0
Friday 7 Mar 2014 00:59
ہمیں پڑوسی برادر ملک سے تعلقات میں بہتری لانی چاہیئے

سعودی عرب کیوجہ سے پاکستان ایران تعلقات میں گرمجوشی نہیں رہی، مرزا اسلم بیگ

سعودی عرب کیوجہ سے پاکستان ایران تعلقات میں گرمجوشی نہیں رہی، مرزا اسلم بیگ
اسلام ٹائمز۔ سابق آرمی چیف جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ نے ایک ٹی وی چینل سے گفتگو میں بتایا کہ میں نے کبھی افغانستان پر قبضہ کرنیکی کوشش نہیں کی، نہ میرے ہاتھ میں ایسے اختیارات تھے، مگر بے نظیر بھٹو نے کوشش ضرور کی تھی، جلال آباد پر حملے کا حکم محترمہ نے دیا تھا، جس وقت حملہ ہوا میں اگرچہ اسوقت آرمی چیف تھا لیکن ملک سے باہر تھا، بے نظیر چاہتی تھیں کہ جلال آباد پر پاکستان کا جھنڈا لہرایا جائے، افغان جنگ آئی ایس آئی اور سی آئی اے نے ملکر  لڑی اور جیتی جبکہ سوویت یونین پسپا ہوا اور مجاہدین کو استعمال کیا گیا البتہ اس سارے معاملے میں پاک فوج ملوث نہیں تھی، جنرل ضیاءالحق، انکے چند لوگ اور ایک مخصوص گروپ اس جنگ میں ملوث تھا۔ میں نے 86 سے 87 تک پشاور ڈویژن کو کمانڈ کیا لیکن میرا اور فوج کا اس جنگ سے کوئی تعلق نہیں تھا، آئی ایس آئی مجھے نہیں جوائنٹ سروسز ہیڈ کوارٹر کو رپورٹ کرتی تھی۔

اسلم بیگ کا کہنا تھا کہ قبائلی عوام کی تاریخ کی بنیاد پر کہتا ہوں کہ فوجی آپریشن نہیں مذاکرات کئے جائیں، ان مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کیلئے امریکہ نے کیا کچھ نہیں کیا، ایف سی اہلکاروں کے گلے کاٹنے والوں کو افغانستان میں کس نے پناہ دی؟ وہاں کس کا تسلط ہے؟ ٹی ٹی پی امریکہ کی پناہ میں ہے، اسے پیسہ وہاں سے مل رہا ہے، بھارت نے افغانستان میں بہت بڑا نیٹ ورک بنا رکھا ہے، اسے موساد اور سی آئی اے کی پشت پناہی بھی حاصل ہے، آپریشن سے پہلے فوج حکومت کو ضمانت دے کہ آپریش کے بعد علاقے کا انتظام حکومت کے حوالے کر دیگی۔ امریکہ سعودی عرب کی حمایت سے مشرق وسطٰی سے متعلق فیصلے کرتا ہے۔ سعودی  عرب کو یہ امید تھی کہ امریکہ شام پر حملہ کرکے بشار الاسد کی حکومت کو ختم کر دیگا، مگر اس نے انکار کر دیا اور ادھر ایران سے ایٹمی معاملے پر مذاکرات کرکے تعلقات بہتر بنانے کی کوششیں شروع کر دیں، امریکہ سے وابستہ توقغات پوری نہ ہونے پر سعودی عرب اس سے ناراض ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے چند ماہ میں کئی اہم سعودی شخصیات نے پاکستان کے متعدد دورے کئے، جس کا نتیجہ بہ نکلا کہ ایران سے بہتر ہوتے ہمارے تعلقات میں وہ گرمجوشی نہیں رہی جو ان دوروں سے قبل تھی، پاک ایران گیس پائپ لائن پر بھی پاکستان کا رویہ نرم پڑ گیا ہے اور اب شاید اس پر کام آگے نہ بڑھ سکے۔ ہمیں پڑوسی برادر ملک سے تعلقات میں بہتری لانی چاہیئے، ایران کے بغیر افغانستان میں امن نہیں ہوسکتا، سعودی عرب اس معاملے میں ہماری مدد نہیں کرسکتا تاہم ایران ایسا کرسکتا ہے، کیونکہ اسکے تعلقات طالبان سے لیکر وسط ایشائی ریاستوں تک ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ ایران عراق جنگ کے دوران جنرل ضیاءالحق نے کہا تھا کہ ہم ایران کو اسحلہ نہیں دے سکتے، حالانکہ ایران نے اسلحہ کے بدلے 5 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا، جہاں تک ایٹم بم کا تعلق تھا تو وہ انہوں نے جنگ کے بعد ہم سے مانگا تھا جیسے سعودی عرب ہم سے اب مانگ رہا ہے تو میں نے کہا کہ دیدو، جیسے امریکہ نے 6 نیٹو ممالک کو 150 ایٹم بم دے رکھے ہیں، البتہ میں نے کبھی ایٹمی ٹیکنالوجی دینے کی بات نہیں کی۔ انکا کہنا تھا کہ مغربی علاقوں میں طالبان کے تین بڑے گروپ ہیں، جن میں  ایک ملافضل اللہ، دوسرا مہمند ایجنسی کے ملا عمر خراسانی اور تیسرا بڑا گروپ طالبان تحریک کا ہے جو قبائلیوں اور کچھ دیگر علاقے کے لوگوں پر مشتمل ہے، اس  گروپ کو بنانے میں  مدد ملا عمر نے فراہم کی۔
خبر کا کوڈ : 358808
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش