0
Thursday 19 Jun 2014 10:13

بلوچستان وزرراء اور اراکین اسمبلی پر بغیر وردی گارڈز رکھنے اور اسمبلی میں پارکنگ پر پابندی

بلوچستان وزرراء اور اراکین اسمبلی پر بغیر وردی گارڈز رکھنے اور اسمبلی میں پارکنگ پر پابندی

اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی زیرصدارت سکیورٹی خطرات کے پیش نظر امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں کراچی ائیرپورٹ پر حملے کے بعد پیدا شدہ سکیورٹی خطرات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمد جمالی، سینئر صوبائی وزیر نواب ثناءاللہ خان زہری، صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال، صوبائی وزراء، مشیران، اراکین صوبائی اسمبلی، ڈپٹی اسپیکر، چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد، سیکرٹری داخلہ، آئی جی پولیس بلوچستان، سی سی پی او سمیت اعلٰی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کو چیف سیکرٹری، سیکرٹری داخلہ اور سی سی پی او نے بریفنگ دی۔ اجلاس میں بلوچستان کے تمام ائیرپورٹس، قومی و سرکاری تنصیبات، سول سیکریٹریٹ، گورنر سیکریٹریٹ، سول سیکریٹریٹ، ریڈ زون، بلوچستان ہائی کورٹ، بلوچستان اسمبلی، سرکاری عمارتوں، ریلوے اسٹیشنز، عوامی مقامات کی سکیورٹی کا ازسرنو اور فل پروف جائزہ لینے کے بعد کئے گئے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔ اجلاس میں وزیرستان آپریشن کے باعث نقل مکانی کرنے والوں کی مکمل چھان بین کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ صوبائی دارالحکومت سمیت پورے صوبے میں سکیورٹی رسک کو کم سے کم کرنے کے حوالے سے سکیورٹی پلان کی از سر نوتشکیل اور موثر منصوبہ بندی اور حکمت عملی سے متعلق اہم فیصلے کئے گئے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ یا حادثے کی صورت میں فوری امدادی کاروائی اور موجودہ انتظامات کے بارے میں بھی اجلاس کو بتایا گیا۔

اجلاس میں طے پایا کہ سول سیکریٹریٹ میں بغیر اسٹیکرز کے گاڑیوں کا داخلہ ممنوع ہو گا۔ ریڈ زون میں کسی بھی قسم کی گاڑیوں، موٹر سائیکل وغیرہ کی پارکنگ کی اجازت نہیں ہوگی۔ علاوہ ازیں بلوچستان اسمبلی میں وزراء، اراکین اسمبلی سمیت کسی کو گاڑی پارکنگ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس ضمن میں متبادل پارکنگ کا بندوبست کیا جائے گا جبکہ ایم پی اے ہاسٹل سے اسمبلی کے احاطے میں ہر عام و خاص کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ کوئی بھی شخصیت بغیر وردی کے سکیورٹی گارڈز نہیں رکھے گی۔ ان گارڈز کے مکمل کوائف اور محکمہ داخلہ میں باقاعدہ رجسٹریشن کرانا لازمی ہوگی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کوئٹہ شہر کو امن و امان کے حوالے سے مختلف سیکٹرز میں تقسیم کرکے موثر اور جامعہ منصوبہ بندی کی گئی ہے اور قومی تنصیبات، اہم سرکاری عمارتوں اور عوامی مقامات کی حفاظت کے لیے بھی حکمت عملی بنائی گئی ہے۔

اجلاس میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردی و دیگر جرائم کے واقعات کی روک تھام کے لیے عوامی شعور اجاگر کرنے اور مشکوک افراد اور اشیاء کی فوری نشاندہی عوام کی جانب سے کی جائے تو اس کے بہتر نتائج برآمد ہونگے۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ تمام وزراء مشیران اور اراکین اسمبلی سمیت اہم سیاسی شخصیات کے ساتھ وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ آنے والے افراد کی شناخت لازمی ہوگی۔ اس موقع پر وزیراعلٰی بلوچستان نے کہا کہ ملکی امن و امان کی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے انتظامیہ اور پولیس کو چاہیئے کہ وہ کوئٹہ شہر کے تمام اہم حساس مقامات اور دفاتر کو کسی بھی ممکنہ دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کی خاطر جو سیکورٹی پلان مرتب کیا ہے، اس پر مکمل عملدرآمد یقینی بنائیں۔ اس سلسلے میں صوبائی وزراء اور اراکین اسمبلی ہر ممکن تعاون کریں گے اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کی خاطر تمام سیاسی، قبائلی شخصیات اور عوام الناس سے بھی قوی امید ہے کہ وہ ان سکیورٹی اقدامات پر عملدرآمد کے لیے پولیس اور انتظامیہ سے بھرپور تعاون کریں گے۔

وزیراعلٰی نے مزید کہا کہ اہم سرکاری حساس مقامات کے علاوہ کوئٹہ شہر، ڈویژنل و ضلعی ہیڈ کوارٹرز خصوصاً بازاروں میں رش کے اوقات کے دوران عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن سکیورٹی انتظامات کئے جائیں۔ دہشت گردی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے تمام سکیورٹی وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ وزیراعلٰی نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کو چاہیئے کہ وہ ہمہ وقت چوکس رہیں اور دہشت گردوں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھیں۔

خبر کا کوڈ : 393302
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش