0
Saturday 18 Oct 2014 17:14
مجرموں کو سزا نہ ملنا فرقہ واریت اور قتل و غارت کا اہم سبب ہے، علامہ ساجد نقوی

پاکستان کو شام اور عراق نہیں بننے دینگے، حکومت داعش کی سرگرمیوں کو روکے، صاحبزادہ ابوالخیر

پاکستان کو شام اور عراق نہیں بننے دینگے، حکومت داعش کی سرگرمیوں کو روکے، صاحبزادہ ابوالخیر
اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل نے محرم الحرام میں فرقہ واریت کو روکنے کے لئے ملک بھر میں اتحاد امت کانفرنسیں منعقد کرنے کا اعلان کر دیا، صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کا کہنا ہے کہ داعش نے پاکستان میں اپنے دفاتر کھولنے شروع کر دیئے ہیں، جس پر شدید تشویش ہے۔ اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ بیرونی ایجنٹس فرقہ واریت کو ہوا دے کر مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنا چاہتے ہیں، محرم میں اتحاد و اتفاق کی فضا کے قیام کیلئے کوشاں ہیں، عوام محرم کے تقدس اور حرمت کو برقرار رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی دشمن کے ایجنٹس محرم کی پرامن فضا کو ثبوتاژ کرنیکی بھرپور کوشش کرینگے۔ صاحبزاہ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ پوری قوم پاک فوج کی پشت پر کھڑی ہے، سرحد کی خلاف ورزی پر بھارت کو منہ توڑ جواب دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ داعش دنیا بھر میں قتل عام کر رہی ہے، پاکستان کے حکمران اسے کیسے کنٹرول کرینگے؟، کراچی میں داعش کے نام سے وال چاکنگ بھی کی گئی ہے، لیکن تاحال حکمران اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بیدار نہیں ہوئے۔ اس خطرے کو بھانتے ہوئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔ اس موقعہ پر علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ اگر دینی جماعتیں محرم الحرام کے حوالے سے تیار کئے گئے باہمی ضابطہ اخلاق کی پابندی کریں تو مسائل ختم ہوسکتے ہیں۔ یاد رہے کہ ملی یکجہتی کونسل کا یہ پروگرام اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ ساجد نقوی کے تعاون سے منعقد ہوا۔ اس سے پہلے’’اتحادِ اُمت و استقبال ماہِ محرم الحرام‘‘ کے عنوان سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ محرم الحرام اللہ کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت اور کربلا کا واقعہ رونما ہوا۔ اس مہینے میں قتل و قتال سے منع کیا گیا ہے۔

ابوالخیر زبیر کا کہنا تھا کہ پچھلے سال راولپنڈی اور بعد میں کئی شہروں کے اندر جو واقعات ہوئے، وہ افسوسناک تھے۔ ہم نے اسی لئے یہ سیمینار منعقد کیا، تاکہ ہم پاکستان کے مسلمانوں کو اتحاد و یکجہتی کا پیغام دے سکیں۔ سازشی قوتوں کا کام یہ ہے کہ مسلمانوں کو آپس میں لڑایا جائے اور پاکستان میں ایسے گروہ موجود ہیں، جو ان لوگوں کا کام آسان کر رہے ہیں۔ داعش تنظیم مختلف ممالک میں دہشت گردی کے بعد اب پاکستان پہنچ گئی ہے۔ حکمرانوں کے لئے سوچنے اور تشویش کا مقام ہے کہ جو تنظیمیں پہلے سے موجود تھیں، قابو نہیں کرسکے، اب ایسی نئی تنظیموں کو کیسے روکے گی؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی وہی کچھ کروایا جا رہا ہے جو عراق اور شام میں ہو رہا ہے۔

جماعت اسلامی اور ملی یکجہتی کونسل کے جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ نے کہا کہ نائن الیون کے بعد کہا گیا تھا کہ مسلمانوں کو باہم متصادم کریں گے اور ان کے اندر تقسیم پیدا کریں گے۔ آج شام، عراق، افغانستان اور پاکستان سمیت کئی ممالک پر یہی قوتیں حملہ آور ہیں۔ مسلمانوں کو اپنی صفوں کو درست رکھنے کی ضرورت ہے۔ آج ایران اور پاکستان کے اندر تلخی پیدا ہوئی ہے۔ پاکستان جہاں ایک طرف مغربی سرحد پر مصروف ہے، دوسری طرف ہندوستان بھی جارحیت کر رہا ہے۔ ان حالات میں پاکستان اس بات کا متحمل نہیں ہوسکتا کہ کسی اور ملک کے ساتھ مشکلات کھڑی ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان اعلٰی سطحی وفود کا تبادلہ ہونا چاہیے، تاکہ تلخیوں کو دور کیا جاسکے۔ ترکی، سعودی عرب اور ایران کے درمیان تلخیاں بڑھتی جا رہی ہیں، جو پوری اُمت کا نقصان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم منتشر ہوں گے تو نئے نئے ناموں کے ساتھ تنظیمیں آئیں گی۔ ہمارے اندر انتشار آتا ہے تو دشمن اس سے فائدہ اُٹھاتا ہے۔ محرم کی برکات اور اس کی حرمت کا خیال رکھتے ہوئے ہمیں مصالحت کے پیغام کو آگے لے کر چلنا ہے۔

ملی یکجہتی کونسل کے سینیئر نائب صدر علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ آج کا سیمینار وقت کی ضرورت ہے۔ کونسل کے سابق صدر قاضی حسین احمد ہمیشہ قدرِ مشترک اور دردِ مشترک کی بات کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اخبارات میں یہ خبریں آتی ہیں کہ مختلف ناموں سے ایک گروہ قتل عام میں ملوث ہوتا ہے، تاکہ فرقہ واریت کو ہوا دی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسالک کو ایسے افراد سے برات کا اظہار کرنا چاہیے جو ان واقعات میں ملوث ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اصل مجرموں کو سزا نہ ملنا فرقہ واریت اور قتل و غارت کا اہم سبب ہے۔ جنرل (ر) حمید گل نے کہا کہ شریعت کسی تنظیم یا گروہ نے ہمیں نہیں دی ہے، بلکہ یہ قرآن اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم کی زندگی کی شکل میں موجود ہے۔ وہ ہمارے آئین میں قرارداد مقاصد کی شکل میں موجود ہے۔ تمام تاریخ دان اس پر متفق ہیں کہ خلافت جیسا زمانہ پھر کبھی نہیں آیا۔ اس مشکل صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ آئین پر عمل کیا جائے۔

حمید گل نے کہا کہ پچھلے سال راولپنڈی میں ہونے والے واقعات کے نتیجے میں تلخیاں اب تک دونوں طرف موجود ہیں۔ میں نے اس سال اس کی ذمہ داری لی ہے کہ اس مسئلے کو پُرامن طریقے سے حل کروا سکوں۔ میں نے حکومت سے کہا ہے کہ اگر فریقین کے درمیان معاہدہ ہوگیا تو پھر حکومت اس کو تسلیم کرے گی۔ حکومت کی طرف سے مثبت پیغام آیا ہے۔ جماعۃ الدعوۃ کے مرکزی راہنما حافظ عبدالرحمن مکی نے کہا کہ ہم ایک ہجری سال کو الوداع کہہ رہے ہیں، مگر ہمارے پاس اچھی مثال نہیں ہے۔ ہم ایک اور ہجری سال کا آغاز کر رہے ہیں اور دلوں میں عجیب خدشات ہیں۔ امریکا اور بھارت ہمارے دشمن ہیں اور وہ ان مواقع سے فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ پاکستان کے تمام مسالک کے بڑے علماء ایسے لوگوں سے برات کا اظہار کرتے ہیں جو تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہوتے ہیں تو پھر حکومت، وزارتِ داخلہ اور ایجنسیوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ باہر ملکوں کے سفارت خانوں اور ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھے۔ ان خفیہ ہاتھوں کو تلاش کریں جو ایسے مواقع سے فائدہ اُٹھاتے ہیں۔

جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر پروفیسر ابراہیم خان نے کہا کہ دشمن کی سازش یقیناً موجود ہے اور ان سازشوں کا سرخیل امریکا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کو ترکی اور ایران کے حوالے سے دونوں ملکوں میں جانا چاہیے، تاکہ شام کے معاملے میں ان کے اندر تنازع ختم ہوسکے۔ ملی یکجہتی کونسل کے نائب صدر آصف لقمان قاضی نے کہا کہ کہ محرم کے مہینے میں ہونے والے واقعات کے سلسلے میں مصالحتی کردار ادا کرنا چاہیے۔ پچھلے دنوں کئی علماء کو قتل کیا گیا، جس کا مقصد خوف وہراس پھیلانا تھا۔
خبر کا کوڈ : 415257
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش