی پامالی کی ذمہ دار ہیں اور انہيں عالمی رائے عامہ کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا۔ رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی خامنہ ای نے فرمایا کہ مغرب کے ساتھ ایران کے ایٹمی مذاکرات اقتصادی پابندیوں کے دباو کی وجہ سے نہیں ہیں بلکہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے مفادات کے مطابق جب بھی صحیح سمجھے گا مذاکرات کرے گا اور موجودہ مذاکرات میں ایک بار پھر ایران اور اسلام کے خلاف امریکہ کی دشمنی اور ناتوانی ساری دنیا پر واضح ہوچکی ہے۔ 

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہم نے پہلے بھی اعلان کیا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران خاص مسائل میں اس شیطان یعنی امریکہ کے ساتھ اس کے شر سے بچنے اور مسائل حل کرنے کے لئے مذاکرات کرے گا۔ آپ نے ماضی پر غور کئے جانے اور مثبت اور منفی نکات سے سبق سیکھنے کی ضرورت پر تاکید کی۔ آپ نے فرمایا کہ کسی کو یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ اسلامی انقلاب کے دشمن اب اپنی دشمنی سے دستبردار ہوگئے ہیں، کیونکہ ممکن ہے دشمن پسپائی اختیار کرلے، لیکن ہمیں دشمن کی مسکراہٹ پر اس کا گرویدہ نہیں ہوجانا چاہیے۔ آپ نے فرمایا کہ نو جنوری انیس سو اٹہتر میں اہل قم کے قیام کا ایک اہم پہلو بصیرت کے ساتھ راسخ ایمان پر بھروسہ کرکے سخت ترین حالات میں اقدام و عمل کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کا اہم ترین سبق دشمن کے مقابل راسخ ایمان اور بصیرت سے مشکلات کو حل کرنا اور دشمن کی دشمنی کو فراموش نہ کرنا بلکہ اپنی داخلی توانائيوں پر بھروسہ کرکے دوسرے ملکوں سے امیدیں نہ لگانا ہے۔
خبر کا کوڈ : 339499
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش