0
Wednesday 25 Jun 2014 11:44

حکومت نے ڈاکٹر طاہرالقادری سے مذاکرات کے ذریعے معاملات حل کرنیکا فیصلہ کرلیا

حکومت نے ڈاکٹر طاہرالقادری سے مذاکرات کے ذریعے معاملات حل کرنیکا فیصلہ کرلیا
لاہور سے ٹی ایچ شہزاد کی رپورٹ

وفاقی حکومت نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی وطن واپسی اور ان کے تحریک چلانے کے اعلان کے بعد ان سے محاذ آرائی کی بجائے سیاسی سطح پر پہلے مرحلے میں ڈائیلاگ کا فیصلہ کیا ہے۔ ان سے رابطے کے لیے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کے علاوہ پس پردہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کو دوبارہ ٹاسک دینے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن اور موجودہ ملکی سیاسی حالات کے سبب اعلٰی حکومتی ایوانوں میں گذشتہ 48 گھنٹے سے تفصیلی مشاورت کی جا رہی ہے۔ اس مشاورت میں طاہرالقادری کی واپسی اور ان کے مسلم لیگ (ق)، ایم کیو ایم، مجلس وحدت مسلمین اور دیگر جماعتوں سے ہونے والے رابطوں سمیت آئندہ کی سیاسی صورت حال اور ان کے تحریک چلانے کے اعلان پر بھی تفصیلی غور کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ان کے جو آئینی اور قانونی مطالبات ہوں گے انہیں حکومت مشاورت سے حل کر سکتی ہے، تاہم انہیں پیغام دیا جائے گا کہ وہ اس وقت ملک کا سیاسی درجہ حرارت بڑھانے اور عوامی تحریک چلانے سے گریز کریں، کیونکہ ملک اس وقت کسی سیاسی ایڈونچر کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر طاہرالقادی کی جانب سے حکومت کے خلاف تحریک چلائی جاتی ہے تو دوسرے مرحلے میں حکومت بھی اپنی رٹ کی بحالی کے لیے آئین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنے قانونی اختیارات استعمال کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ اعلٰی حکومتی شخصیات کی ہدایت پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے حکومت اور طاہر القادری کے درمیان دوریاں ختم کرانے کے لیے کوششیں شروع کر دی ہیں۔ سیاسی رابطہ کار کو کہا گیا ہے کہ وہ گورنر سندھ سے رابطہ کرکے موجودہ صورت حال میں وفاقی حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیان دوریوں کو بھی ختم کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ڈاکٹر طاہرالقادری سے پس پردہ مذاکرات کا آغاز ہو جاتا ہے تو حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرے گی اور ان کو مکمل طور پر سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ہوگی۔ 

دوسری جانب پیپلزپارٹی کے سینیٹر جہانگیر بدر اور پی پی پی پنجاب کے صدر منظور وٹو نے بھی گذشتہ شب ڈاکٹر طاہرالقادری سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، جس میں علامہ طاہرالقادری نے اپنا دس نکاتی ایجنڈا پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کو دیا اور ان سے حمایت کرنے کی اپیل کی۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے میاں منظور وٹو نے انہیں یقین دلایا کہ ہم اس 10 نکاتی ایجنڈے پر اپنی جنرل کونسل کے اجلاس میں غور کریں گے، اگر یہ جمہوریت کے لئے سود مند ثابت ہوا تو ہم آپ کی حمایت کریں گے۔ ادھر علامہ طاہرالقادری کا کہنا ہے کہ وہ اب حکومت کے کسی جھانسے میں نہیں آئیں گے اور اس نظام کے خاتمہ تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقتدار ان کا ہدف نہیں بلکہ ملک کے عوام کو مسائل کے دلدل سے نکالنا ان کا مقصد ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے وہ یزید صفت حکمرانوں کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گے۔ پاکستان کا سیاسی منظر نامہ کیا بنتا ہے، چند روز  میں واضح ہو جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 394896
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش