0
Wednesday 21 Dec 2016 20:38

حلب میں شامی حکومت اور عوام کی مقاومت دہشتگردوں اور انکے حامیوں کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے، علی شمخانی

حلب میں شامی حکومت اور عوام کی مقاومت دہشتگردوں اور انکے حامیوں کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے، علی شمخانی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کی قومی سلامتی کی اعلٰی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی نے کہا ہے کہ حلب کے بارے میں اقوام متحدہ کی قرارداد 2328 شام میں کشیدگی بڑھنے کا باعث بن سکتی ہے۔ ایران کی قومی سلامتی کی اعلٰی کونسل کے سیکرٹری نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد تئیس، اٹھائیس، میں شامی عوام کے حالات اور حکومت شام کے کردار کو نظرانداز کرتے ہوئے صرف دہشت گردوں کو بچائے جانے پر خاص توجہ دی گئی ہے اور اس سے بحران شام کے حل میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیر کے روز ایک قرارداد منظور کرکے عام شہریوں اور مسلح افراد کے انخلاء کے عمل کی نگرانی کے لئے اقوام متحدہ کے مبصرین کو مشرقی حلب بھیجے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ علی شمخانی نے فائر بندی کے بہانے دہشت گردوں کے لئے مغربی ملکوں کی حمایت اور دہشت گردوں کی تقویت کے دائرے میں مشتبہ انٹیلی جینس عناصر کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو چاہئے کہ جانبدارانہ قراردادوں کی منظوری اور بیانات جاری کرنے کے بجائے دہشت گردوں کی حمایت اور ان کے لئے ہتھیاروں کی فراہمی کی روک تھام کے لئے کوئی ٹھوس اقدام عمل میں لائے۔ انھوں نے حلب میں شامی فوج کی کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا کہ دہشت گردوں کے مقابلے میں شامی حکومت اور عوام کی پائیداری علاقے کے ملکوں کے لئے ایک کامیاب نمونہ نیز ان ملکوں کے منھ پر طمانچہ ہے جو دہشت گردوں کی حمایت کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ماسکو میں ایران، روس اور ترکی کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان میں شام کی ارضی سالمیت اور حکومت کی قانونی حیثیت کو تسلیم کئے جانے کی ضرورت پر تاکید، اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ شام میں دہشت گردی کا بحران شروع ہونے کے وقت سے تہران کی پالیسی منطقی رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 593719
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش