0
Wednesday 15 Sep 2010 14:46

کاش عرب رہنما صرف زبان کی حد تک قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کر دیتے، القدس العربی

کاش عرب رہنما صرف زبان کی حد تک قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کر دیتے، القدس العربی
اسلام ٹائمز- فارس نیوز ایجنسی کے مطابق لندن سے عربی زبان میں شائع ہونے والے روزنامے القدس العربی کے چیف ایڈیٹر جناب عبدالباری عطوان نے اپنے اداریہ میں امریکی جاہل افراد کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی پر عرب رہنماوں کی خاموشی پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے لکھا کہ کاش عرب رہنما صرف زبان سے ہی اس افسوسناک واقعے کی مذمت کر دیتے۔
القدس العربی کے چیف ایڈیٹر نے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی افسوسناک تھا لیکن اس سے بھی زیادہ افسوسناک یہ تھا کہ امریکی صدر براک اوباما نے اس پست اقدام کے مرتکب افراد کے خلاف کسی قسم کی قانونی کارائی انجام نہیں دی اور صرف یہ کہنے پر اکتفا کیا کہ ایسے اقدامات سے افغانستان میں قابض امریکی فوجیوں کی جان کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ عبدالباری عطوان نے لکھا کہ یہ اقدام ایک مجرمانہ حرکت تھی جسکی امریکی حکومت کی جانب سے شدید مذمت ہونی چاہئے تھی کیونکہ یہ واقعہ دنیا کے 1۰5 ارب مسلمانوں کے احساسات مجروح ہونے کا باعث بنا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ مغربی رہنما انتہائی بے شرمی سے اسلام اور مسلمانوں کے مقدسات کی توہین کرنے والوں کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں جسکا ایک واضح نمونہ جرمن صدر اینگلا مرکل کی جانب سی نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں گستاخی کا ارتکاب کرنے والے ملعون ڈینش کارٹونسٹ کے ساتھ ملاقات اور اسکی قدردانی کرنا ہے۔
القدس العربی کے چیف ایڈیٹر نے اس افسوسناک واقعے پر عرب رہنماوں کی پراسرار خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم عرب رہنماوں سے یہ توقع نہیں رکھتے کہ وہ تیل کو اسلحے کے طور پر استعمال کریں یا مغربی دنیا کا اقتصادی بائیکاٹ کریں بلکہ ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ زبان کی حد تک ہی سہی اس واقعے کی پرزور مذمت کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے اگر اسرائیل مسجد اقصی کو شہید کر کے اسکی جگہ ہیکل سلیمان تعمیر کر دے تب بھی عرب رہنما تیل کو اسلحے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے مغربی ممالک کو اسکی فروخت بند نہیں کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 37208
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش