واشنگٹن:
اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق امریکہ نے کہا ہے کہ جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) میں اسرائیل کے مبینہ ایٹمی پروگرام کے بارے میں کسی بحث مباحثے کی ضرورت نہیں ہے۔واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان فلیپ کراوٴلی نے معمول کی بریفنگ کے دوران سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کمال بے شرمی سے کہا کہ ایران اور شام کے برعکس،اسرائیل ایسا ملک ہے،جس نے جوہری توانائی کے عالمی ادارے سے مکمل تعاون کیا ہے۔لہٰذا ہم نہیں سمجھتے کہ اس معاملے پر عالمی ادارے کے فورم پر بحث کی ضرورت ہے۔
ترجمان نے کہا کہ "این پی ٹی ری ویو کانفرنس" میں اس طرح کی بات ہوئی تھی اور ہمارا یہی خیال تھا کہ خود این پی ٹی ری ویو کانفرنس کے اختتام پر ایک دستاویز میں مناسب طریق کار کا اندراج ہے۔"ترجمان کی طرف سے ان خیالات کا اظہار اس وقت کیا گیا جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکہ کو اس بات پر تشویش ہے کہ آئی اے ای اے میں عرب اقوام اسرائیل کو اس کے مبینہ جوہری پروگرام کی وجہ سے آڑے ہاتھوں لینے کی کوشش کر رہی ہیں اور اس وجہ سے مشرقِ وسطیٰ میں امن کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ امریکہ کی این پی ٹی سے متعلق پالیسی عالم گیر ہے اور ہم جوہری ہتھیاروں سے پاک مشرقِ وسطیٰ کے حامی ہیں۔محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اس بات سے اتفاق کیا کہ گزشتہ برس گولڈ سٹون انکوائری رپورٹ کی طرح (جس میں اسرائیل کو صدر بارک اوباما کے حلفِ صدرات سے ذرا پہلے غزہ پر حملے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ملزم قرار دیا گیا تھا)،اس معاملے پر خطے میں امن کی کوششوں میں رخنہ پڑ سکتا ہے۔