0
Wednesday 7 May 2014 08:22

سرکاری ادارے خدا کا خوف اور لاپتہ افراد کے لواحقین کا دکھ محسوس کریں، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ

سرکاری ادارے خدا کا خوف اور لاپتہ افراد کے لواحقین کا دکھ محسوس کریں، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ
اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ میں صوبے کے مختلف علاقوں سے لاپتہ ہونیوالے افراد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت عالیہ کے واضح احکامات کے باوجود صوبائی سیکرٹری داخلہ کے پیش نہ ہونے پر انکے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیا جبکہ وفاق کی جانب سے پیش ہونے والے سرکاری افسر کو معلومات نہ رکھنے پر چیف جسٹس نے عدالت سے باہر نکلنے کا حکم دیدیا۔ پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس اکرام اللہ خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے لاپتہ افراد کی کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے سرکاری اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ خدا کا خوف اور لواحقین کا دکھ محسوس کریں، اگر کوئی لاپتہ فرد کسی کیس میں ملوث ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے،ہم سب پاکستانی ہیں ہمیں اپنے کردار پر غور کرنا ہوگا۔ لواحقین کا حق ہے کہ ان کو ان کے پیاروں کے بارے میں بتایا جائے، لاپتہ افراد کے لواحقین غم سے نڈھال ہیں۔ اس سے قبل ڈائریکٹر لیگل کی جانب سے پیش کی جانیوالی رپورٹ پرعدالت نے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مسترد کردی۔ وزارت دفاع کی جانب سے میجر محمد علی اور وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش ہوئے سیکرٹری داخلہ کے نمائندہ بھی عدالت میں موجود تھے۔ میجر محمد علی نے عدالت کو اپنے بیان میں کہا کہ لاپتہ افراد آئی ایس آئی کے پاس موجود نہیں۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ڈپٹی سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ لاپتہ افراد کہاں ہیں؟ ڈپٹی سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ ہم چیک کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے اس جواب پر ڈپٹی سیکرٹری کو عدالت سے باہر بھیج دیا۔ پشاور ہائیکورٹ نے سیکرٹری داخلہ خیبر پی کے کو شوکاز نوٹس جاری کردیا کہ لاپتہ افراد سے متعلق وضاحت جمع کرائی جائے۔ چیف جسٹس نے سوات سے لاپتہ 2 افراد کا کیس سوات بنچ منتقل کرنے کا حکم دیا۔ بڈھ بیر سے 2009ء میں لاپتہ فصیح اللہ کے بارے میں پولیس حکام سے تفصیلی جواب بھی طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہئے۔ خدا کو جواب دینا ہے اگر کسی نے جرم کیا ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 379954
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش