0
Monday 13 Jan 2014 10:30

تحریک حریت میں انفرادی نہیں اجتماعی فیصلے ہوتے ہیں، میرواعظ عمر فاروق

تحریک حریت میں انفرادی نہیں اجتماعی فیصلے ہوتے ہیں، میرواعظ عمر فاروق
اسلام ٹائمز۔ ناراض مزاحمتی قائدین کو کنفیوژن پیدا کرنے کی بجائے بند کمرے میں صلح صفائی اور بحث و مباحثہ کی دعوت دیتے ہوئے جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (م) کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ حریت ایک نظم ہے اور یہاں ہر فیصلہ اجتماعی طور لیا جاتا ہے، سرینگر میں حریت ہیڈ کوارٹر پر ’’یوم رحمت للعالمین (ص)‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ عمر نے کہا کہ حریت میں مختلف سوچ اور خیالات رکھنے والے لیڈران ہیں لیکن فیصلے انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی سوچ کیلئے جاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ حریت ایک نظم ہے اور یہاں انفرادی نہیں بلکہ اجتماعیت کے ساتھ فیصلے لئے جاتے ہیں، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان اور دیگر ناراض مزاحمتی قائدین کا نام لئے بغیر میرواعظ عمر فاروق نے کہا ’’ہم کسی پر قدغن نہیں لگا سکتے لیکن باہر کنفیوژن پیدا کرنے کے بجائے بند کمرے میں بیٹھ کر بحث و مباحثہ کے ذریعہ معاملات کو سلجھایا جاسکتا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ تحریک حریت کے دروازے کسی کیلئے بند نہیں ہیں اصولوں کے تابع رہنا ہوگا اور کسی پر بھی زبردستی اپنا ذاتی فیصلہ ٹھونسا نہیں جاسکتا، میرواعظ عمر نے کہا کہ اس قوم پر جو مظالم ڈھائے گئے اور اس قوم کا ہر فرد مصائب و آلام کا شکار ہوا لیکن اس کا المناک پہلو یہ ہے کہ ان مصائب کے باوجود ہم نے ہدایت اور نجات کا راستہ اختیار کرنے کے بجائے مادہ پرستی کو اپنا شیوا بنا لیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ قوم ہر مثبت احساس سے بیگانہ ہوچکی ہے اور ہم اپنے مستقبل کے حوالے سے اگر ایک مہم جو جدوجہد میں مصروف ہیں لیکن اس جدوجہد کے تقاضوں کو پورا کر نے کی بجائے اور فکری یکسوئی اور اتحاد کے ساتھ منزل کی جانب قدم بڑھائے کے بجائے اپنی انا پرستی کی خاطر ایک دوسرے کے ساتھ باہم دست و گریبان ہورہے ہیں، میرواعظ نے کہا کہ مستقبل سازی کے حوالے سے ہماری جدوجہد اس وقت تک کوئی معنی نہیں رکھتی جب تک نہ ہم اخلاقی، سماجی اور معاشرتی سطح پر ایک مہذب قوم نہیں بن جاتے، حریت کانفرنس (م) کے چیئرمین نے موجودہ سماجی بے راہ روی، اخلاقی قدروں کے انحطاط پر گہری فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا معاشرہ روز بروز تباہی کے غار میں گرتا جارہا ہے اس قوم نے مال و دولت کو ہی اپنا شعار بنا لیا ہے، حریت کانفرنس (م) کے چیئرمین نے پیغمبر اسلام (ص) کی شان اقدس کے تئیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بحیثیت مسلمان ہمارا عقیدہ اور ایمان ہے کہ حضور (ص) جو دین لے کر آئے اور جن اعلیٰ و ارفع اصولوں کو ہمارے سامنے پیش کیا وہی حقیقی دین اور فلاح کا واحد راستہ ہے، انہوں نے دین اسلام کو فطری مذہب اور قرآن کریم کو دستور زندگی قرار دیتے ہوئے کہا کہ قرآن تمام باطل افکار اور نظریات کی رد میں واضح دلیل ہے۔
خبر کا کوڈ : 340473
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش