0
Saturday 18 Jan 2014 10:52

شام نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا منصوبہ پیش کر دیا

شام نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا منصوبہ پیش کر دیا
اسلام ٹائمز۔ بشار الاسد حکومت کے وزیر خارجہ ولید المعلم نے روس کے دارالحکومت ماسکو میں امریکہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شام میں خانہ جنگی کے دوران "دہشت گرد گروہوں کو مدد" فراہم کر رہا ہے۔ شام کی حکومت نے اپنے خلاف لڑنے والے باغیوں کو ملک کے سب سے بڑے شہر حلب میں جنگ بند کرنے اور قیدیوں کے تبادلے کی پیش کش کی ہے۔ اس پیش کش کا اعلان شام کے وزیرِ خارجہ ولید المعلم نے جمعے کو روس کے دارالحکومت ماسکو میں کیا۔دمشق حکومت کی جانب سے یہ تجویز ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب شامی حزبِ اختلاف کے اتحاد سیرین نیشنل کولیشن کا اجلاس ترکی کے شہر استنبول میں جاری ہے جس میں شامی حکومت کے مخالفین آئندہ ہفتے ہونے والی کانفرنس میں شریک ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کریں گے۔ ماضی میں شامی حزبِ اختلاف کے رہنما شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کی یقین دہانی کرائے جانے تک عالمی کوششوں سے ہونے والے اس مذاکراتی عمل کا حصہ بننے سے انکار کرتے آئے ہیں۔

تاہم مجوزہ کانفرنس میں شرکت کے لیے سیرین نیشنل کولیشن پر امریکہ اور مغربی ممالک کا سخت دباؤ ہے جو شامی حزبِ اختلاف کے اس اتحاد کو مبینہ طور پر شامی عوام کا جائز نمائندہ تسلیم کرتے ہیں۔ مجوزہ کانفرنس کا مقصد شام کے بحران کے فریقین کو ایک عبوری حکومت کے قیام پر متفق کرنا ہے جو ملک میں عام انتخابات کرانے کی ذمہ دار ہوگی۔ جمعے کو ماسکو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شام کے وزیرِ خارجہ نے تصدیق کی کہ ان کی حکومت 22 جنوری سے ہونے والی کانفرنس میں شریک ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت سمجھتی ہے کہ پرامن تصفیہ ہی شام میں جاری بحران کے حل کا واحد راستہ ہے اور اسی لیے ان کی حکومت کا وفد کانفرنس میں شریک ہوگا۔

خیال رہے کہ شام کی حکومت اپنے خلاف لڑنے والی تمام مسلح باغیوں کو "دہشت گرد" گردانتی ہے اور اس کی کوشش رہی ہے کہ جنیوا کانفرنس میں ہونے والے مذاکرات کا رخ عبوری حکومت کے قیام کے بجائے شدت پسندی پر قابو پانے کی کوششوں کی جانب موڑا جا سکے۔
خبر کا کوڈ : 342289
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش