0
Sunday 4 May 2014 19:33
چشمہ شوگر ملز سانحہ میں سابق وزیراعلیٰ میر افضل کا بھتیجا ملزم نامزد

شوگر ملز سانحہ کے خلاف احتجاج کرنیوالے مظاہرین کیخلاف مقدمات درج

شوگر ملز سانحہ کے خلاف احتجاج کرنیوالے مظاہرین کیخلاف مقدمات درج
اسلام ٹائمز۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں تھانہ پروآ کی حدود میں واقع چشمہ شوگر ملز نمبر دو سے نکلنے والے زہریلے پانی سے جاں بحق ہونیوالے افراد کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ داخلی رمک کی بستی پلواں کے غریب افراد گندم کی کٹائی کے بعد واپس گھر جاتے ہوئے ڈرین سے گزرنے کے دوران دس افرادکے جاں بحق ہوگئے تھے۔ نماز جنازہ میں ممبر صوبائی اسمبلی مولانا لطف الرحمن، جماعت اسلامی کے ضلعی امیر مولانا سلیم اللہ ارشد سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ بعد میں انکو اپنے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ دوسری طرف جاں بحق ہونیوالے افراد کے لواحقین سمیت علاقہ مکینوں نے چشمہ شوگر ملز نمبر ٹو کے سامنے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔ مشتعل مظاہرین نے چشمہ شوگر ملز نمبر ٹو کے مین گیٹ کو توڑ دیا اور ملز کے الکوہل پلانٹ، جی ایم آفس، زونل آفس اور ریکارڈ آفس میں ریکارڈ کوآگ لگا دی۔ اس دوران پولیس نے مظاہرین پر ہوائی فائرنگ کی اور ان پرآنسو گیس پھینکی۔ مظاہرین نے بھی پولیس پر پتھراؤ کیااس تصادم کے دوران چار مظاہرین زخمی ہو گئے جبکہ ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا۔ پروآ پولیس نے اللہ ڈتہ ولد غلام علی سکنہ بستی پلواں کی رپورٹ پر ایتھانول منیجر، جی ایم پروڈکشن منیجر سمیت سات افراد کو گرفتار کر کے ان کیخلاف 322/511 PPC کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔ شوگر ملز نمبر ٹو میں ایتھانول پلانٹ کا زہریلا پانی اس ڈرین میں گرتا ہے اور اس حوالے سے علاقہ مکینوں نے ایک ماہ قبل احتجاج کرتے ہوئے روڈ بلاک بھی کیا تھا۔ ملز انتظامیہ اور علاقہ مکینوں کے درمیان معاہدہ ہوا کہ پندرہ روز میں ملز انتظامیہ اس مسئلے کا حل نکالے گی، مگر کوئی ایکشن نہ لینے کی وجہ سے یہ سانحہ ہواتھا۔ بعد ازاں پروآ پولیس نے ملز کے سامنے احتجاج کرنیوالے افراد کیخلاف 186-436-448-427-341-337F(ii)-1 47-149-PPC کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین نے چشمہ ملز کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے روڈ بلاک کیا۔ پولیس پر پتھراؤ کیا۔ جس سے کانسٹیبل رضوان زخمی ہوا۔ مظاہرین نے ملز میں توڑ پھوڑ کی اور ملز کے سامان وغیرہ کوآگ لگا کر کافی نقصان کیا۔ دوسری جانب پروآ پولیس نے جاں بحق ہونیوالے افراد کی ایف آئی آر میں ترمیم کرکے قتل کی دفعہ بھی شامل کرلی۔اسی طرح ایف آئی آر میں ملز مالک سابق وفاقی وزیر و سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ میر افضل کے بھتیجے عباس سرفراز کو بھی ملزم نامزد کر دیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے جنرل منیجر چشمہ شوگر ملز ٹو سمیت سات گرفتار ملزمان کو تین روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔اسی طرح واقعہ میں جاں بحق ہونیوالے افراد کے اعضاء کے نمونے ٹیسٹ کیلئے پشاور لیبارٹری بھجوا دیئے گئے تاکہ انکی موت کے اسباب کی رپورٹ کے بعد حقائق کاپتہ چل سکے۔ اسی طرح سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی اور چیئرمین ڈیڈک کمیٹی ڈیرہ نوابزادہ سمیع اللہ خان علیزئی نے رمک سمیت مختلف علاقوں میں جاں بحق افراد کی مغفرت کیلئے انکے اہلخانہ سے اظہار تعزیت کیا اور انکی مغفرت کیلئے دعا بھی کی۔اس موقع پر چیئرمین ڈیڈک کمیٹی ڈیرہ نوابزادہ سمیع اللہ خان علیزئی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے مجھے نمائندہ بنا کر بھیجا ہے ہم اس افسوسناک واقعہ کی سنجیدہ انکوائری کرائینگے۔ جواس میں ملوث ہوگاانکے خلاف کارروائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے متاثرین کی امداد کیلئے جو پیکج دیا ہے وہ انسانی جانوں کا متبادل نہیں ہو سکتا اس کے علاوہ بھی ہم مستقبل میں ایسے واقعات کی حوصلہ شکنی کرینگے۔
خبر کا کوڈ : 379149
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش