0
Wednesday 19 Mar 2014 17:20

کرائمیا کے تنازعے پر امریکہ اور یورپی یونین کی پابندیاں ناقابل قبول ہیں، سرگئی لاوروف

روسی حامیوں کا یوکرائن کے بحری ہیڈ کوارٹر پر قبضہ
کرائمیا کے تنازعے پر امریکہ اور یورپی یونین کی پابندیاں ناقابل قبول ہیں، سرگئی لاوروف
اسلام ٹائمز۔ روس کے  وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے امریکی ہم منصب جان کیری سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران دھمکی دی ہے۔ روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیاں ناقابل قبول ہیں، اس کے نتائج ضرور سامنے آئیں گے۔ یوکرائن کے دارالحکومت کیو میں سینکڑوں شہریوں نے کرائمیا کی صورت حال کے خلاف مظاہرہ کیا۔ یوکرائن کا کہنا ہے کہ کرائمیا میں ان کے فوجی ٹھکانے پر حملے میں ایک فوجی افسر ہلاک ہوگیا ہے۔ 

ادھر یوکرائن بحریہ کے ترجمان سرجی بود دانوو کے مطابق روس کے حامی 200 افراد نے یوکرائن بحریہ کے ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کر لیا ہے۔ انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ 200 کے قریب ہیں، ان میں سے کچھ نقاب پوش اور کمانڈو نما کپڑوں میں ملبوس ہیں، یہ غیر مسلح ہیں اور ابھی تک ہماری جانب سے کوئی فائر نہیں کیا گیا۔ روسی فوج اور غیر مسلح افراد بدھ کی صبح سواس توپول میں کریمین پورٹ پر واقع بحری ہیڈ کوارٹر میں گھس گئے اور پرامن انداز میں روس کا جھنڈا لہرا دیا۔ روسی فوج اور ان کی مدد کرنے والے غیر مسلح رضاکاروں نے باآسانی صورتحال پر کنٹرول پالیا۔ سرجی بود نے مزید بتایا کہ افسران عمارت میں مورچہ زن ہوچکے ہیں اور ان افراد سے مذاکرات جاری ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ حالانکہ ہمارے پاس اپنے دفاع میں اسلحے کے استعمال کا حق محفوظ ہے لیکن اس کے باوجود ہم ایسا نہیں کر رہے اور نہ ہی ایسا کریں گے۔ روس کی سرکاری نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ان افراد نے بحریہ ہیڈ کوارٹر پر روس کا جھنڈا نصب کر دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ افراد بحری اڈے کے باہر احتجاج کر رہے تھے اور جنگلہ کاٹ کر اندر گھس گئے۔
 
اس کی تھوڑی ہی دیر بعد یوکرائن کے قائم مقام وزیر دفاع روسی آئیہر تن یخ نے کہا کہ صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے معاہدے پر دستخط کے ذریعے کریمیا کو روس کا حصہ بنائے جانے کے باوجود ملک کی افواج کریمیا سے نہیں ہٹیں گی۔ لیکن ایک گھنٹے بعد یوکرائن سادہ کپڑوں میں ملبوس غیر مسلح سروس مین ہیڈ کوارٹر سے باہر آنا شروع ہوگئے۔انٹر فیکس یوکرائن نیوز ایجنسی نے کہا کہ یوکرائن بحریہ کے سربراہ ایڈمرل سرہی ہیدک نے بھی عمارت سے باہر نکلنے والوں میں شامل تھے، انہیں روسی انٹیلی جنس افسران اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ موقع پر موجود روسی فوج کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں روک دیا گیا ہے اور وہ کہیں نہیں جاسکتے، انہیں زبردستی باہر نکالا گیا اور اب روسی فوجی انہیں اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ اس کی کچھ ہی دیر بعد فوجی کپڑوں میں ملبوس فوجیوں کی بڑی تعداد بھی عمارت سے بار نکل آئی۔ بحریہ کے ایک کپتان نے بتایا کہ آج صبح انہوں نے کمپاؤنڈ پر دھاوا بول دیا، انہوں نے دروازے کھول دیئے لیکن فائرنگ کی آواز نہیں سنی گئی۔ شرمندگی اور افسردگی کا شکار افسر نے رائٹرز کو بتایا کہ اس معاملے کو سیاسی بنیادوں پر حل کیا جانا چاہیے، اب میں صرف یہی کرسکتا ہوں کہ دروازے پر کھڑا رہوں، میں اس کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتا۔ 

روس کی نیوز ایجنسی کے مطابق بحیرہ اسود میں روسی بیڑے کے کمانڈر الیگزینڈر وکٹو ہیڈ کوارٹر سے بات چیت میں مصروف ہیں۔ فیلف ڈیفنس یونٹ کے انچارج وکٹر میل نیکوو نے کہا کہ ہتھیار ڈالنے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ہمارے وہاں کمانڈرز سے مشکل مذاکرات جاری ہیں، یوکرائن کے کچھ فوجی اپنے فوجی وردی چھوڑ کر جاچکے ہیں، لیکن وہاں کسی قسم کا تشدد نہیں دیکھا گیا۔ اس صورتحال میں یوکرائن کے وزیراعظم آرسینی یات سینک نے اپنے نائب وزیراعظم اور قائم مقام وزیر دفاع کو صورتحال پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر کریمیا پہنچنے کا حکم دیا ہے۔ لیکن کریمیا پر روسی قبضے کے بعد نئے وزیراعظم آسکیونوو نے کہا کہ یوکرائن کے وزیر دفاع اور نائب وایراعظم کی کریمیا میں کوئی ضرورت نہیں اور انہیں یہاں اترنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ گذشتہ ہفتے ہونے والے ریفرنڈم اور اس میں عوام کی جانب سے یوکرائن کو چھوڑنے اور ماسکو کی حمایت کے بعد روس کی ہزاروں افواج نے کریمیا کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ یوکرائن اور مغربی عالمی برادری نے ریفرنڈم کو مسترد دیا، جس کے بعد روس کے عالمی برادری سے تعلقات سوویت یونین کے بعد شدید ترین بحرانی کیفیت سے دوچار ہوگئے ہیں۔ مغربی ممالک نے اس عمل کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پیوٹن کے اس عمل کا کوئی جواز نہیں۔
خبر کا کوڈ : 363580
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش