0
Wednesday 29 Jan 2014 10:29

طالبان سے مذاکرات کا مسئلہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہیں ہے، مذہبی قیادت

طالبان سے مذاکرات کا مسئلہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہیں ہے، مذہبی قیادت
اسلام ٹائمز۔ افغان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر منور حسن کا کہنا تھا کہ افغانستان مغرب کی سائنس کا قبرستان بن گیا ہے۔ طالبان سے مذاکرات کا مسئلہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہیں ہے۔ منور حسن نے کہا کہ اسامہ بن لادن جیسے لوگ مرتے نہیں بلکہ دلوں میں بستے ہیں۔ امریکہ اس خوف سے واپس نہیں جائے گا کہ اسامہ کہیں دوبارہ زندہ نہ ہو جائے۔ امریکیوں کا افغانستان سے واپس جانے کا ارادہ نظر نہیں آ رہا۔ منور حسن نے کہا کہ بارہ سال تک فوجیں افغانستان میں ڈیرے ڈال کر بیٹھی رہیں لیکن افغانیوں کو زیر نہیں کیا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ چھ سات ماہ اذیت اور کرب میں گزرے ہیں۔ مذاکرات کے معاملے پر پارلیمنٹ اور قوم کو اعتماد میں لیا جائے۔

جماعت اسلامی کے امیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا کے تمام بڑے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کئے گئے۔ بلوچستان میں 5واں اور کراچی میں دوسرا آپریشن کیا جا رہا ہے۔ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کرنے والے خود ٹارگٹ بن رہے ہیں۔ زیرزمین مذاکرات قوم کے اعتماد کو مجروح کرنے والی بات ہے۔ منور حسن نے کہا کہ (ن) لیگ کو مذاکرات کا مینڈیٹ سیاسی جماعتوں نے دیا۔ مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی طاقت صرف (ن) لیگ کے پاس تھی۔ (ن) لیگ کی حکومت نے ہی مذاکرات کو سبوتاژ کیا۔ انہوں نے کہا کہ گیارہ مئی کا عوامی مینڈیٹ اتنا بھاری ہے کہ (ن) لیگ سے اٹھایا نہیں جا رہا۔ 

کانفرنس سے خطاب میں مولانا سمیع الحق نے کہا کہ امریکہ نہیں چاہتا کہ طالبان سے مذاکرات ہوں۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہمیں جھونکا گیا، آج بھی موقف وہی ہے۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ سے نکلا جائے۔ مذاکرات کی بجائے جنگ کا آپشن انتہائی خطرناک ہے۔ مذاکرات کا حل نکالنا ہوگا ورنہ بڑا نقصان ہوگا۔ جنگ سے نکلنا ہوگا ورنہ ملک تباہ ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں آپریشن کرنا بہت مشکل ہے۔ 

کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ امریکا جانے کیلئے افغانستان نہیں آٰیا۔ پاکستان، ایران اور ایشیاء کو سوچنا ہو گا۔ معاملہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کا نہیں بلکہ وسائل اور اقتصادیات پر بالادستی قائم کرنے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں معلوم نہیں حکومت ملکی مفادات کے لئے کیا کر رہی ہے لیکن ملک کی مجموعی صورت حال کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کو اپنی ضرورتوں کا تعین کرنا ہوگا۔ جذبات کے بجائے عقل کی بنیاد پر فیصلے کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سوویت یونین کے خاتمہ کے بعد نیٹو کی اہمیت ختم ہو گئی لیکن اسے صرف مسلم امہ کو ہدف بنانے کیلئے برقرار رکھا گیا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ نے دنیا بھر میں آزادی کی تحریکوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ مولانا نے کہا کہ فوجی آپریشن مسئلے کا حل نہیں۔
خبر کا کوڈ : 346143
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش