0
Monday 18 Oct 2010 12:15

صدر زرداری کے سوئس کیسز کی وجہ سے حکومت عدلیہ کے ساتھ محاذ آرائی کر رہی ہے،نواز شریف

صدر زرداری کے سوئس کیسز کی وجہ سے حکومت عدلیہ کے ساتھ محاذ آرائی کر رہی ہے،نواز شریف
لندن:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک بچانے کیلئے نیا میثاق جمہوریت کرنا ہو گا۔مارشل لاء کو جائز قرار دینے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہئے۔موجودہ حالات کے ذمہ دار صدر زرداری خود ہیں۔اگر لوٹنے والوں کا احتساب ہوتا،وعدے پورے کئے جاتے،ججز کو وعدے کے مطابق بحال کر دیا جاتا تو حکومت پر اعتماد قائم ہوتا،لیکن صدر زرداری نے ہر معاہدہ توڑا،صدر زرداری کے سوئس کیسز اور قانون کی حکمرانی سے متعلق دیگر مقدمات کی وجہ سے حکومت عدلیہ کے ساتھ محاذ آرائی کر رہی ہے،ججز بحالی کا نوٹیفیکیشن لینے کی خبر کی تحقیقات ہونی چاہئے اور صحافی سے پوچھا جائے کہ اسے خبر کہاں سے ملی۔
 انہوں نے کہا کہ ہمارے بعد آزاد ہونے والے ملک ہم سے بہت آگے نکل گئے،چین عالمی قوت بن رہا ہے پاکستان کیوں نہیں بن سکا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جس طوفان میں گھرا ہوا ہے وہ خطرناک شکل اختیار کر رہا ہے،ایسا پاکستان نہیں چاہتے جہاں اداروں میں تصادم ہو،جہاں سپریم کورٹ کو رسوا کیا جائے۔وہ یہاں پارٹی کارکنوں کے اجلاس سے خطاب اور بعدازاں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
میاں محمد نواز شریف نے ملک کی تمام سیاسی قوتوں کو ملکی مسائل کے حل کیلئے پاکستان کا 25 سالہ متفقہ اور مشترکہ ایجنڈا بنانے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں اس کے علاوہ ملکی مسائل کا کوئی اور حل نہیں۔میں قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں ڈیڑھ اینٹ کی مسجد نہیں بناؤں گا۔صدر زرداری اور ملک کا آج یہ حشر معاہدے توڑنے کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ہم نے بڑی خوشی سے صدر زرداری اور ان کی پارٹی کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا،اپنے غلط معاملات اور مفادات کو تحفظ دینے کا نام جمہوریت نہیں،پاکستانی عوام حکومت کی ناکامیوں کو جمہوریت کی ناکامی سے تعبیر نہ کریں،ہم صدر زرداری کی کمزوریوں اور مفادات کی وجہ سے پاکستان کو کوئی زد نہیں پہنچنے دینگے۔عدالت سے لڑائی صدر زرداری کو مہنگی پڑے گی،وہ قوم سے معافی مانگ کر لوٹی ہوئی قومی دولت لوٹا دیں،تو قوم بھی انہیں معاف کر دے گی،ورنہ ساری عمر کرپشن ان کا پیچھا نہیں چھوڑے گی۔موجودہ حکومت کی کوئی ساکھ نہیں،اگر ساکھ ہوتی تو عدلیہ وزیراعظم کو بیان جمع کرانے کا نہ کہتی۔
ججز بحالی نوٹیفکیشن واپس لینے کی خبر کیسے پھیلی،اس کی تحقیقات ہو نی چاہئے۔صدر زرداری کے بعض مشیر اپنی جان بچانے کیلئے ان کو استعمال کر رہے ہیں۔ابھی لانگ مارچ کی نوبت نہیں آئی ،یہ شارٹ مارچ کا وقت ہے۔صدر زرداری نے موجودہ عدلیہ کو آج تک دل سے تسلیم نہیں کیا۔ہمیں اس بات کا بخوبی احساس ہے کہ میثاق جمہوریت محترمہ بینظیر بھٹو نے کیا تھا،زرداری سے نہیں، مشرف کے الزامات کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتا۔مارشل لاء کو جائز قرار دینے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہئے۔ 
نواز شریف نے کہا کہ ہم سب نے ملکر ملک کی خدمت کرنی ہے،پاکستان آج نہایت مشکل حالات سے دوچار ہے اور اس کی بہت سی وجوہات ہیں،60 سالوں میں بعض لوگوں نے پاکستان کو آگے اور بعض نے پیچھے لے جانے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ آج دنیا کہاں سے کہاں پہنچ چکی ہے۔ہم آج بھی دنیا میں بھیک مانگ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بھیک مانگنے والوں کی کون عزت کرتا ہے اور ہم نے اگر آج بھی صورتحال کا سدباب نہ کیا تو پھر پوری قوم اس کی ذمہ دار ہو گی۔انہوں نے کہا کہ قوم اس طرح کا پاکستان نہیں چاہتی،جس میں اداروں کی لڑائی،کرپشن،بیروزگاری،مہنگائی،تعلیم و صحت کی سہولتیں نہ ہوں،عدالتوں کو رسوا کرنے کیلئے کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔نواز شریف نے کہاکہ ہم نے اس وقت بھی اداروں کا احترام کیا،جب ہمارے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے گئے اور جب انتہائی مشکل انتخابی مہم کے بعد نتائج آئے تو ہم نے پیپلز پارٹی کی کامیابی اور مینڈیٹ کو تسلیم کیا حالانکہ ہمارے خلاف بدترین دھاندلی کی گئی تھی،لیکن ہم نے اس بات کا رونا نہیں رویا اور ہم نے پیپلز پارٹی کا مینڈیٹ تسلیم کیا،تاکہ ہم ملکر ایک نئے پاکستان کیلئے کوشش کریں اور اسی بات کیلئے پیپلز پارٹی کو اپنی سپورٹ دی،تاکہ عدلیہ بحال ہو،جو ہمارا نمبر ون ایجنڈا تھا،اسی لئے ہم نے گیلانی کابینہ میں اپنے لوگوں کو شامل کیا۔ 
انہوں نے کہا کہ اگر پہلے دن عدلیہ بحال ہو جاتی تو یہ ملک صحیح ڈگر پر چلتا اور آج یہ حال نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ صدر زرداری کسی عہد پر پورا نہیں اترے۔یہی وجہ ہے کہ ہمیں کابینہ سے علیحدہ ہونا پڑا،وہ انتہائی افسوسناک دن تھا،جب ہم نے یہ فیصلہ کیا کیونکہ ہمیں اپنے خوابوں پر پانی پھرتا نظر آتا تھا۔انہوں نے کہا کہ مشرف کے نو دس سالوں میں پاکستان کو برباد کیا گیا،اکبر بگٹی کا قتل کیا گیا،ججوں کو گرفتار اور عدالتوں کو بند کیا گیا،پاکستان کو دنیا بھر میں رسوا کیا گیا،اگر ذمہ داروں کا احتساب ہوتا تو زرداری صاحب کا اور ملک کا یہ حشر نہ ہوتا،جو ہو رہا ہے۔
انہوں نے ملک کی موجودہ بدترین صورتحال کا ذمہ داری صدر زرداری کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہر معاہدے کو یہ کہہ توڑا کہ یہ معاہدے کوئی قرآنی دستاویز یا احادیث نہیں۔یہ انتہائی دکھ کی بات تھی،لیکن ہم نے پھر بھی کوئی ردعمل نہ دے کر بہتری کی توقع رکھی،جبکہ صدر زرداری نے ایسی باتیں کر کے ہمارے دل توڑے اور ہمیں بہت تکلیف پہنچائی۔انہوں نے کہا کہ آخر کیا امر مانع ہے کہ آئین توڑنے والوں،اکبر بگٹی کو قتل کرنے والوں کا احتساب نہیں ہوتا،اس کا سب کو جواب دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ دن دیکھنے کیلئے ہم نے جدوجہد نہیں کی تھی،محترمہ اور میں نے اس کیلئے میثاق جمہوریت پر دستخط نہیں کئے تھے۔ 
صدر زرداری وہ دن یاد کریں جب میں اپنے پارٹی کے چھ دوسرے لوگوں کے ساتھ وزیراعظم ہاؤس جا کر ان سے ملا اور انہیں صدر بننے کی مبارکباد دی اور میں نے خود یہ بیان دیا تھا کہ صدر زرداری جمہوری صدر ہیں یہ آئین توڑ کر یا وزیراعظم ہاؤس کا گیٹ پھلانگ کر صدر نہیں بنے،پارلیمنٹ کے ووٹوں سے صدر بنے حالانکہ ہمارے ان سے متعلق تحفظات تھے کہ انہوں نے وعدوں کی پاسداری نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تو ہر وہ کام کیا،جو اچھی جمہوریت میں کرنا چاہئے،ان سے کوئی بغض نہیں رکھا،لیکن جب آپ اپنی ذات کیلئے اور اپنی کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کیلئے اپنے معاملات اور مفادات کو قوم پر فوقیت دینگے،تو ہم کسی قیمت پر یہ قبول نہیں کرینگے۔ 
انہوں نے کہا کہ آج ہر پاکستانی یہ سوچ رہا ہے کہ کیا یہی جمہوریت ہے،لیکن میں اب انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ جمہوریت میں یہ نہیں ہوتا،زرداری اس کا غلط استعمال کر رہے ہیں،پاکستانی عوام جمہوریت اور حکومت کے کردار میں واضح فرق محسوس کریں اور حکومت کی ناکامیوں کو جمہوریت کی ناکامیوں سے تعبیر نہیں کرنا چاہئے اس وقت بھی جمہوریت دنیا میں سب سے زیادہ کامیاب نظام حکومت ہے اور ہمیں یہ سوچنا ہے آخر یہ نظام پاکستان میں ہی کیوں فیل ہوتا ہے اور افسوسناک بات یہ ہے کہ جن کو ہم اپنے کندھوں پر اٹھا کر لاتے ہیں وہی اس کو ناکام بناتے ہیں،نواز شریف نے موجودہ حکومت کی جانب اشارہ کیا کہ اگر یہ ناکام ہوتے ہیں تو ہم ان کا ساتھ نہیں دینگے بلکہ قوم کے سامنے ثابت کریں گے کہ جمہوریت ہی کامیاب نظام ہے۔
نواز شریف نے صدر زرداری کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی کمزوریوں اور مفادات کی وجہ سے پاکستان کو کوئی زد پہنچانے سے گریز کریں،ہم ایسا نہیں ہونے دینگے۔انہوں نے کہا کہ زرداری اداروں اور سپریم کورٹ کو تسلیم کریں،مجھے معلوم ہے کہ انہوں نے موجودہ سپریم کورٹ کو دل سے تسلیم نہیں کیا،وہ ڈوگر کورٹ کو ہی برقرار رکھنا چاہتے تھے،لیکن لانگ مارچ کی وجہ سے با امر مجبوری انہیں ججوں کو بحال کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ صدر زرداری کو عدلیہ اور اداروں سے لڑائی مہنگی پڑے گی،انہیں چاہئے کہ وہ اپوزیشن کے مینڈیٹ کا احترام کریں اور قوم کے مسائل کو حل کریں۔اب وقت آگیا ہے کہ سب اکٹھے بیٹھ جائیں اور یہ طے کریں کہ پاکستان کا اگلے 25سال کا کیا ا یجنڈا ہونا چاہئے اور سب سیاسی جماعتیں مشترکہ،متفقہ طور پر کشمیر،معیشت کی بحالی،بیروز گاری،مہنگائی،غربت کے خاتمے،صحت،تعلیم اور دہشتگردی کے خاتمے کے قومی ایجنڈا پر دستخط کر کے اٹھیں،جس میں یہ بات بھی شامل ہو کہ آئین کا احترام ہو گا،مارشل لاء نہیں لگے،آئین،قانون پارلیمنٹ نہیں ٹوٹے گی،ہم کسی سے بھیک نہیں مانگیں،میں چاہتا ہوں کہ ایسا پاکستان بنانے کیلئے ہم سب بیٹھیں،جس میں کوئی پاکستان سے بالاتر نہ ہو اور چاہے ایک دن لگے یا دو دن،8 دن لگیں یا 20 دن سب کمرے میں بند ہو کر بیٹھ جائیں اور اس پر دستخط کر کے باہر آ کر قوم کے سامنے اعلان کریں کہ ہم سب اس قومی ایجنڈے پر کئے گئے معاہدے کے ضامن ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ اس سے بڑی خوشخبری قوم کیلئے کوئی اور نہیں ہوسکتی۔ 
نوازشریف نے کہا کہ مجھ جیسے شخص کو بھی یہ بات دل سے نکال دینی چاہئے کہ میں تو اگلا الیکشن جیت سکتا ہوں،مجھے بھی اور دوسرں کو بھی اس معاہدے کا پابند ہونا پڑے گا اور جو مارشل لاؤں کو جائز قرار دیتے رہے،ان کو بھی پابند ہونا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ میں ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ پانچ سال کے اندر اس سے ملک میں وہ خوشحالی آئے گی،جس کا کوئی تصور نہیں کر سکتا۔ حکومت نے وعدوں کا پاس نہیں کیا اور وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں کہا کہ ججز بحالی کیلئے جاری ایگزیکٹو آرڈر پر پارلیمنٹ نے مہر نہیں لگائی اور پراسیکیوٹر نیب کی حیثیت سے عرفان قادر نے عدالت میں تحریری بیان میں ججوں سے کہا کہ آپ لوگوں کی بحالی کی توثیق پارلیمنٹ نے نہیں کی،آپ کی تقرری متنازع ہے یہ سب کچھ لکھ کر دیا جا رہا تھا اور ججوں کی بے توقیری کی جا رہی تھی تو ان حالات میں سپریم کورٹ کا یہ حق تسلیم کرنا چاہئے کہ وہ حکومت سے پوچھے کہ وہ بتائے کہ آپ کے دل میں کیا ہے۔ 
نواز شریف نے صدر زرداری کے بارے میں خواجہ سعد رفیق کے بیان بارے سوال پر کہا کہ اس پر شہباز شریف معذرت کر چکے ہیں،مزید کہنے کی ضرورت نہیں۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ صدر زرداری عدلیہ سے تجاوز کرنے کی کوشش نہ کریں،اگر ان کے قریبی مشیر ان کو غلط راہ پر لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں،تو وہ اس بات کو سمجھیں کیونکہ ان مشیروں کے ہاتھ صاف نہیں،انہیں صدر زرداری سے زیادہ اپنی فکر ہے اور وہ صدر زرداری کو ا پنی جان بچانے کیلئے استعمال کر رہے ہیں،میں ان کو ایک بار پھر کہوں گا کہ قوم سے معافی مانگیں اور لوٹی ہوئی دولت واپس لوٹا دیں،تو قوم ان کو معاف کر دے گی۔لیکن اس کے ساتھ انہیں قوم سے یہ عہد کرنا ہو گا کہ وہ دوبارہ یہ سب کچھ نہیں کرینگے۔
خبر کا کوڈ : 40762
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش