0
Saturday 12 Feb 2011 10:01

مصر،حسنی مبارک کے اقتدار کے خاتمے پر جشن رات بھر جاری رہا،استعفے پر عالمی برادری کا خیر مقدم

مصر،حسنی مبارک کے اقتدار کے خاتمے پر جشن رات بھر جاری رہا،استعفے پر عالمی برادری کا خیر مقدم
قاہرہ:اسلام ٹائمز-مصر میں حسنی مبارک کے تیس سالہ اقتدار کے خاتمے پر کل سے شروع ہونے والا جشن رات بھر جاری رہا۔ مشرق وسطٰی کے کئی ممالک میں بھی لوگوں نے حسنی مبارک کے جانے کی خوشیاں منائیں۔ صدر حسنی مبارک کی آمریت کا جہاز ڈوبنے کے ساتھ ہی مصر میں زندگی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ جس کو جو طریقہ سمجھ میں آیا اُس نے اسی طرح اپنی خوشیوں اور جذبات کا اظہار کیا۔ تیس سال سے اقتدار پر قابض حسنی مبارک کی رخصتی کا جشن صرف قاہرہ میں نہیں بلکہ مصر کے ہر شہر میں منایا جا رہا ہے۔ کہیں خوشی کے آنسو ہیں تو کہیں لوگ رب ذوالجلال کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہو گئے۔ حسنی مبارک کے استعفے کا اعلان ایسی خبر تھی جس کے انتظار میں مصریوں کی پوری ایک نسل جوان ہو گئی۔ جبر و زیادتی کے ماحول میں پلنے بڑھنے والی اسی نسل نے اٹھارہ روز پہلے تبدیلی کی تحریک کا آغاز کیا اور نتیجے کے طور پر یہ عظیم جشن ان کے حصے میں آیا۔ صرف مصر میں ہی نہیں دیگر ممالک میں بھی خوشیاں منائی گئیں۔ فلسطین کے علاقے غزہ میں آتش بازی اور ہوائی فائرنگ کی گئی۔ ہزاروں فلسطینیوں نے ریلی نکالی اور گاڑیوں پر مصری پرچم لہرائے۔ اردن میں ہزاروں مرد اور خواتین مصری سفارت خانے کے باہر جمع ہوئے۔ انہوں نے رقص کیا، نعرے لگائے اور حسنی مبارک کے جانے پر مبارک باد کا تبادلہ کیا۔ اس موقع پر آتش بازی بھی کی گئی۔ یمن کے دارالحکومت صنعا میں بھی ہزاروں مصری اور یمنی باشندوں نے سڑکوں پر مارچ کیا اور نعرے لگائے۔ تیونس میں بھی جشن منایا گیا۔ لوگ مصری اور تیونسی پرچم اٹھائے سڑکوں پر نکل آئے۔ یونان میں مقیم مصری ایتھنز میں مصری سفارت خانے کے باہر جمع ہوئے اور نعرے لگاتے ہوئے رقص کیا۔
ادھر عالمی برادری نے مصری صدر حسنی مبارک کے استعفے کا خیرمقدم کرتے ہوئے فوج پر زور دیا ہے کہ اب اقتدار کی منتقلی یقینی بنانا فوج کی ذمے داری ہے اور یہ عمل ایسا ہونا چاہئے جو مصری عوام کے لئے قابل اعتبار ہو۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ مصری عوام کی آواز سنی گئی ہے۔ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی شعبے کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے مصری عوام کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے فوج پر زور دیا کہ مکمل جمہوری نظام کے لئے اقتدار کی تیز تر منتقلی یقینی بنائی جائے۔ جرمن چانسلر اینجلا مرکل نے کہا کہ حسنی مبارک کے استعفے سے تاریخی تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ مستقبل کی حکومت مشرق وسطیٰ میں امن برقرار رکھنے کے لئے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ بھارتی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں حسنی مبارک کے استعفے اور فوج کی سپریم کونسل کی طرف سے اقتدار کی پرامن منتقلی کے وعدے کا خیر مقدم کیا۔ ترکی کے وزیر خارجہ احمد داؤد اوگلو نے امید ظاہر کی کہ مبارک کا استعفی مصری عوام کے مطالبات پورے کرنے والے ایک نئے نظام کو جنم دے گا۔ قطر کی حکومت نے بھی مصر میں حکومت کی تبدیلی کو جمہوریت، اصلاحات بہتر زندگی کے لئے مثبت اور اہم قدم قرار دیا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے حسنی مبارک کے استعفے کو مظاہرین کی عظیم فتح قرار دیا۔ 
اس سے پہلے مصر میں گذشتہ 18 روز سے جاری غیر یقینی صورتحال اس وقت ختم ہو گئی جب پاکستان کے وقت کے مطابق جمعہ کی رات نو بجے صدر حسنی مبارک نے شدید عوامی دباؤ پر مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ حسنی مبارک کا پیغام نائب صد عمر سلیمان نے پڑھ کر سنایا، اس اعلان کے ساتھ قاہرہ میں اتحریر چوک پر اس وقت جشن کا سماں پیدا ہو گیا،جہاں تبدیلی کے محرک نوجوان، طالب علم، ورکرز اور عوام ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے ہیں۔ مظاہرین مصر آزاد ہو گیا کے نعرے لگا رہے ہیں جبکہ اسی قسم کا جشن مصر بھر میں منایا جا رہا ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق صدر مبارک نے اقتدار مصری فوج کے حوالے کر دیا ہے۔ اس طرح صدر مبارک کا تیس سالہ دور اقتدار اپنے انجام کو پہنچا۔ واضح رہے صدر حسنی مبارک نے اکبور 1981 میں صدر انور السادات کے فوجی پریڈ کے دوران قتل ہونے کے بعد اقتدار سنبھالا تھا۔ دریں اثنا صدر مبارک کے مستعفی ہونے کے بعد اسرائیل سمیت کئی عرب ملک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 54363
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش