0
Monday 23 Aug 2010 15:16

کرفیو کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں احتجاج،3 شہید

کرفیو کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں احتجاج،3 شہید
سری نگر:اسلام ٹائمز-اے آر وائی نیوز کے مطابق کرفیو کے باوجود بھارتی مظالم کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں احتجاج جاری ہے۔جبکہ بھارتی فوج نے ماں بیٹی سمیت تین افراد کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔کشمیر چھوڑ دو تحریک کے تیسرے مرحلے میں مقبوضہ وادی سمیت تمام علاقوں میں لوگوں نے کاروبار بند رکھ کر بھارتی تسلط کے خلاف احتجاج کیا۔جبکہ بھارتی فوج کی طرف سے اکثر علاقوں میں اکثر کرفیو نافذ ہے۔بھارتی فوج کی سختیوں کے باوجود اکثر علاقوں میں کشمیری احتجاج کرتے رہے۔ادھر کلگام ضلع میں بھارتی فوج نے ایک مکان میں فائرنگ کر کے مان اور بیٹی کو شہید کر دیا اور الزام مجاہدین پر عائد کر دیا۔چند گھنٹوں کے بعد اسی علاقے میں ایک سرکاری ملازم کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا۔بھارتی فوج نے اس کا الزام بھی مجاہدین پر عائد کیا۔
وقت نیوز کے مطابق مقبوضہ کشمیر سخت ترین کرفیو اور دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود بھارتی فورسز کی جارحیت کیخلاف ”کشمیر چھوڑ دو تحریک“ کے تحت وادی بھر میں ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 14 پولیس اہلکاروں سمیت 48 افراد زخمی ہو گئے،جبکہ کریک ڈاون کے دوران ایک امام مسجد سمیت 49 افراد کو گرفتار کر لیا گیا،جس کے بعد گرفتار افراد کی تعداد 2000 سے تجاوز کر گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں اتوار کے روز بھی بھارت کے خلاف احتجاجی ہڑتال سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا۔ہڑتال کے پیش نظر سرینگر کے 12پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں کے ساتھ ساتھ بجبہاڑہ،سوپور اور اسلام آباد قصبوں میں سخت ترین کرفیو نافذ رہا،جبکہ ترہگام میں 8روز سے جاری کرفیو میں 2 گھنٹے کی ڈھیل کے دوران احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ناکہ بندیوں،پابندیوں اور ہمہ گیر ہڑتال کے دوران ہمہامہ،نٹی پورہ،رام باغ،بڈگام، شوپیان اور کپواڑہ میں پتھراو،شلنگ اور ہوائی فائرنگ سے 2پولیس اہلکاروں سمیت افراد افراد زخمی ہوئے۔ہمہامہ میں سیکڑوں لوگوں نے احتجاجی جلوس نکلا اور ہلاکتوں،توڑ پھوڑ اور گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے،حیدر پورہ کی جانب پیشقدمی کی۔تاہم پولیس نے انہیں آگے جانے سے روک لیا،جس کے بعد مظاہرین نے ائرپورٹ روڑ پر دھرنا دیا۔پولیس نے انہیں منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شلنگ کی۔نٹی پورہ علاقوں میں لوگوں نے سڑکوں پر آ کر احتجاج کرنے کی کوشش کی،لیکن پولیس اور سی آر پی ایف فوری طور حرکت میں آئی اور مظاہرین کو منتشر دیا۔اس دوران لوگ پھر جمع ہوئے اور پولیس کی مداخلت کے بعد مشتعل ہو کر فورسز پر خشت باری کی،جس کے جواب میں ان پر آنسو گیس کے گولے داغے گئے اور اس طرح طرفین کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں،جو وقفے وقفے سے کئی گھنٹوں تک جاری رہیں۔ 
رام باغ میں نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نکل آئیں اور انہوں نے حالیہ ہلاکتوں کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے،حریت کانفرنس کی اپیل پر پلوامہ اور شوپیان اضلاع میں مکمل ہڑتال رہی،جس دوران دونوں اضلاع میں تمام دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے،جبکہ سڑکوں پر سے کمرشل ٹریفک بھی غائب رہا۔دونوں اضلاع میں کئی مقامات پر کل بھی نوجوانوں نے پرامن مظاہرے کئے۔شوپیان کے بٹہ پورہ علاقے میں پولیس پر کافی دیر تک پتھراو کیا گیا۔
ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو کے نفاذ کو”ریاست کی حکومتی اقتصادی ناکہ بندی“ کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کشمیریوں کی گردن پر پیر رکھ کر انہیں تحریک آزادی سے دستبردار کرانا چاہتا ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ جنرل سیکریٹری بانکی مون سے اپیل کی کہ وہ جنگی جرائم سے متعلق ٹریبونل کی ایک ٹیم کشمیر کے لئے تشکیل دیں،تاکہ انسانی زندگیوں کو درپیش خطرات دور کیے جا سکیں۔ایک بیان میں سید علی گیلانی نے کہا کہ مسلسل کرفیو کا نفاذ کشمیریوں کے خلاف حکومتی اقتصادی ناکہ بندی“ ہے۔انہوں نے بتایا ” ریاستی حکومت قتل و غارت گری کے خلاف ایف آئی آر درج کرے یا نہیں مگر ہم قاتلوں کو ہر صورت میں انصاف کے کٹہرے تک لائیں گے“۔انہوں نے بتایا” چاہے اس کےلئے ہمیں عالمی عدالت انصاف تک بھی جانا پڑے،ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے“۔


خبر کا کوڈ : 35129
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش