0
Monday 2 May 2016 20:25

جماعت اسلامی کی کرپشن فری پاکستان تحریک بھرپور طریقے سے جاری رہے گی، میاں مقصود احمد

جماعت اسلامی کی کرپشن فری پاکستان تحریک بھرپور طریقے سے جاری رہے گی، میاں مقصود احمد
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے 1971 سے لے کر اب تک 280 ارب روپے کے قرضے معاف کروانے کی میڈیا رپورٹس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانامالیکس کے حوالے سے بنائے جانے والے جوڈیشل کمیشن کو قرضوں کی معافی کے حوالے سے بھی تحقیقات کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی عاقبت نااندیش پالیسیوں کی بدولت لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ کرپشن کی بڑی بڑی داستانیں منظرعام پر آ رہی ہیں۔ ملکی معیشت کسمپرسی کی حالت میں اور عوام اذیت ناک زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ توانائی بحران کے باعث روزگار کے مواقع ختم ہو کر رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بلاتفریق احتساب ناگزیر ہو چکا ہے۔ کرپٹ عناصر جہاں کہیں بھی ہیں ان کا قلع قمع ضروری ہے۔ پاکستان کے مالیاتی اداروں سے 1971 سے 2010 کے دوران سیاستدانوں سمیت 9 لاکھ 12 ہزار پاکستانیوں نے 280 ارب 90 کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد کے قرضے معاف کرائے گئے جس کی اصل رقم 123 ارب 78 کروڑ 40 لاکھ اور سود 56 ارب 11 کروڑ 30 لاکھ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانامالیکس میں آف شور کمپنیوں کے زریعے بیرون ملک اربوں روپے کی خطیر قومی سرمایے کو بغیر ٹیکس لگانے والوں اور قرضہ معاف کرانے والوں کو ہرگز نہیں چھوڑنا چاہئے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ملکی دولت لوٹنے والوں کا احتساب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پورے ملک سے کرپشن کا خاتمہ چاہتی ہے۔ ہماری کرپشن فری پاکستان تحریک بھرپور طریقے سے جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کو سیاسی جلسوں کی بجائے احتساب کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے اپنی تمام ترصلاحیتیں بروئے کار لانی چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرنا ہے تو حکمرانوں کو اپنے حقیقی اثاثے قوم کے سامنے ظاہر کرنا ہوں گے بصورت دیگر عوامی احتجاج کا سلسلہ نہیں رک سکے گا۔
خبر کا کوڈ : 536451
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش