0
Monday 27 Apr 2009 10:28
پاکستانی حکومت ناکام رہی تو امریکا سوات میں طالبان پر حملہ کرے گا، امریکی میڈیا

طالبان کو شکست نہ دی گئی تو وہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں پر قبضہ کر سکتے ہیں، ہلیری کلنٹن

غیرملکی افواج کو پاکستان میں کارروائی کا حق نہیں، ڈرون حملوں سے طالبان کی مدد ہورہی ہے، فرانسیسی خصوصی ایلچی
طالبان کو شکست نہ دی گئی تو وہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں پر قبضہ کر سکتے ہیں، ہلیری کلنٹن
 واشنگٹن : امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہیں لیکن واشنگٹن کو اس بات پر خدشات ہیں کہ اگر پیش قدمی کرتے طالبان حکومت گرا دیتے ہیں تو پھر ایٹمی ہتھیاروں کا کیا ہوگا۔ امریکی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کو یقین ہے کہ اس وقت پاکستان کے ایٹمی اثاثے حفاظت میں ہیں لیکن موجودہ صورت حال میں طالبان کی بڑھتی ہوئی قوت کے باعث یہ غیر محفوظ ہو سکتے ہیں اور امریکہ نے پاکستانی حکومت اور فوج سے اس حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کردیا ہے، اگر پاکستانی حکومت طالبان کی پیش قدمی روکنے اور انہیں شکست دینے میں ناکام ہو گئی تو پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کی چابی طالبان کے پاس ہوگی، تاہم واشنگٹن کی کوشش ہے کہ پاکستان طالبان کو شکست دینے میں کامیاب ہو۔ انہوں نے کہاکہ جوہری ہتھیاروں کی سیکورٹی ایک ایشو ہے جس کے حوالے سے پاکستان کی فوج اور حکومت نے بھرپور یقین دہانیاں کرائی ہیں جبکہ ہم نے گذشتہ برسوں میں اس کی جانچ کیلئے بہت کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ان تحفظات کا ذکر پاکستان کی حکومت اور فوج کے ساتھ کیا ہے کہ اگر پیش قدمی کرتے طالبان کی حوصلہ افزائی اور انہیں القاعدہ سپورٹ فراہم کرتی ہے اور حکومت پاکستان  انہیں شکست دینے میں ناکام ہوتی ہے تو پھر ہتھیاروں کی چابیاں ان کے پاس ہوں گی۔ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ طالبان پاکستانی حکومت اُلٹ کر ایٹمی ہتھیاروں پر قبضہ کر سکتے ہیں، طالبان کو شکست نہ دی تو وہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں پر قبضہ کر سکتے ہیں، پاکستان
میں طالبان کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی تشویشناک ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ ان حالات میں طالبان اور پاکستان کے درمیان کسی امن معاہدے پر قائل نہیں ہو سکتا، یہی وجہ ہے کہ امریکہ پاکستان کو اپنی بقا اور سلامتی کیلئے جارحانہ پالیسی اپنانے کیلئے دباؤ ڈال رہا ہے، امریکہ نے اس معاملے کو پاکستانی حکومت اور مسلح افواج کے ساتھ ہر سطح پر اٹھایا ہے۔
پاکستانی حکومت ناکام رہی تو امریکا سوات میں طالبان پر حملہ کرے گا، امریکی میڈیا
واشنگٹن : امریکا نے پاکستان کو واضح الفاظ میں بتا دیا ہے کہ اگر وہ طالبان کی اسلام آباد کی جانب پیش قدمی روکنے میں ناکام ہوا تو امریکا سوات میں طالبان پر حملہ کر دے گا۔ امریکی ٹی وی چینل فاکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق اوباما انتظامیہ نے اس وقت صورتحال میں مداخلت کی جب طالبان سوات سے بونیر، جو کہ اسلام آباد سے محض 60 میل دور ہے، تک پہنچ گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغان سرحد کے قریب پاکستانی سرزمین پر امریکی فورسز پہلے ہی محدود آپریشن کر رہی ہیں لیکن اگر امریکی فورسز نے کھلے عام کارروائی شروع کردی تو صورتحال مزید بگڑنے کا احتمال ہے۔ ایک پاکستانی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی دباؤ کے تحت آئی ایس آئی نے طالبان سے کہہ دیا ہے کہ وہ بونیر سے نکل جائیں۔ تاہم طالبان کا یہ انخلاء محدود ہے اور نتیجہ یہ ہے کہ ضلع کے لاکھوں افراد مسلح افراد کے رحم و کرم پر ہیں۔
غیرملکی افواج کو پاکستان میں کارروائی کا حق نہیں، ڈرون حملوں سے طالبان کی مدد ہورہی ہے، فرانسیسی خصوصی
ایلچی

اسلام آباد : فرانسیسی صدر کے پاکستان اور افغانستان کے امور کے خصوصی نمائندے پائر لیلوش نے کہا کہ پاکستان پر ڈرون حملے نقصان دہ ہیں، ڈرون حملوں سے طالبان کی مدد ہو رہی ہے، غیر ملکی افواج کو پاکستان میں کارروائی کا حق نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کی شام فرانسیسی سفیر کی رہائش گاہ پر جنگ گروپ کے لیے خصوصی انٹرویو میں کیا۔ پائرے لیلوش نے کہا کہ پاکستانی عوام کو متحد ہو کر فیصلہ کرنا ہوگا کہ انہیں جناح کا روشن خیال پاکستان چاہئے یا صوفی محمد کے نظریات والا پاکستان چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مضبوط اور خوشحال پاکستان کے خواہاں ہیں۔ جلد 300 ملین یورو کی امداد دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے ہم ایف سی پولیس کی تربیت کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام امن کے خواہش مند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان متخلف طریقے استعمال میں لا کر انتہا پسندوں کو تنہا کرے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون طیاروں سے فاٹا پر میزائلوں کا فائر کیا جانا وہاں لگی آگ پر پٹرول ڈالنا ہے، حملوں سے پاکستان کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ ڈرون حملوں سے طالبان کو مدد ہو رہی ہے۔ پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی پیشہ ور جرنیل اور عقلمند انسان ہیں۔ وہ دہشت گردی کے چیلنج کو سمجھتے ہیں۔ جنرل کیانی مئی کے وسط میں فرانس کے سرکاری دورے پر آئیں تو ان کا فرانس کی حکومت اور عسکری قیادت خیر مقدم کرے گی۔ پائرے لیلوش اپنی تعیناتی کے بعد پاکستان کے پہلے دورے پر آئے۔ دو روزہ قیام میں اُنہوں نے صدر آصف علی
زرداری ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ،مشیر داخلہ رحمان ملک ، صوبہ سرحد کے گورنر اویس غنی ، وزیراعلیٰ سرحد امیر حیدر خان ہوتی، سیاسی جماعتوں کے لیڈروں اور سول سوسائٹی کے عہدیداروں سے تفصیلی ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے مذکورہ ملاقاتوں کو مفید،مثبت و تعمیری قرار دیا اور کہا کہ اُنکے اِس دورے کا مقصد پاکستانی قیادت کو لیکچر دینا نہیں تھا بلکہ دو روزہ ملاقاتوں میں اُنہوں نے پاکستان کے لیڈروں کو سنا ، سمجھا ،اُن کا نقطہ نگاہ جانا۔ فرانسیسی صدر کے خصوصی نمائندے نے کہا کہ پاکستان دنیائے اسلام کا دوسرا بڑا ملک ہے ، یہ فرانس کی طرح ایٹمی ہتھیار رکھنے والا ملک ہے ،فرانس مستحکم ، مضبوط ، محفوظ ، خوشحال پاکستان کی حمایت کریگا۔ اِس نے ایٹمی ہتھیار انڈیا سے دفاع کیلئے بنا رکھے ہیں مگر اب پاکستان کو مغربی سرحد کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنا ہو گا ، اِس کیلئے فرانس ضروری مدد کریگا۔اُنہوں نے کہا کہ میرے دورے کے آغاز پر میرے خلاف پریس اٹیک ہوئے ، بعض حلقے شاید یہ نہیں چاہتے کہ فرانس کے وفد پاکستان آئیں لیکن پاکستان کے صدر ، وزراء ، آرمی چیف جنرل کیانی نے پرجوش دوستانہ خیرمقدم کیا۔
بونیر پر طالبان کے قبضے نے امریکی و پاکستانی حکام کو ششدر کر دیا
واشنگٹن : طالبان نے بونیر پر جس رفتار سے قبضہ کیا تھا اس سے پاکستانی اور امریکی حکام ششدر رہ گئے ہیں۔ مقامی سیاستدانوں اور مکینوں کا کہنا ہے کہ بنوں کا سبق یہ ہے کہ طالبان کی بغاوت کی حرکیات جو اب تک
قدم بہ قدم اور سست رہی ہے اچانک تبدیل ہو سکتی ہے اور طالبان کی جانب سے اختیار کیا گیا حربہ کسی اور جگہ بھی دہرایا جا سکتا ہے۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق طالبان نے بونیر پر طاقت اور دھوکے سے قبضہ کیا تھا۔ انہوں نے اپنے خوابیدہ ہمدروں کو جگایا، سیاسی اتحادی بنائے، یہ ظاہر کیا کہ وہ امن مذاکرات کر رہے ہیں اور پھر ان کے جو مخالف بچے تھے انہیں کچل دیا۔ ان حقائق کا انکشاف مقامی سیاست دانوں اور بونیر کے رہائشی افراد نے کیا ہے۔ سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیر پاؤ کے مطابق وسط ہفتہ میں انہوں نے بھاری ہتھیاروں سے مسلح طالبان کی گاڑیاں اسلام آباد اور پشاور کے درمیان چار لین کی موٹر وے پر تیزی سے جاتے ہوئے دیکھیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے صوبہ سرحد میں طالبان تیزی سے مختلف جہادی گروپوں پر مشتمل حلقوں کو متحرک کر کے اپنی طاقت کو بڑھا رہے ہیں۔ کچھ مقامات پر طالبان مساجد میں یہ کہہ کر داخل ہوتے ہیں کہ وہ تبلیغ کیلئے آئے ہیں لیکن حقیقت میں ان کی حکمت عملی یہ ہوتی ہے کہ وہ لوگوں میں خوف پھیلاتے ہیں تاکہ لوگوں کو اطاعت پر مجبور اور پولیس کے حوصلے کو توڑ سکیں۔ شیر پاؤ نے کہا کہ طالبان نے ہرجگہ غریبوں کی مشکلات کو ہدف بنایا ہے اور ان سے یہ کہا کہ امیروں کے خلاف ان کی شکایتیں اسلامی عدالتیں سنیں گی۔ ہر ضلع ان کی جھولی میں گر رہا ہے۔ ایک مغربی اہلکار نے، جسے صوبہ سرحد کا طویل تجربہ ہے ، کہا کہ طالبان کیلئے اسلام آباد سے آنے والے دو مرکزی راستوں اور ہوائی اڈے کو بند کر کے پشاور پر قبضہ کرنا مشکل نہیں ہوگا۔




خبر کا کوڈ : 3773
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش