0
Friday 24 Apr 2009 12:20

عملداری چیلنج ہوئی تو تمام آپشن استعمال کریں گے،صوفی محمد کی ڈیڈ لائن نہیں مانتے، وزیراعظم گیلانی

دارالقضا کا قیام ، صوفی محمد نے ڈیڈ لائن میں غیر معینہ توسیع کردی
عملداری چیلنج ہوئی تو تمام آپشن استعمال کریں گے،صوفی محمد کی ڈیڈ لائن نہیں مانتے، وزیراعظم گیلانی
اسلام آباد : وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ہم صوفی محمد کی ڈیڈ لائن نہیں مانتے اور اگر سوات میں حکومت کی عملداری چیلنج کی گئی تو ہمارے پاس تمام آپشنز موجود ہیں، متوازی عدالتیں اور حکومت قائم نہیں ہونے دیں گے۔وفاقی کابینہ پارلیمنٹ کی سفارشات کی روشنی میں دہشت گردی کے خلاف قومی پالیسی تشکیل دی جائیگی۔ رٹ آف گورنمنٹ کو ہر حالت میں یقینی بنایا جائیگا، امن بحال نہ ہوا تو سوات امن معاہدے پر نظرثانی کی جائیگی، پنجاب حکومت میں شامل ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں فیصلہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مکالمہ صرف ہتھیار پھینک دینے والوں سے کرینگے،انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کے روز کابینہ ڈویژن کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں آج کابینہ ڈویژن میں کابینہ کے فیصلوں پر عملدرآمد پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے آیا تھا اور میں اس سے مطمئن ہوں۔ کابینہ ڈویژن کا کام حکومت کی پلاننگ بنانا ہے اور گڈ گورننس کو یقینی بنانا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ گڈ گورننس کے ذریعے عوام کو فائدہ پہنچائیں۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا آرمی کو اعتماد میں لیا گیا ہے تو وزیراعظم نے کہا کہ آرمی سویلین حکومت کے ڈسپلن میں کام کرتی ہے جب بھی ضرورت پڑیگی تو وفاقی یا صوبائی حکومت ریکوزیشن دیگی۔
دارالقضا کا قیام ، صوفی محمد نے ڈیڈ لائن میں غیر معینہ توسیع کردی
بٹ خیلہ + سوات: کالعدم نفاذ شریعت محمدی نے مالاکنڈ ڈویژن اور ضلع کوہستان کی سطح پر دارالقضا قائم کرنے کے حوالے سے حکومت کو دی جانے والی ڈیڈ لائن میں غیر معینہ مدت تک توسیع کر دی ہے۔ مولانا صوفی محمد کے صاحبزادے ضیاء اللہ نے بی بی سی کو بتایا کہ انہوں نے حکومت کو جمعرات کے روز تک کی مہلت دی تھی کہ وہ مالاکنڈ ڈویژن میں دارالقضا (ہائیکورٹ بنچ) کا قیام عمل میں لے آئیں لیکن حکومت اور جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے رابطوں کے بعد اس میں غیر معینہ مدت تک توسیع کی جا رہی ہے۔ ان کے بقول مدت میں توسیع کو شوریٰ کی جانب سے منظوری دینے کے ساتھ مشروط کیا گیا ہے۔ نامہ نگار کے مطابق تحریک نفاذ شریعت کے مرکزی ترجمان امیر عزت خان نے نوائے وقت کو بتایا کہ بدھ کے روز اے این پی کے صوبائی صدر سینیٹر افراسیاب خٹک اور وزیر اطلاعات میاں افتخار نے مولانا صوفی محمد سے گزارش کی وہ ملاکنڈ ڈویژن میں دارلقضا کے قیام اور قاضیوں کی تقرری کیلئے دی گئی ڈیڈ لائن میں توسیع کر کے صوبائی حکومت کو وقت دیدیں،جس پر تحریک کی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں توسیع کا اعلان کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ حالات کو دیکھ کر شوریٰ کااجلاس طلب کیا جائے گا اور اس میں آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا۔ اس سے پہلے جمعیت علماء اسلام س کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی قیادت میں ایک بیس رکنی وفد نے مولانا صوفی محمد سے ملاقات کی۔ بعدازاں مولانا صوفی محمد اور مولانا سمیع الحق نے مشترکہ طور پر بلال مسجد میں موجود کارکنوں سے خطاب کیا مولانا صوفی محمد نے کہا کہ ملک میں اس وقت رائج قوانین کو کوئی قاضی اگر شرعی قرار دے دے تو میں اپنے مؤقف سے ہٹ جاؤنگا، انگریز کے بنائے ہوئے قوانین پر فیصلے کرنے والوں کی عبادات اور صدقات قبول نہیں ہوتے، اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے جدوجہد جاری رکھون گا علماء کرام نظریاتی اختلافات، تنظیموں اور سیاسی پارٹیوں میں تقسیم ہونے کے بجائے قرآن و سنت کا قانون نافذ کرنے کیلئے متحد ہو جائیں، جمہوریت میں اکثریت کو حاکمیت دی گئی ہے لیکن آسمان کے نیچے اور زمین کے اوپر حاکمیت صرف اللہ تعالیٰ کی ہے، مولانا صوفی محمد نے کہا کہ وہ اختلافی مسائل کو ہر گز نہیں چھیڑیں گے اور وہی آواز اٹھائینگے جو سولہ کروڑ عوام کی آواز ہو۔ مولانا سمیع الحق نے اس موقع پر کہا کہ مولانا صوفی محمد نے گذشتہ 22 سال نفاذ شریعت کیلئے جدوجہد کی اور اب انشاء اللہ یہ جدوجہد کامیابی کی جانب بڑھ رہی ہے اس لئے اب ہر قدم انتہائی احتیاط سے اور باہمی مشاورت سے رکھنا ہو گا تاکہ اسلام دشمن قوتیں امن معاہدہ کو ناکام بنانے میں کامیاب نہ ہو سکیں۔ انہوں نے کہا نفاذ شریعت کیلئے جدوجہد کرنا اور آواز اٹھانا کوئی جرم نہیں بلکہ یہ مطالبہ قرارداد پاکستان کے عین مطابق ہے۔ بعدازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ سوات امن معاہدہ پوری دنیا میں زیر بحث ہے، مغربی میڈیا اور نام نہاد انسانی حقوق کے علمبرداروں سمیت بعض این جی اوز اور بیرون ملک بیٹھے ہوئے سیاستدان اس کے خلاف سرگرم عمل ہو گئے ہیں مگر ہمیں امن معاہدہ کا تحفظ کرنا ہو گا۔ اے پی پی کے مطابق انہوں نے کہا میں مولانا صوفی محمد کے مطالبات کی حمایت کرتا ہوں اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ امن معاہدے کے تحت مالاکنڈ ڈویژن میں عملی طور پر شریعت نافذ کرے۔ انہوں نے کہا خدانخواستہ امن معاہدہ سبوتاژ ہوا تو اس سے پورے ملک میں تباہی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ سوات اور مالاکنڈ ڈویژن میں عملی طور پر شریعت کے نفاذ اور امن و امان کی صورتحال پر (آج) جمعہ کے روز وہ صوبائی حکومت سے بھی بات کریں گے۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق سوات میں تحریک نفاذ شریعت محمدی کے ترجمان امیر عزت خان نے ’’وقت نیوز‘‘ کے پروگرام ’’بروقت‘‘ پر انٹرویو میں کہا ہے کہ مولانا صوفی محمد نے کوئی نئی بات نہیں کی، دین سے نا آشنائی کی وجہ سے شریعت محمدی پر تنقید کی جا رہی ہے،ہم معاہدے سے تجاوز نہیں کر رہے،امریکہ کے پٹھو لوگ ہم پر تنقید کر رہے ہیں،ہم آئین اور پاکستان کی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں، ہم پاکستانی حکومت سے اپنا حق مانگ رہے ہیں، ہمارا آئین مکمل اسلامی ہے، پارلیمنٹ شریعت محمدی کے عین مطابق ہو تو اسے تسلیم کرتے ہیں۔ اسلام نے سود سے منع کیا لیکن ہماری سپریم کورٹ نے اس کی اجازت دی ہے،اب بتائیں کہ ہم شریعت کو مانیں یا سپریم کورٹ کو؟ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا صوفی محمد کو کافر کہنے والے خود کافر ہوں گے۔ سرحد حکومت نے مالاکنڈ ڈویژن کی صورتحال پر غور کیلئے آج جمعہ کے روز تمام سیاسی جماعتوں کا اہم اجلاس طلب کر لیا ہے گذشتہ روز وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی کی صدارت میں فرنٹیئر ہائوس پشاور میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں سینئر صوبائی وزراء بشیر احمد بلور، رحیم داد خان، امن کے سفیر اور ٹاسک فورس کے سربراہ افراسیاب خٹک، وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین، چیف سیکرٹری صوبہ سرحد جاوید اقبال اور ہوم سیکرٹری نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں مالاکنڈ ڈویژن خاص کر سوات اور ضلع بونیر کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ کالعدم نفاذ شریعت محمدی کے ترجمان امیر عزت خان کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ صوبائی حکومت اپنا وعدہ پورا کرے گی۔ سرحد کے سینئر وزیر بشیر احمد بلور نے کہا ہے کہ بونیر کا مسئلہ آج حل کر لیا جائے گا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ بونیر سمیت مالاکنڈ ڈویژن میں ہر صورت حکومتی رٹ کو قائم رکھا جائے گا۔ سوات امن معاہدے کے بعد علاقے میں 70 فیصد امن ہو چکا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اے این پی کے ترجمان سینیٹر زاہد خان اور سینیٹر محمد عدیل نے کہا ہے کہ اے این پی نے دارالقضا کے قیام کی ڈیڈلائن میں توسیع کیلئے مولانا صوفی محمد سے کہا۔ انہوں نے کہا کہ دارالقضا کے قیام میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ پشاور سے بیورو رپورٹ کے مطابق سرحد کے وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے سوات مالاکنڈ ڈویژن میں نظام عدل ریگولیشن پر مکمل عملدرآمد کا تہیہ کر رکھا ہے تاہم اس سسٹم کو سبوتاژ کرنے والوں کے خلاف اسی نظام کے تحت نمٹا جائے گا۔ ہمیں اپنی تباہی کی قیمت پر دوستیاں نہیں کرنی چاہئیں، یہ ہمارا ملک ہے اور ہمیں اپنے مفادات کو ترجیح دینی چاہئے۔ نظام عدل کسی مخصوص گروہ یا فرد واحد کیلئے نہیں بلکہ مالاکنڈ ڈویژن کے عوام کی ڈیمانڈ پر کیا جا رہا ہے جس کی بنیاد عوام کو تیز تر انصاف کی فراہمی ہے۔ امن اور اسلحہ ایک ساتھ نہیں چل سکتے، نظام عدل کی کوئی بھی شک آئین یا بنیادی انسانی حقوق سے متصادم نہیں۔
خبر کا کوڈ : 3556
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش