0
Friday 20 Jun 2014 12:04

کشمیری عوام کا مسلح فورسز کے ہاتھوں قتل عام جاری ہے، سید گیلانی

کشمیری عوام کا مسلح فورسز کے ہاتھوں قتل عام جاری ہے، سید گیلانی
اسلام ٹائمز۔ چیئرمین کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) سید علی گیلانی نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی ہٹ دھرمی پالیسی کے تسلسل کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس دیرینہ مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے سمیت انسانیت کے دائرے میں رہ کر اقدامات شروع کرنے چاہئیں۔ گیلانی نے کہا کہ نئی دلی میں آنے والی حکومتیں سابق بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے انسانیت کے دائرے میں کشمیر مسئلہ کا حل نکالنے میں ابھی تک ناکام ہوئے ہیں۔ حیدر پورہ میں عطیہ خون کیمپ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گیلانی نے کہاکہ جب اٹل بہاری واجپائی نے مسئلہ کشمیر انسانیت کے دائرے میں رہ کر حل کرنے کی بات کہی تو اس وقت سبھی نے اس کو سراہا لیکن نہ تو خود واجپائی اور نہ ہی ان کے مابعد آنے والی حکومتوں نے اپنے قول و فعل کے تضاد کو ختم کرنے کی کوشش کی اور ابھی تک بھارت اپنے روایتی ہٹ دھرمی کی پالیسی پر گامزن ہے۔ 

حریت چیئرمین کا کہنا تھا کہ کشمیر مسئلہ کے حل میں تاخیر کا خمیازہ کشمیری عوام کو گذشتہ کئی دہائیوں سے بھگتنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ دودہائیوں سے کشمیری عوام کو مسلح فورسز کے ہاتھوں مارا جا رہا ہے اور یہ خوبصورت وادی بیواوں اور یتیموں سے بھری جا رہی ہے اور بھارت کشمیر کو اپنی ہٹ دھرمی کی بنا پر یرغمال بنائے ہوئے ہے۔ گیلانی نے کہاکہ کشمیر صرف سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ اور اسکے حل میں تاخیر کی وجہ سے اقتصادی، سماجی اور انسانی پہلو بھی اپنی اہمیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ خطے میں پائیدار امن کیلئے کشمیر ایشو کا حل لازمی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قرارداوں اور انسانیت کے دائرے کے مطابق نکالنے کیلئے اقدامات کرے۔ 

سید گیلانی نے کہا کہ کشمیر کوئی فرقہ واریت کا مسئلہ ہے اور نہ ہماری بھارت یا یہاں کے باشندوں کے ساتھ کوئی دشمنی ہے۔ انسانیت کا احترام کرنا ہمارے دین کا لازمہ ہے اور ہم ہر مذہب کے ماننے والوں، یہاں تک کہ ملحدوں کو بھی انسانی رشتے کے اپنے بھائی مانتے ہیں۔ انسانی زندگی ہمارے نزدیک سب سے محترم شی ہے اور کسی بھی انسان کی ناحق جان لینا ہم پوری انسانیت کو قتل کرنے کے مترادف جرم مانتے ہیں، اس موقعے پر گیلانی نے پاکستان کا کشمیر ایشو کے حوالے سے اپنے تعلق اور سنجیدگی دکھانے پر شکریہ ادا کیا۔ 

سید علی گیلانی بلڈ بینک قائم کرانے کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2008ء اور 2010ء کی عوامی تحاریک کے دوران سینکڑوں لوگ ہلاک، جبکہ ہزاروں زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کیلئے اسپتالوں میں وافر مقدار میں خون دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ اسپتالوں میں داخل عام بیماروں کے تیمارداروں کا ضرورت پڑنے پر خون کے لیے ہمارے دفتر کا رخ کرنا وہ بنیادی اسباب تھے، جن کے بعد ہم نے ایک بلڈ بینک قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس بلڈبینک کا قیام محض انسانی بنیادوں پر عمل میں لایا گیا ہے اور ہمارا ہدف ہے کہ ہر کسی ضرورت مند چاہے وہ کسی بھی مذہب، کسی بھی قوم اور کسی بھی نسل سے تعلق رکھتا ہو، کی مدد کی جائے اور قیمتی انسانی زندگیاں بچانے میں تعاون کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 393630
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش