0
Tuesday 14 Jan 2014 12:07

اقوام متحدہ کی قراردادوں کو فراموش کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، حریت کانفرنس (م) کا ایگزیکٹیو اجلاس

اقوام متحدہ کی قراردادوں کو فراموش کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، حریت کانفرنس (م) کا ایگزیکٹیو اجلاس
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (م) نے دوطرفہ مذاکرات کو لاحاصل عمل قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ کشمیریوں کو نظر انداز کرکے مذاکراتی عمل سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ حریت کانفرنس (م) نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادیں مسئلہ کشمیر کو قانونی بنیاد فراہم کرتی ہیں اور انہیں فراموش کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ حریت کانفرنس (م) کا ایگزیکیٹو کونسل کا ایک اجلاس حریت صدر دفتر سرینگر پر چیئرمین میرواعظ عمر فاوق کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں پروفیسر عبدالغنی بٹ، مولانا محمد عباس انصاری، آغا سید حسن الموسوی الصفوی، محمد مصدق عادل، مختار احمد وازہ اور بلال غنی لون کے نمائدے خلیل محمد خلیل نے شرکت کی۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ حریت کانفرنس کشمیری عوام کی ترجمان قیادت ایک اجتماعی نظم سے عبارت ہے اور اس فورم میں شامل تمام معزز اراکین کی سوچ یا رائے پر کوئی قدغن نہیں تاہم موقف اور پالیسی کے حوالے سے فیصلے وسیع تر تحریکی اور قومی مفاد میں اراکین کی رائے کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے اجتماعی آرا کی بنیاد پر ہی لئے جاتے ہیں، اجلاس میں واضح کیا گیا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس 1993ء میں اتفاق رائے سے پاس شدہ آئین اساسی کی بنیاد پر مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل آوری یا سہ فریقی بنیاد پر با معنی مذاکراتی عمل کے ذریعے سے نکالنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور یہ حریت کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں یا تمام فریقین کے درمیان با معنی مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرنے کے اقدامات کرے۔

اجلاس میں واضح کیا گیا کہ اقوام متحدہ کی قراردادیں اس مسئلے کی قانونی بنیاد فراہم کرتی ہیں، لہٰذا یہ اس عالمی ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیری عوام کے جذبات، احساسات اور قربانیوں کو نظر میں رکھ کر اس دیرینہ تنازعہ کے حل کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں، اجلاس میں مسئلہ کشمیر سمیت دیگر متنازعہ مسائل کے حل کے حوالے سے بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں وقوع پزیر ہورہی مثبت تبدیلیوں کو خوش آئند قرارد یتے ہوئے کہا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اور تنائو کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے اور جب تک اس مسئلے کو کشمیری عوام کے جذبات اور رائے کو ملحوظ نظر رکھ کر ترجیحی طور حل نہیں کیا جاتا اس خطے میں امن کی ضمانت فراہم نہیں کی جاسکتی، اجلاس میں کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر کے ہوتے دونوں ممالک کے درمیان دیگر مسائل ثانوی حثیت رکھتے ہیں اور اس مسئلے کے حوالے سے کشمیری عوام کی رائے بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ اجلاس میں دونوں ممالک پر زور دیا گیا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے دو طرفہ مذاکرات نہ ماضی میں نتیجہ خیز ثابت ہو سکے ہیں اور نہ اب کے کشمیری عوام کی رائے اور مذاکرات میں شمولیت کو نظر انداز کر کے اس مسئلے کا کوئی دیرپا حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 340869
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش