0
Friday 11 Feb 2011 11:35

مصر،حسنی مبارک کا خطاب مسترد،احتجاج میں ایک مرتبہ پھر شدت،فوج سے مداخلت کا مطالبہ

مصر،حسنی مبارک کا خطاب مسترد،احتجاج میں ایک مرتبہ پھر شدت،فوج سے مداخلت کا مطالبہ
قاہرہ:اسلام ٹائمز- مصری عوام نے صدر حسنی مبارک کا خطاب اور نائب صدر کی اپیل مسترد کرتے ہوئے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ محمد البرادعی نے فوج سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ سرکاری ٹی وی پر صدر حسنی مبارک کے استعفیٰ سے انکار کے اعلان کے بعد قاہرہ میں التحریر اسکوائر پر موجود لاکھوں مظاہرین کے احتجاج میں ایک مرتبہ پھر شدت آگئی ہے۔ مظاہرین نے صدر حسنی مبارک کی تقریر کے فورا بعد زبردست نعرے بازی کی اور حسنی مبارک کے استعفیٰ کا مطالبہ دہرایا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ صدر حسنی مبارک کے استعفیٰ سے کم کوئی اقدام قابل قبول نہیں ہوگا۔ انہوں نے صدر کے خطاب کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ حسنی مبارک عوام کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں لیکن عوام ان کو سمجھ چکے ہیں۔ جمعے کو وہ سرکاری ٹیلی ویژن کے ہیڈکوارٹرز کی طرف مارچ کریں گے۔ جب تک صدارتی محل میں حسنی مبارک موجود ہیں سیاسی اصلاحات ممکن نہیں۔ اپوزیشن رہنما محمد البرادعی نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ مصر تباہ ہوجائے گا فوج کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ 
ادھر مصر کے اپوزیشن رہنما محمد البرادعی نے کہا ہے کہ حسنی مبارک کی تقریر ان کی امیدوں سے مختلف تھی، اب فوج کو ہی ملک بچانا ہو گا۔ حسنی مبارک کی تقریر کے بعد اپنے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ حسنی مبارک اور ان کے نائب عمر سلیمان ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں اور وہ دونوں ہی مصری عوام کیلئے ناقابل قبول ہیں۔ البرادعی نے امریکی ٹیلی ویژن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حسنی مبارک کا خطاب ان کی توقع کے یکسر خلاف تھا اور وہ ان سے اس اعلان کی توقع نہیں کر رہے تھے۔ حسنی مبارک کے اس اعلان نے مصر کو بارود کا ڈھیر بنا دیا ہے۔اور اب مصر کی فوج ہی ملک کو بچاسکتی ہے۔

خبر کا کوڈ : 54304
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش