0
Monday 30 Jun 2014 22:11

سینیٹ نے تحفظ پاکستان بل 2014ء کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی

سینیٹ نے تحفظ پاکستان بل 2014ء کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی
اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی تحفظ پاکستان بل 2014 کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیرمین صابر بلوچ کے زیر صدارت ہوا جس کے دوران حکومتی رکن زاہد حامد نے تحفظ پاکستان بل 2014ء ایوان میں پیش کیا۔ کسی بھی رکن نے بل کی مخالفت نہیں کی جس کے باعث اسے اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا ۔ بل کے تحت سیکورٹی فورسز کو گریڈ 15 کے مجاز افسر کی اجازت سے مشتبہ دہشت گرد پر گولی چلانے کا اختیار حاصل ہو گا۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کی عدم موجودگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر ان کو ایوان میں موجود ہونا چاہئے تھا۔ اگر غیر معمولی حالات نہ ہوتے تو بل کبھی منظور نہ ہونے دیتے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل تحفظ پاکستان بل پر اکثر سیاسی جماعتیں اپنے تحفظات کا اظہار کر چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بل انسانی بنیادی حقوق کے خلاف اور کالا قانون ہے کیوں کہ اس قانون کے تحت سیکورٹی فورسز کو یہ اختیار حاصل ہوجائے گا کہ وہ کسی بھی شخص کو صرف شک کی بنیاد پر حراستی مراکز میں 90 دن تک رکھ سکتی ہیں، اس کے علاوہ فورسز کو کسی بھی گھر یا جگہ کی تلاشی کے لئے عدالت کے اجازت نامے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 396458
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش