0
Thursday 9 Apr 2015 14:37

سعودی عرب کا بجٹ خسارے سے دوچار، عالمی مراکز سے قرض لینے پر مجبور

سعودی عرب کا بجٹ خسارے سے دوچار، عالمی مراکز سے قرض لینے پر مجبور
اسلام ٹائمز۔ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث سعودی عرب کے بجٹ میں ایک سو چھے ارب ڈالر کا خسارہ ہوگا۔ سعودی عرب کے ایک تحقیقاتی مرکز جدوہ نے اعلان کیا ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا تیل برآمد کرنے والا ملک اب عالمی مراکز سے قرض لینے پر مجبور ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ گذشتہ دہائی میں پہلی بار پیش آیا ہے۔ اس سے قبل سعودی عرب کے اقتصادی مراکز نے اندازہ لگایا تھا کہ اس سال کے بجٹ کا خسارہ انتالیس ارب ڈالر ہوگا۔ جدوہ تحقیقاتی مرکز کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب سے روزانہ ستر لاکھ بیرل تیل کی برآمد کی جاتی ہے۔ سن دو ہزار پندرہ میں تیل کی آمدنی میں 35 فیصد کمی کے پیش نظر اسے ایک سو اکہتر ارب اسی کروڑ ڈالر کی رقم ہو گی۔ اندازوں کے مطابق اس سال کے بجٹ میں تقریبا تیس ارب ڈالر کا خسارہ وہ رقم ہے جو سعودی عرب کے نئے بادشاہ شاہ سلمان نے اپنی حکومت کی ابتدا میں اس ملک کے تمام حکومتی کارکنوں کو دو مہینے کی تنخواہ انعام کے طور پر دی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ اس رپورٹ میں یمن پر سعودی عرب کی جارحیت کے اخراجات کا ذکر نہیں ہوا ہے۔

دوسری جانب ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے رکن ممالک کے درمیان ایٹمی معاہدے کی صورت میں ایران کی تیل کی برآمدات میں اضافہ ہو سکتا ہے اور اس بات کا بھی امکان ہے کہ سعودی عرب ردعمل دکھاتے ہوئے اپنی تیل کی پیداوار کم کر دے جس کا رپورٹ میں کوئی ذکر نہیں ہوا ہے۔ جدوہ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کا سن دو ہزار پندرہ کا بجٹ، روزانہ اسی سے نوے لاکھ بیرل تیل کی پیداوار اور ستاون ڈالر فی بیرل کے حساب سے تیار کیا گیا تھا۔ گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال کی سعودی عرب کی تیل کی پیداوار دو لاکھ بیرل زیادہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 453114
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش