0
Tuesday 19 Jan 2016 02:06
اسلامی جمہوری ایران دوست ملکوں کیساتھ تعاون کا خیر مقدم کرتا ہے

نئی امریکی پابندیاں منافقانہ ہیں، امریکہ سے اب کسی معاملے پر بات نہیں ہوگی، جابری انصاری

تہران اور ریاض کے تعلقات مینں کشیدگی کا ذمہ دار سعودی عرب اور اسکی مخصوص پالیسیاں ہیں
نئی امریکی پابندیاں منافقانہ ہیں، امریکہ سے اب کسی معاملے پر بات نہیں ہوگی، جابری انصاری
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان صادق حسین جابری انصاری نے اپنی ہفتے وار پریس بریفنگ میں اعلان کیا ہے کہ ایران امریکہ کی نئی پابندیوں کو خاطر میں لائے بغیر اپنے میزائل پروگرام کو جاری رکھے گا۔ ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے اپنی ہفتے وار پریس بریفنگ میں اعلان کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران امریکہ کی نئی پابندیوں کو خاطر میں لائے بغیر میزائل پروگرام جاری رکھے گا۔ صادق حسین جابری انصاری نے پیر کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ ایران کے میزائل پروگرام پر، جو صرف دفاعی مقاصد کے لئے ہے، امریکہ کی بہانے بازی قانونی اور اخلاقی جواز سے عاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ایران کے میزائل پروگرام کے بارے میں ایک ایسے وقت بہانے تراش رہا ہے، جب وہ خود علاقے کے ملکوں کو سالانہ اربوں ڈالر مالیت کے میزائل فروخت کرتا ہے اور یہ میزائل فلسطین، لبنان اور اب یمن کے شہریوں پر استعمال کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے میزائل ایٹمی ہتھیار لوڈ کرنے کی توانائیوں کے حامل نہیں ہیں اور نہ ہی ان کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے، اس لئے یہ پروگرام کسی بھی بین الاقوامی اصول کے منافی نہیں ہے۔ انہوں نے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے آغاز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ایرانی عوام کے سامنے سیاسی اور اقتصادی میدانوں میں زیادہ سے زیادہ کامیابیوں کے مناسب مواقع فراہم ہوں گے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران کے عوام، مشترکہ جامع ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کو آئندہ کے معاملات کے لئے ایک کسوٹی کے طور پر دیکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل کے لئے طریقہ کار اور میکانیزم تیار کیا ہے، اگر اس پر عمل درآمد کی راہ میں کوئی مشکل پیش آئی تو اسی میکانیزم اور طریقے کو بروئے کار لایا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر بات چیت اور صلاح و مشورے بھی کئے جائیں گے۔ صادق حسین جابری انصاری نے ایران اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فونی رابطوں اور دونوں ملکوں کے تعلقات میں نظرثانی کے امکان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایٹمی مذاکرات سے لے کر مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے آغاز تک، دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فونی رابطے اس لئے جاری رہے کہ اس معاہدے پر کس طرح عمل درآمد شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان ٹیلی فونی رابطوں کو اسی تناظر میں دیکھا جانا چاہئے اور اس سے ہٹ کر ان کا کوئی مطلب نہیں نکالا جانا چاہئے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران اور سعود ی عرب کے تعلقات کے بارے میں کہا کہ تہران اور ریاض کے تعلقات میں جو مشکل پیش آئی ہے، اس کی ذمہ داری سعودی عرب پر ہے، جو کشیدگی پیدا کرنے والی پالیسی پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دوست ملکوں کے ساتھ تعاون کا خیر مقدم کرتا ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ کوششیں اسی وقت کامیاب ہوں گی، جب سعودی عرب اپنی غلط پالیسیوں کی اصلاح کر لے گا، جو اپنا مفاد علاقے میں بحرانوں کو ہوا دینے میں سمجھتا ہے وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی حتمی ترجیحات دنیا کے سبھی ملکوں خاص طور پر ہمسایہ اور اسلامی کے ساتھ مشترکہ مفادات کی بنیاد پر تعلقات اور تعاون کو فروغ دینا ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق اسلامی جمہوری ایران نے امریکہ کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے اپنے اوپر عائد نئی پابندیوں کو منافقانہ قرار دیتے ہوئے واشنگٹن کے ساتھ کسی بھی معاملے پر مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابری انصاری نے کہا ہے کہ واشنگٹن کی جانب سے عائد نئی پابندیوں کے باوجود تہران میزائل ٹیکنالوجی کی صلاحیت میں بہتری لانے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر امریکہ کی جانب سے عائد نئی پابندیاں نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ اخلاقی طور پر بھی ان کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ہر سال اربوں ڈالر کا اسلحہ فروخت کرتا ہے، جو فلسطین، لبنان اور یمن میں جنگی جرائم میں استعمال ہوتا ہے۔ امریکہ جب تک ایران کے قانونی دفاعی نظام پر عائد کی گئی پابندیوں کے حوالے سے ہمارے تحفظات دور نہیں کرتا واشنگٹن کے ساتھ کسی بھی معاملے پر مذاکرات نہیں ہوں گے۔
ادھر ایران کے نائب وزیر تیل نے کہا ہے کہ تیل کی یومیہ پیداوار 5 لاکھ بیرل کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔ دریں اثنا ایران پر پابندیاں ہٹنے کے بعد پاکستانی مارکیٹ میں ایرانی ریال کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ایک کروڑ ریال ٹریڈنگ کے دوران 40 ہزار روپے کا ہوگیا ہے۔ مختلف ایکسچینج کمپنیز کے مطابق پابندیاں ہٹنے کے بعد پہلے کاروباری دن مقامی مارکیٹ میں ایرانی ریال 34 ہزار روپے فی کروڑ سے بڑھ کر اوسط 40 ہزار روپے ہوگئی ہے، یوں گذشتہ ہفتے سے ٹریڈنگ کے دوران ایرانی ریال میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ایکسچینج کمپنیز ذرائع کے مطابق پابندیاں ہٹنے اور تجارت شروع ہونے کے باعث ایرانی کرنسی میں دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق تاریخی طور پر ایرانی ریال 1979ء کے ایرانی انقلاب سے قبل مضبوط کرنسی تھی اور اس کی قیمت پاکستانی کرنسی سے زیادہ تھی۔
خبر کا کوڈ : 513521
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش