0
Monday 17 Mar 2014 21:58

طالبان نے فری پیس زون کا مطالبہ کیا ہے، مولانا سمیع الحق

طالبان نے فری پیس زون کا مطالبہ کیا ہے، مولانا سمیع الحق
اسلام ٹائمز۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے فری پیس زون بنانے کا مطالبہ کیا ہے، جہاں وہ بغیر کسی خطرے کے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے آ جا سکیں۔ یہ بات حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے طالبان کی طرف سے نامزد کردہ کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے اکوڑہ خٹک میں بی بی سی اردو کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ سمیع الحق نے کہا کہ ابھی تو بہت سی جگہوں پر پکڑ دھکڑ ہے، فوج، ایف سی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ناکے ہیں اور طالبان آزادی سے نقل و حرکت نہیں کر سکتے۔ ہم نے نے اپنی کمیٹی کو بطور ثبوت کچھ غیر عسکری قیدیوں کی فہرست دے دی ہے، تحقیق حکومتی کمیٹی کا کام ہے، اگر پیش رفت ہوئی تو دیگر قیدیوں کے نام بھی پیش کر دیں گے۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ باقاعدہ مذاکرات شروع ہونے کے بعد بہت سے اجلاس ہوں گے، جس کے لیے ایک ایک فری زون ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ فی الوقت تو طالبان کے کئی سرکردر رکن زیرِ زمین ہیں اور وہ گرفتاریوں کے ڈر سے منظر عام پر نہیں آ سکتے۔ کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ مولانا فضل اللہ کے بارے میں مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ ان کے بارے میں کچھ پتا نہیں کہ وہ کہاں بیٹھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے امور ان کی شوریٰ چلا رہی ہے، جو پندرہ سولہ ارکان پر مشتمل ہے۔ حکومت سے مذاکرات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ شوریٰ کے تین چار ارکان مذاکرات کریں گے اور مشورے کے لیے شوریٰ کا اجلاس بھی بلایا جا سکتا ہے۔ مذاکرات سے قبل طالبان نے اپنے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا اور ان کا کہنا ہے کہ ان قیدیوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ سمیع الحق نے کہا کہ ان میں ایک ایسے شخص کی بیوی بھی شامل ہے جو روز گار کی غرض سے مشرق وسطیٰ میں ہے۔ دوسری طرف حکومت کا کہنا ہے کہ کوئی خواتین اور بچے زیرِ حراست نہیں ہیں۔
خبر کا کوڈ : 362827
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش