0
Thursday 10 Apr 2014 00:27

اسلام آباد فروٹ منڈی دھماکہ، چند حقائق

اسلام آباد فروٹ منڈی دھماکہ، چند حقائق
رپورٹ: کے آئِی خان

راولپنڈی، اسلام آباد کی مشترکہ فروٹ منڈی میں ہونیوالے دھماکے سے تاحال 25 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 114 سے زائد ہے۔ جن میں 17 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ شدید زخمی پمزہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ، سرجیکل وارڈ 4، انتہائی نگہداشت وارڈ میں موجود ہیں۔ معمولی زخمیوں کو فوری علاج معالجے کے بعد فارغ کر دیا گیا ہے۔ جاں بحق ہونیوالے افراد کی میتیں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت آبائی علاقوں میں منتقل کر رہے ہیں۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق انہیں تابوت نہیں مل رہے۔ جس کے باعث انتہائی مجروح میتیں بھی چادروں میں لپیٹ کر آبائی علاقوں میں بھیجی جا رہی ہیں۔ دھماکے میں جاں بحق و زخمی ہونیوالے افراد کو پمز ہسپتال کے علاوہ ہولی فیملی، بے نظیر ہسپتال، ڈی ایچ کیو میں بھی منتقل کیا گیا ہے۔ دھماکے میں زخمی اور جاں بحق ہونیوالے زیادہ تر افراد کا تعلق قبائلی علاقے سے ہے۔ 

فروٹ منڈی میں ہونیوالا دھماکہ 9 اپریل 2014ء بدھ کی صبح 08:17 بجے ہوا۔ پولیس کے مطابق بم پانچ کلو وزنی تھا۔ اے آئی جی سلطان اعظم تیموری کے مطابق بم بورے والا، عارف والا، پاک پتن اور شرق پور سے آنے والی امرودوں کی پیٹیوں میں چھپایا گیا تھا اور دھماکے کے وقت امرود کی پیٹیوں کی بولی جاری تھی۔ عوام کا ہجوم ہونے کی وجہ سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔ پولیس کے مطابق دھماکہ ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔ تاہم اس امر کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ جائے وقوعہ سے کافی دور زمین پر بیٹھے ہوئے افراد بھی زخمیوں میں شامل ہیں۔ دھماکے کی شدت اس امر کی غماز ہے کہ یہ پانچ کلو وزنی بم ہر گز نہیں تھا۔
 
اگر عارف والا، پاک پتن، شرق پور اور بورے والا سے آنیوالی امرود کی پیٹیوں میں چھپایا گیا ہوتا تو مذکورہ پیٹی آنیوالی ہزاروں پیٹیوں میں موجود ہوتی اور دھماکے کے وقت کسی ایک سائیڈ پر نقصان زیادہ ہوتا۔ جب کہ ایسا نہیں ہوا۔ دھماکے کے بعد چہار جانب تباہی پھیل گئی۔ اس تباہی میں زخمی اور جاں بحق ہونیوالے تمام افراد کی ٹانگیں زیادہ زخمی ہوئی ہیں۔ جس سے دو باتیں عیاں ہوتی ہیں۔ اول، بم فروٹ کی پیٹی میں چھپایا نہیں گیا تھا بلکہ پوری پیٹی ہی بم و بارود کی تھی۔ دوئم، مذکورہ بم باہر سے آنیوالی فروٹ کی سینکڑوں پیٹیوں کے ساتھ موجود نہیں تھا بلکہ اس دھماکہ خیز اکلوتی پیٹی کو عین وقت پر آکے زمین پر رکھا گیا۔ جس کے باعث دھماکے کی ہلاکت خیزی زیادہ ہوئی اور زیادہ تر لوگوں کی صرف ٹانگیں شدید زخمی ہوئیں۔ 

پولیس کو جائے وقوعہ سے ایک موٹر سائیکل ملی ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ دہشت گرد اسی موٹر سائیکل پر آیا اور اس نے آکر میدان میں یہ ہلاکت خیز پیٹی رکھی۔ اگر مذکورہ موٹر سائیکل دہشت گرد کی ہے اور پیٹی صبح کے وقت آکر میدان میں رکھی گئی تو زیادہ امکانات یہی ہیں کہ مذکورہ بم پیٹی راولپنڈی یا اسلام آباد میں ہی تیار کی گئی اور آئی جی پولیس کا یہ بیان کہ بم بورے والا یا پاک پتن سے آنیوالی کسی پیٹی کے اندر چھپایا گیا تھا، ان دہشت گردوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے جو راولپنڈی، اسلام آباد میں اپنی بنیادیں مضبوط کئے ہوئے ہیں۔ آئی جی پولیس کے اس بیان کے بعد دھماکے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی جانیوالی پانچ ٹیموں میں سے ایک کو بورے والا اور عارف والا روانہ کیا گیا ہے۔

پمز ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں موجود رئیس خان جس کا تعلق زیارت گاؤں، مہمند ایجنسی سے ہے کا کہنا ہے کہ میں کھڑا ہوا تھا جبکہ میرا دوست زمین پر بیٹھا ہوا تھا۔ اچانک زوردار دھماکہ ہوا، جس کے بعد مجھے یوں محسوس ہوا جیسے میرے بدن میں آگ لگ گئی ہو اور میں بے ہوش ہوگیا۔ میری ٹانگیں شدید زخمی ہیں، جبکہ میرے دوست کو سر اور کمر میں بارودی مواد لگا ہے۔ زخمیوں کے جھلسے ہوئے چہرے اور جلے ہوئے کپٹرے اس بات کی بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ بم میں انتہائی زہریلا مواد استعمال کیا گیا۔ 

تحریک طالبان نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار اور بلوچستان یونائیٹڈ آرمی نے دھماکے کی ذمہ قبول کی ہے۔ کچھ عرصہ قبل جب احرار الہند نے اسلام آباد کچہری واقعہ کی ذمہ داری قبول کی تھی تو طالبان نے موقف ظاہر کیا تھا کہ اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، لیکن بعد ازاں ثابت ہوگیا کہ احرار الہند طالبان شوریٰ کا حصہ ہے۔ اب بھی طالبان کی جانب سے واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی جا رہی، لیکن طالبان کی گذشتہ کارروائیوں اور فروٹ منڈی دھماکے میں فرق تلاش کریں تو نظر آتا ہے کہ طالبان کی جانب سے جتنی بھی دہشت گردی کی وحشت ناک کارروائیاں کی گئی، ان میں خواتین اور بچوں کو بے دریغ نشانہ بنایا گیا، جبکہ حالیہ دھماکے میں اس امر کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے کہ اس میں خواتین اور بچے نشانہ نہ بنیں، کیونکہ فروٹ منڈی میں بولی کے وقت فقط مزدور اور فروٹ فروش طبقہ موجود ہوتا ہے۔
 
وزارت داخلہ نے بلوچستان یونائٹڈ آرمی کی ذمہ داری قبول کرنے کے اعلان کو مضحکہ خیز قرار دیکر مسترد کر دیا ہے۔ غریب مزدوروں کی جانیں لینے کی ذمہ داری چاہیے کوئی بھی قبول کرے، اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ طالبان سے حکومت مذاکرات نے ملک میں دہشت گرد گروہوں کے حوصلوں کو بڑھایا ہے۔ جس کے باعث ان کی خونی کارروائیوں سے کوئی محفوظ نہیں۔ سانحہ سے جہاں حکومت کی ناکامی عیاں ہوتی ہے وہاں انتظامیہ، انٹیلی جنس اداروں، عدلیہ اور سکیورٹی اداروں کی مجرمانہ غفلت بھی اسباب ہیں۔
خبر کا کوڈ : 371220
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش