0
Monday 17 Feb 2014 01:12

حکومت اور طالبان موقع کی نزاکت کو سمجھیں اور جلد ازجلد جنگ بندی کا اعلان کریں، منور حسن

حکومت اور طالبان موقع کی نزاکت کو سمجھیں اور جلد ازجلد جنگ بندی کا اعلان کریں، منور حسن
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہا ہے کہ پاکستان کی اسلامی شناخت کو کوئی پہلے بدل سکا ہے نہ آئندہ بدل سکے گا۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا اور اسی نام سے قائم اور وابستہ رہے گا۔ اسلامی شریعت اللہ اور رسول(ص) کے احکامات کا نام ہے، جو کسی کی خواہشات پر بدلے نہیں جاسکتے، بے ہودہ اچھل کود کو شریعت کا نام دینا شرمناک ہے۔ ملک کو انتشار اور انارکی کا شکار کرنے کیلئے قوم کے اندر تفریق پیدا کی جارہی ہے، ملی وحدت اور قومی یکجہتی کیلئے اسلام سے متصادم رویوں کو ترک کرنا ضروری ہے۔ مذاکرات مخالف قوتوں کے عزائم پورے نہیں ہونگے۔ پاکستان کے خلاف اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں سے آگاہ رہنا اور ان کی ناکامی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہر ذمہ دار شہری کا فرض ہے۔ افغانستان میں امریکہ اور نیٹو کو ہونے والی ذلت آمیز شکست سے اسلحہ کے زور پر دنیا پر تسلط قائم کرنے کا امریکی خواب چکنا چور ہوگیا ہے۔ خطے میں قیام امن کیلئے چین کو اعتماد میں لینا اوراس کا تعاون حاصل کرنا ناگزیر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جاری پانچ روزہ مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تربیت گاہ میں ملک بھر سے ایک ہزار کے قریب لوگ شریک ہیں۔

سید منور حسن نے کہا کہ مذاکرات مخالف قوتیں یہ امید لگائے بیٹھی ہیں کہ مذاکرات ناکام ہونگے اور اس کے بعد ان کے ایجنڈے کے مطابق ملٹری آپریشن شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 12سال میں امریکہ اور اس کے اتحادی ڈومور کی گردان پڑھتے رہے، اب امریکی آلہ کار اسی مطالبہ کو بار بار دہرا رہے ہیں تا کہ پاکستان انتشار کا شکار رہے اور فوج اور عوام کے اندر نفرتوں کی خلیج پیدا کی جائے، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے مذاکرات جاری رکھنے اور امن کے قیام کیلئے مذاکرات کو ترجیح دینے کی خواہشات کا اظہار قابل تحسین ہے۔ مذاکراتی عمل کو کسی تعطل کے بغیر آگے بڑھتا دیکھ کر شر پسند عناصر کی نیندیں اڑ گئی ہیں اور وہ اس عمل میں رکاوٹیں پیدا کرنے کیلئے ملک میں افواہ سازی کے ذریعے افراتفرای پھیلانے میں مصروف ہیں، انہوں نے کہا کہ ان حالات میں پوری قوم کو مذاکراتی کمیٹیوں کی پشت پر کھڑا نظر آنا چاہئے تا کہ حکومت کسی دبائو کے بغیر مذاکراتی عمل کو آگے بڑھاتی رہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی ساری جدوجہد کا مقصد ملک میں امن کے قیام اور پاکستان کو اسلامی انقلاب سے ہمکنار کرنے کیلئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن قائم ہوگا تو شریعت بھی آئے گی اور آئین پر عمل درآمد بھی ہوگا۔

سید منور حسن نے امید ظاہر کی کہ فوج اورحکومت قبائلی علاقوں میں فوجی کاروائیاں بند کرنے پر متفق ہو جائیں گی اور طالبان بھی مزید کوئی کاروائی نہیں کریں گے۔ مذاکرات کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ فریقین ایسا ماحول پیدا کریں کہ ہر طرف امن نظر آئے اور مخالفین بھی طاقت کے استعمال کی باتیں چھوڑ کرمذاکرات کو مسئلے کا حل قرار دیں۔ انہوں نے کہا کہ انتشار پسند عناصر مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں جانے دیں گے، اس لئے حکومت کو طالبان کو ہر دہشت گردی کا ذمہ دار ٹھہرانے کی بجائے ماحول پر بھی نظر رکھنا چاہئے تاکہ دشمن کو کسی بڑی کاروائی کا موقع نہ مل سکے، انہوں نے کہا کہ اعتماد قائم رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ حکومت اور طالبان موقع کی نزاکت کو سمجھیں اور جلد ازجلد جنگ بندی کا اعلان کریں، پاکستانی قوم کے ساتھ ساتھ پوری امت کی نظریں مذاکرات پر لگی ہوئی ہیں، باہمی جنگ و جدل سے ہر شہری پریشان نظر آتا ہے، عوام کی پریشانی کو دور کرنے اور ملک میں ترقی و خوشحالی کا سنہرا دور واپس لانے کیلئے صبر و استقامت کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 352384
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش