0
Thursday 9 Jun 2016 16:30
بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے نے افغان امن عمل کو متاثر کیا

امریکہ ضرورت پڑنے پر ہمارے پاس آتا ہے، مطلب نہ ہو تو انکا رویہ بدل جاتا ہے، سرتاج عزیز

ہندوستان غیر ریاستی عناصر کی دہشتگردی کی بات کرتا ہے جبکہ اسکے ریاستی عناصر پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہیں
امریکہ ضرورت پڑنے پر ہمارے پاس آتا ہے، مطلب نہ ہو تو انکا رویہ بدل جاتا ہے، سرتاج عزیز
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے امریکا ضرورت پڑنے پر ہمارے پاس آتا ہے، مطلب نہ ہو تو ان کا رویہ بدل جاتا ہے۔ خیال رہے کہ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب دو روز قبل امریکی صدر براک اوباما نے نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) میں ہندوستان کی شمولیت کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ پاکستان نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ جنوبی ایشیاء میں کسی ملک کو استثنٰی دے کر این ایس جی کی رکنیت کیلئے راہ ہموار کرنے کے اسٹریٹجک استحکام پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ گذشتہ روز ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی کانگرس سے اظہار خیال بھی کیا تھا، جس کے دوران انہوں نے امریکا اور ہندوستان کے درمیان قریبی سکیورٹی تعلقات استوار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ میڈیا نیوز کے مطابق جمعرات کو اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف کامیابیوں کا سلسلہ جاری رکھنے کیلئے کوشاں ہے اور نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد ترجیح ہے، ملک میں کسی بھی مسلح گروہ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات غور طلب ہیں کیونکہ امریکا ضرورت پڑنے پر ہمارے پاس آتا ہے، مطلب نہ ہو تو ان کا رویہ بدل جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 21 مئی کو بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے نے افغان امن عمل کو متاثر کیا، پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کی خلاف ورزی ہوئی، حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ خطے میں اسٹریٹجک توازن کے لئے کوششیں کرتے رہیں گے کیونکہ اس کے بغیر ہندوستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان میں کافی برف پگھلی، لیکن پٹھان کوٹ واقعہ کی وجہ سے پاک ہندوستان سیکرٹری خارجہ مذاکرات شروع نہ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان غیر ریاستی عناصر کی دہشت گردی کی بات کرتا ہے جبکہ اس کے ریاستی عناصر پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ ان کے مطابق ہندوستانی دہشتگردی کے حوالے سے ہمارے تحفظات زیادہ ہیں، کلبھوشن یادیو کے انکشافات پر مبنی ڈوزئیر تیار کر رہے ہیں، آنے والے ہفتوں میں اقوام متحدہ سمیت دیگر ممالک کو ثبوت فراہم کریں گے۔

مشیر خارجہ نے حکومت کے تین برسوں میں خارجہ امور پر ہونے والے اہم پیش رفت سے میڈیا کو آگاہ کیا، اپنے مشنز کو بھجوائی گئی نئی گائیڈ لائن میں ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات ترجیح تھے، جس کے باعث علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ میں ڈرون حملوں کیخلاف سخت قرار داد پاس کروائی، تین برسوں میں اقوام متحدہ کے اٹھارہ انتخابات میں سے سترہ میں کامیابی حاصل کی۔ انیس ارب ڈالر کی دوطرفہ تجارت کے ساتھ چین ہمارا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا ہے، وسط ایشیا کے ممالک کے ساتھ تعلقات آگے بڑھ رہے ہیں، توانائی منصوبوں کے ساتھ ساتھ ہوائی رابطے بحال ہو رہے ہیں، ایس سی او کی رکنیت کا حصول بڑی کامیابی ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز کہتے ہیں کہ امریکہ سے تعلقات غور طلب ہیں، پچاس ساٹھ سال میں جب اُنھیں ضرورت ہوتی ہے آجاتے ہیں، جب ضرورت نہیں ہوتی تو چلے جاتے ہیں، امریکی قیادت کے اعلٰی عہدے داران پاکستان کے دورے پر آئیں گے تو اپنے تحفظات کا کُھل کر اظہار کریں گے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا دفتر خارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ میں کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے ہمیشہ امریکہ کا ساتھ دیا، ہمارا یہ تحفظ ہے کہ ہماری سکیورٹی کا خیال رکھا جائے۔ پاک بھارت تعلقات پر مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت غیر ریاستی عناصر کی بات کرتا ہے، ہم تو ان کے غیر ریاستی عناصر کی بلوچستان میں مداخلت کی بات کرتے ہیں، بھارت نے تسلیم کیا کہ پٹھان کوٹ واقعہ میں کوئی پاکستان ایجنسی ملوث نہیں۔ پاکستان کی اچھی ہمسائیگی کی پالیسی پر مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن اس پالیسی کا مرکزی نکتہ ہے، ملا منصور کی ہلاکت نے معاملات کو خراب کر دیا، پاکستان اب بھی چار ملکی گروپ کو ساتھ لے کر امن کیلئے کام کرنے کو تیار ہے۔
خبر کا کوڈ : 544587
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش