0
Thursday 18 Dec 2014 16:34
پشاور میں معصوم بچوں پر حملہ انسانیت سوز واقعہ ہے

سزائے موت پر عمل درآمد نہ کرنا قرآنی تعلیمات کی خلاف ورزی ہے، علامہ رمضان توقیر

سزائے موت پر عمل درآمد نہ کرنا قرآنی تعلیمات کی خلاف ورزی ہے، علامہ رمضان توقیر
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے کہا کہ سزائے موت کے قانون پر عمل درآمد نہ کر قرآنی تعلیمات کی خلاف ورزی ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے پانچ سو سے زائد افراد کو سزائے موت کا حکم سنایا جا چکا ہے۔ پشاور میں معصوم بچوں پر حملہ انسانیت سوز واقعہ ہے۔ حملہ آوروں نے کھلی درندگی اور وحشیانہ پن کا مظاہرہ کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ کوٹلی امام حسین (ع) کی جامعہ مسجد صاحب الزمان میں پشاور سانحے میں شہید اور زخمی ہونے والے بچوں کے لئے منعقدہ دعائیہ تقریب کے موقع پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی و صوبائی حکومت عوام کو تحفظ دینے سمیت تمام امور میں ناکام ہو چکی ہیں، اور عمران خان اور میاں نواز شریف کرسی کی جنگ میں ملک کو تباہی کے دہانے پر لے جا رہے ہیں۔ صوبائی حکومت صوبے میں امن و امان پر توجہ دینے کے بجائے اسلام آباد دھرنے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے کرسی کی جنگ میں ملک کی عوام کو دہشت گردوں کے رحم کرم پر چھوڑ دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سزائے موت کے قانون پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والوں اور ان کو تحفظ دینے والوں کے خلاف موثر کاروائیاں کی جائیں۔ پاکستان دشمنی میں ملوث افراد کو کھلے عام عبرت ناک سزائیں دے کر حکومت کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینا ہوگا۔ علامہ رمضان توقیر نے کہا کہ پاکستان میں سزائے موت کے قانون پر عمل درآمد نہ کرنا، دہشت گردوں کے حوصلے بلند کرتا ہے۔ سزائے موت پر عمل درآمد نہ کرنا قرآنی تعلیمات کی خلاف ورزی ہے۔ علامہ رمضان توقیر نے کہا کہ سانحہ پشاور کی مذمت کے ساتھ ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ پشاور سانحہ ظلم کی کہانی ہے۔ پاکستانی قوم معصوم بچوں کو بارود اور آتشی اسلحہ سے شہید کرنے والوں کو خلاف علم جہاد بلند کرے اور علماء کرام حق و باطل کی تمیز کر کے قوم کو واضح لائحہ عمل دیں۔ پاکستان میں کھلے عام درندے اور وحشی دہشت گردوں کے حامیوں کے خلاف موثر کاروائی نہ کی گئی، تو ایسے واقعات ہوتے رہیں گے۔ حکومت اور پاکستانی قوم پاک وطن سے وحشی درندروں کے خاتمے کیلئے یکجا ہو کر عملی جدوجہد کریں، اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو پاکستان اس سے بھی زیادہ خطرات کا شکار ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 426526
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش