0
Saturday 27 Sep 2014 20:39

جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی میں ”سماجی برائیوں کا انسداد اور قرانی تعلیمات“ پر سیمینار منعقد

جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی میں ”سماجی برائیوں کا انسداد اور قرانی تعلیمات“ پر سیمینار منعقد
اسلام ٹائمز۔ ہماری کامیابی و کامرانی کا واحد ضامن قرآن کی تعلیمات میں مضمر ہے اس پر غور و فکر تحقیق اور تصنیف کو فروغ دیا جائے، قرآن علم و تحقیق کا وہ گنجینہ ہے جس سے ہم علم کے بحر ذخار تک پہنچ سکتے ہیں، آج کے انسان نے حرص اور خواہش کے لئے جس طرح کی برائیوں کو فروغ دیا ہے اس سے ہم انتہائی نازک موڑ پر کھڑے ہیں، ان خیالات کا اظہار آج جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی میں منعقدہ دو روزہ سیمینار کے افتتاحی سیشن سے مقررین نے کیا، اس موقع پر معروف اسکالر اور محقق پروفیسر عبد العظیم اصلاحی نے کہا کہ قرآن ہی وہ نجات دہندہ کتاب ہے جس سے ہم دنیا میں پھیلی تمام برائیوں پر قابو پاسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ قرآن صرف ذہنی مشق اور نظریاتی بحثوں کے لئے نہیں بلکہ یہ کتاب ہدایت ہے اور یہی اس کے نزول کا مقصد ہے۔ انھوں نے برائیوں کے انسداد کی کوشش پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعہ ہم برادران وطن کے ساتھ بھی تعاون و اشتراک کی راہیں ہموار کرسکتے ہیں، ادارہ علوم القرآن کے صدر اور دار المصنفین کے ناظم پروفیسر اشتیاق احمد ظلی نے کہا کہ قرآن مجید کی روشنی میں ہم اپنی زندگیوں کو ڈھالنے کی کوشش کریں، اسی سے قوم کی کامیابی ممکن ہے، انھوں نے کہا کہ قران میں غور و فکر اور تدبر بھی اسی لئے ہے کہ اس کے ذریعہ ایمان و یقین کی بنیادیں راسخ ہوں اور عمل کی راہیں کھلیں۔ معروف مفسر قرآن مولانا فاروق خان نے سیمینار میں کلیدی خطبہ پیش کیا، انھوں نے کہا کہ آئیڈیل معاشرہ وہ ہے جہاں خیر خواہی کا جذبہ ہو، ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم برائیوں کو روکنے اور بھلائیوں کو پھیلانے میں قرآن کی تعلیمات کی روشنی میں آگے بڑھیں۔ مولانا نے کہا کہ دائمی زندگی کا تصور قرآنی تعلیمات کے حصول میں ہی ممکن ہے اور ہم اسی کے ذریعہ اپنی زندگی کو خوبصورت اور بہتر بنا سکتے ہیں۔

سیمنار کے مہمان ذی وقار ملی گزٹ کے اڈیٹر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے کہا کہ آج ہم نے قرآن کی تعلیمات کو بھلا دیا ہے، جو انتہائی افسوس ناک ہے، انھوں نے کہا کہ یہ ہماری ستم ظریفی ہے کہ جو کتاب ہماری ہدایت کے لئے آئی تھی ہم نے اس کو پس پشت ڈال دیا۔ قرآن پاک ہماری زندگیوں میں غلط کاریوں سے نہ صرف بچنے بلکہ اس سے باہر نکلنے کے لئے سچی راہ دکھائی ہے، ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے کہا کہ ہر نسل کی ذمہ داری ہے کہ قرآن و سنت کی روشنی میں اپنے لئے راہ نکالے، جو لوگ عربی زبان سے نا واقف ہیں ان کے ترجمہ قرآن کے نہ پڑھنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہم محض اس کو ثواب کا ذریعہ سمجھ بیٹھے، قرآن مجید کو غور و فکر اور ریسرچ و تحقیق کا موضوع بننا چاہئے، تحقیق کے لئے عصر حاضر کئے مسائل و موضوعات کا انتخاب کرنا چاہئے، اس موقع پر گذشتہ سال ہوئے سیمنار میں پیش کئے گئے مقالہ پر مشتمل کتاب ”رجوع الی القرآن، اہمیت اور تقاضے“ کا اجراء شیخ الجامعہ پروفیسر طلعت احمد کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ اس سیمینار میں پروفیسر طلعت احمد نے اپنے صدارتی خطبہ میں مقالہ نگاروں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ادارہ علوم القرآن کی اس کوشش کو ایک عظیم کارنامہ قرار دیا اور کہا کہ قران شریف تمام انسانیت کو ایک ڈائریکشن دیتا ہے، کوئی بھی مذہب غلط بات نہیں سکھاتا، ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ روز مرہ کی زندگی میں جو غلط طریقے رائج ہیں ان کے انسداد کے لئے آگے آئیں، قرآن کی روشنی میں اپنی زندگی استوار کریں اور قرآنی تعلیمات کو برادران وطن تک بہتر انداز میں پیش کرنے کے لئے کوشش کریں۔
خبر کا کوڈ : 411965
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش